جرم پر پردہ ڈالنے اور معاف کرنے کی ترغیب
تحریر: عمران ایوب لاہوری

پردہ پوشی کرنا بہتر ہے
حاکم وقت کے پاس جانے سے زیادہ بہتر یہ ہے کہ پردہ ڈال دیا جائے اور معاف کر دیا جائے جیسا کہ :
➊ حدیث نبوی ہے کہ :
من ستر مسلما ستره الله يوم القيامة
”جس نے کسی مسلمان پر پردہ ڈالا اللہ تعالیٰ روز قیامت اس پر پردہ ڈال دیں گے ۔“
[بخاري: 2442 ، كتاب المظالم: باب لا يظلم المسلم المسلم ولا يسلمه ، مسلم: 2580 ، ترمذي: 1426 ، ابو داود: 4893]
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يستر عبد عبدا فى الدنيا إلا ستره يوم القيامة
”کوئی بندہ کسی بندے پر دنیا میں پردہ نہیں ڈالتا مگر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر پردہ ڈال دیں گے ۔“
[مسلم: 2590 ، كتاب البر والصلة والآداب: باب بشارة من ستره الله عيبه فى الدنيا]
➌ ایک روایت میں یہ لفظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من علم من أخيه سيئة فسترها ستر الله عليه يوم القيامة
”جسے اپنے بھائی کی کسی برائی کا علم ہو اور وہ اس پر پردہ ڈال دے تو اللہ تعالیٰ بھی قیامت کے دن اس پر پردہ ڈال دیں گے ۔“
[صحيح لغيره: صحيح الترغيب: 2336 ، كتاب الحدود: باب الترغيب فى ستر المسلم والترهيب من هتكه و تتبع عورته ، رواه طبراني فى الكبير ، اور اس كے رجال صحيح كے رجال هيں۔]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے