قومِ لوط کے فعل پر فاعل و مفعول کی موت کی سزا
جو شخص کسی مرد سے بدفعلی کرے اسے قتل کیا جائے گا اگرچہ وہ کنوارہ ہی کیوں نہ ہو ۔ اسی طرح مفعول بہ کو بھی قتل کیا جائے گا جبکہ وہ رضا مند ہو
➊ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من وجـد تـموه يـعـمـل عمل قوم لوط فاقتلوا الفاعل والمفعول به
”جسے تم قوم لوط کا عمل کرتے ہوئے پاؤ اس کے فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو ۔“
[حسن صحيح: صحيح ابو داود: 3745 ، كتاب الحدود: باب فيمن عمل عمل قوم لوط ، ابو داود: 4462 ، احمد: 300/1 ، ابن ماجة: 2561 ، ترمذى: 1456 ، حاكم: 355/4 ، بيهقى: 232/8 ، إرواء الغليل: 2350]
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اقتلوا الفاعل والمفعول به أحصنا أولم يحصنا
”فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو اگرچہ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ ہوں ۔“
[حسن: صحيح ابن ماجة: 2076 ، كتاب الحدود: باب رجم اليهود واليهودية ، ابن ماجة: 2562 ، حاكم: 355/4]
لوطی کی حد کے متعلق اہل علم کا اختلاف ہے ۔
(ابوبکر رضی اللہ عنہ ، علی رضی اللہ عنہ ) اسے تلوار سے قتل کر کے جلا دیا جائے ۔
(عمر رضی الله عنہ ، عثمان رضی الله عنہ ) اس پر دیوار گرا دی جائے ۔
(ابن عباس رضی اللہ عنہما ) اسے شہر کی بلند عمارت سے گرا دیا جائے ۔
(شافعیؒ ، ابو یوسفؒ ، محمدؒ) اس کی سزا وہی ہے جو زانی کی سزا ہے ۔
(مالکؒ ، احمدؒ ) اسے رجم کیا جائے گا خواہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ ۔
(ابو حنیفہؒ) اس پر کوئی حد نہیں بلکہ تعزیر کے چند کوڑے لگا دیے جائیں گے ۔
[نيل الأوطار: 567/4 ، الترغيب والترهيب: 289/3 ، شرح السنة للبغوى: 309/10 ، تحفة الأحوذى: 847/4 ، الام للشافعي: 163/7 ، المغنى: 350/12]
(راجح) کوئی بھی ایسی سزا دی جائے جو سرکش نافرمانوں کے لیے باعث عبرت ہو اور وہ اُس سزا کے بھی مشابہ ہو جو اللہ تعالٰی نے قوم لوط کودی تھی ۔ انہیں زمین میں دھنسا دیا تھا اور پتھروں کی بارش برسائی تھی ۔
[نيل الأوطار: 568/4]