مسلمان کو کافر کے بدلے نہیں قتل کیا جائے گا
تحریر: عمران ایوب لاہوری

مسلمان کو کافر کے بدلے نہیں قتل کیا جائے گا
➊ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أن لا يقتل مؤمن بكافر
”کسی مومن کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا ۔“
[صحيح: إرواء الغليل: 266/7 ، 2209 ، احمد: 119/1 ، نسائي: 19/8 ، ابو داود: 4530 ، كتاب الديات: باب أيقاد المسلم بالكافر ، شرح معاني الآثار: 192/3 ، دارقطني: 98/3 ، بيهقي: 29/8 ، نسائي: 24/8]
➋ حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ کیا آپ لوگوں کے پاس قرآن کے علاوہ وحی کے ذریعے نازل شدہ کوئی اور چیز بھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا ۔ اس ذات کی قسم ! جس نے غلہ اگایا اور نفس کو پیدا کیا ۔ سوائے اُس فہم و فراست کے جو اللہ تعالیٰ کسی انسان کو قرآن کے بارے میں عطا فرماتا ہے اور جو کچھ اِس صحیفہ میں ہے (میرے پاس کچھ نہیں ) ۔ میں نے سوال کیا کہ اس صحیفہ میں کیا ہے؟ تو انہوں نے بتلايا:
المؤمنون تتكافأ دمائهم وفكاك الأسير وأن لا يقتل مسلم بكافر
”سب مسلمانوں کے خون برابر ہیں اور قیدی کو چھڑانا اور یہ کہ کوئی بھی مسلمان کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا ۔“
[احمد: 79/1 ، بخاري: 111 ، 1870 ، كتاب العلم: باب كتابة العلم ، ابو داود: 4530 ، نسائي: 23/8 ، ترمذي: 1412]
❀ ذمی کے متعلق اختلاف ہے۔
(جمہور ) ذمی بھی کافر ہے اس لیے مسلمان کو اس کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا ۔
(احناف ، شعبیؒ ، نخعیؒ ) ذمی کے بدلے مسلمان کو قتل کیا جائے گا ۔
(مالکؒ ) مسلمان کو کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا الا کہ مسلمان اسے دھوکے سے قتل کر دے ۔
(شافعیؒ ) کسی مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا ۔
[نيل الأوطار: 446/4 ، الأم للشافعي: 25/6 ، المبسوط: 131/26 ، المغنى: 466/11 ، بداية المجتهد: 399/2]
جن حضرات کے نزدیک ذمی کے بدلے مسلمانوں کو قتل کیا جائے گا ان کی دلیل یہ ہے:
لا يقتل مؤمن بكافر ولا ذو عهد فى عهده
”کسی مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کسی معاہد (ذی ) کو اپنے عہد میں ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 3797 ، كتاب الديات: باب أيقاد المسلم بالكافر ، ابو داود: 4530 ، احمد: 180/2]
(راجح ) اس حدیث میں صرف یہ ہے کہ ذی کو عہد توڑنے سے پہلے قتل نہیں کیا جائے گا ، یہ وضاحت نہیں ہے کہ مسلمان کو زمی کے بدلے قتل کر دیا جائے گا اور نہ ہی اس پر کوئی قابل حجت دلیل موجود ہے (لٰہذا یہی معلوم ہوتا ہے کہ ذمی کے بدلے بھی مسلمان کو قتل نہیں کیا جائے گا ) ۔
[السيل الجرار: 394/4 ، نيل الأوطار: 446/4 ، فقه السنة: 26/3 ، سبل السلام: 1581/3]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے