پانی زیادہ ٹھنڈا ہے، سردی لگنے کا اندیشہ ہے، کیا تیمم کر سکتا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

پانی زیادہ ٹھنڈا ہے، سردی لگنے کا اندیشہ ہے، کیا تیمم کر سکتا ہے؟

جواب:

اگر ٹھنڈے پانی سے وضو یا غسل کرنا ممکن نہ ہو، بیماری کا اندیشہ ہو اور گرم پانی بھی دستیاب نہ ہو، تو وضو اور غسل کی جگہ تیمم کر سکتا ہے۔
❀ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
إن رجلا، أجنب فى شتاء، فسأل فأمر بالغسل فاغتسل فمات فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: ما لهم قتلوه قتلهم الله ثلاثا قد جعل الله الصعيد أو التيمم طهورا.
”ایک آدمی سردی کے موسم میں جنبی ہو گیا۔ اس نے مسئلہ پوچھا، تو اسے غسل کرنے کا حکم دیا گیا۔ اس نے غسل کیا، تو مر گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ان کو برباد کرے، انہوں نے اسے مار ڈالا (یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمائی) اللہ نے مٹی یا تیمم کو آپ کے لیے طہارت (پاکیزگی) کا ذریعہ بنایا ہے۔“
(مسند الإمام أحمد: 380/1، سنن ابن ماجه: 572، سنن الدارقطني: 190/1،وسنده حسن)
اس حدیث کو امام ابن الجارود رحمہ اللہ (128)، امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ (273)، امام ابن حبان رحمہ اللہ (1314) اور امام حاکم رحمہ اللہ (165/1) نے ”صحیح “کہا ہے، حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
❀ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ) فرماتے ہیں:
إن التيمم بخشية البرد جائز باتفاق الأئمة.
”ائمہ کا اتفاق ہے کہ (وضو اور غسل میں) سردی لگنے کا خدشہ ہو، تو تیمم کرنا جائز ہے۔“
(الفتاوى الكبرى: 472/1)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے