اللہ اور اس کے رسول یا اسلام یا کتاب اللہ یا سنت (رسول ) کو گالی دینے والا اور دین میں طعن کرنے والا
➊ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک اندھے آدمی کی اُم ولد لونڈی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیا کرتی تھی اور آپ کی شان میں گستاخی کی مرتکب ہوتی تھی تو ایک روز جب وہ اس آدمی کے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دے رہی تھی تو اس نے اسے قتل کر دیا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلانیہ فرمایا:
ألا اشهدوا إن دمها هدر
”خبردار! گواہ ہو جاؤ بلاشبہ اس لونڈی کا خون رائیگاں ہے ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 3665 ، كتاب الحدود: باب الحكم فيمن سب النبى ، ابو داود: 4361 ، نسائي: 107/7 ، حافظ ابن حجرؒ فرماتے هيں كه اس روايت كے تمام راوي ثقه هيں ۔ بلوغ المرام: 264]
(ابن منذرؒ ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو واضح طور پر گالی دینے والے کے قتل پر اجماع ہے ۔
[الإجماع لابن المنذر: ص / 153 ، رقم: 722]
(خطابیؒ ) میں اس کے قتل کے وجوب میں کسی اختلاف کو نہیں جانتا جبکہ وہ مسلمان ہو ۔
[فتح البارى: 284/14]
جب یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں ثابت ہے تو جو اللہ یا اس کی کتاب کو یا اسلام کو گالی دے یا اس کے دین میں طعن کرے تو اسے قتل کرنا بالا ولٰی لازم ہے اور یہ ایسی حقیقت ہے جو دلیل کی محتاج نہیں ۔
[الروضة الندية: 630/2]
(شوکانیؒ ) اللہ یا اس کے رسول یا سنت مطہرہ یا اسلام کو گالی دینے والا کفرِ بواح کا ارتکاب کرتا ہے اس لیے اسے قتل کیا جائے گا إلا کہ وہ خالص توبہ کر لے ۔
[السيل الجرار: 375/4]
(دکتور وهبه زحیلی ) جو شخص اللہ تعالیٰ یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا فرشتوں اور انبیاء میں سے کسی کو گالی دے بالا تفاق اسے قتل کر دیا جائے گا جبکہ وہ مسلمان ہو ۔
[الفقه الإسلامي وأدلته: 5577/7]