سوال:
شیعہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلا فصل پر نص قائم کی تھی، اس دعوی کی کیا حقیقت ہے؟
جواب:
روافض کا دعوی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو اپنے بعد خلیفہ منتخب کر دیا تھا، یہ دعوی جھوٹ پر مبنی ہے۔
❀ سیدنا ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کہا:
هل عندكم كتاب؟ قال: لا، إلا كتاب الله، أو فهم أعطيه رجل مسلم، أو ما فى هذه الصحيفة. قال: قلت: فما هذه الصحيفة؟ قال: العقل، وفكاك الأسير، ولا يقتل مسلم بكافر.
”کیا آپ کے پاس کوئی خاص تحریر ہے؟ فرمایا نہیں، صرف کتاب اللہ کا فہم اور یہ صحیفہ ہے۔ میں نے پوچھا: اس صحیفہ میں کیا ہے؟ فرمایا: دیت، قیدی آزاد کرنا اور یہ کہ مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے (کے مسائل ہیں)۔“
(صحيح البخاري: 111)
❀ حافظ نووی رحمہ اللہ (676ھ) فرماتے ہیں:
أما ما تدعيه الشيعة من النص على على والوصية إليه، فباطل لا أصل له باتفاق المسلمين والاتفاق على بطلان دعواهم من زمن على وأول من كذبهم على رضى الله عنه بقوله: ما عندنا إلا ما فى هذه الصحيفة الحديث، ولو كان عنده نص لذكره ولم ينقل أنه ذكره فى يوم من الأيام ولا أن أحدا ذكره له والله أعلم.
”یہ جو شیعہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ( کی خلافت پر) نص اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (خلافت کی) وصیت کا دعویٰ کرتے ہیں، مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ یہ دعویٰ باطل ہے، اس کی کوئی اصل نہیں۔ اس دعویٰ کے بطلان پر اجماع سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ہی ہو گیا تھا، سب سے پہلے جس نے روافض کو جھٹلایا، وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے، کہ انہوں نے فرمایا: ہمارے پاس سوائے اس صحیفہ میں مندرج باتوں کے کچھ نہیں. اگر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس (اپنی خلافت پر) کوئی نص ہوتی تو ضرور اسے ذکر کرتے تو ایسا قطعاً منقول نہیں کہ انہوں نے کسی دن بھی کوئی نص ذکر کی ہو، یا کسی دوسرے نے انہیں کوئی نص بتائی ہو، واللہ اعلم!“
(شرح النووي: 155/15)
❀ نیز فرماتے ہیں:
هذا تصريح من على رضي الله تعالى عنه بإبطال ما تزعمه الرافضة والشيعة ويخترعونه من قولهم إن عليا رضي الله تعالى عنه أوصى إليه النبى صلى الله عليه وسلم بأمور كثيرة من أسرار العلم وقواعد الدين وكنوز الشريعة وأنه صلى الله عليه وسلم خص أهل البيت بما لم يطلع عليه غيرهم وهذه دعاوى باطلة واختراعات فاسدة لا أصل لها ويكفي فى إبطالها قول على رضى الله عنه هذا.
” یہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی جانب سے تصریح ہے، جو روافض کے خیالات کو باطل کر رہی ہے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ جھوٹ گھڑتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو وصیت کی تھی، اس میں کئی امور تھے، مخفی علوم تھے، دین کے قواعد تھے اور شریعت کے خزانے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سب خاص طور پر اہل بیت کو بتائے تھے، کوئی اور ان پر مطلع نہیں تھا، یہ باطل دعوے ہیں، فاسد اختراعات ہیں، ان کی کوئی اصل موجود نہیں۔ خود سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا یہ قول ان کے ابطال کے لیے کافی ہے۔“
(شرح النووي: 143/9 إرشاد الساري للقسطلاني: 331/3، شرح المشكوة للطيبي: 2050/6)