پھل اور کھجور کا گودا چرانے سے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا جب تک مالک نے توڑ کر محفوظ جگہ میں ڈھیر نہ کر لیا ہو ۔ جب وہ اسے کھائے اور کچھ چھپا کر نہ لے جائے ورنہ اسے چرائے ہوئے مال کی دگنی قیمت ادا کرنا ہو گی اور اسے تادیبی سزا بھی دی جائے گی
حدیث نبوی ہے کہ :
من أخذ بفمه ولم يتخذ خبنة فليس عليه شيئ ومن احتمل فعليه ثمنه مرتين و ضرب نكال وما أخذ من أجرانه فيه القطع إذا بلغ ما يؤخذ من ذلك ثمن المجن
”جو شخص (پھلوں کو ) اپنے منہ سے پکڑے اور چھپا کر نہ لے جائے تو اس پر کچھ (سرزنش ) نہیں اور جو اسے اٹھا کر لے جائے اس پر لازم ہے کہ دگنی قیمت ادا کرے اور عبرت کے لیے اسے سزا بھی دی جائے گی اور جو چیز (غلے کے ) ڈھیروں سے اٹھائی جائے تو اس میں (ہاتھ ) کاٹا جائے گا جبکہ اس کی قیمت ڈھال کی قیمت (یعنی تین درہم ) کو پہنچتی ہو ۔“
[حسن: إرواء الغليل: 2413 ، 69/8 ، احمد: 180/2 ، ابو داود: 4390 ، كتاب الحدود: باب ما لا قطع فيه ، نسائي: 84/8 ، حاكم: 381/4 ، ترمذي: 1289 ، ابن ماجة: 2596]
كثر کھجور کے درخت کا گوند جو چربی کی طرح رنگت میں (سفید اور ذائقہ و مزہ میں گری کی طرح ) کھجور کے تنے کے وسط میں پایا جاتا ہے (اور کھایا جاتا ہے ) ۔
[سبل السلام: 1708/4]
خبنة کپڑے کا پلو ۔ مطلب یہ ہے کہ کپڑے میں باندھ کر نہ لے جائے ۔
[المنجد: ص / 193 ، سبل السلام: 1713/4]
جرين کھجور خشک کرنے کی جگہ جیسے گندم کے لیے کھلیان وغیرہ ۔
[النهاية لابن الأثير: 263/1 ، سبل السلام: 1713/4]