بیمار پر حد: سوشاخوں سے ایک ضرب یا صحت یابی تک مؤخر
تحریر: عمران ایوب لاہوری

حالتِ مرض میں سوشاخے وغیرہ سے بھی کوڑے مارنا جائز ہے
حضرت سعید بن عبادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمارے گھروں میں ایک چھوٹا سا کمزور آدمی رہتا تھا ۔ وہ ہماری ایک لونڈی سے جرمِ زنا میں ملوث ہو گیا ۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
اضربوا حده
”اسے حد لگاؤ ۔“
تو سب لوگ بول اٹھے کہ اے اللہ کے رسول! وہ تو نہایت کمزور و لاغر ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خذوا عثكالا فيه مائة شمراخ ثم اضربوه به ضربة واحدة
”کھجور کے درخت کی ایک ایسی ٹہنی لو جس میں سوشاخیں ہوں ۔ پھر اسے ایک ہی مرتبہ اس آدمی پر دے ما رو ۔“
چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کر دیا ۔
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 2087 ، كتاب الحدود: باب الكبير والمريض يجب عليه الحد ، ابن ماجة: 2574 ، احمد: 222/5 ، بيهقى: 230/8 ، المعرفة للشافعي: 347/8]
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک لونڈی نے بدکاری کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس پر حد قائم کرنے کے لیے بھیجا ۔ وہ کہتے ہیں کہ جب میں اس کے پاس آیا تو وہ ابھی ابھی حالت نفاس سے فارغ ہوئی تھی ۔ میں ڈر گیا کہ کہیں کوڑے لگانے کی وجہ سے وہ مر نہ جائے ۔ لٰہذا میں نے واپس جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أحسنت اتركها حتى تماثل
”تو نے اچھا کیا ۔ اس کے تندرست ہونے تک اسے چھوڑ دو ۔“
[مسلم: 1805 ، كتاب الحدود: باب تاخير الحد عن النفساء ، احمد: 156/1 ، ترمذي: 1441]
ان دونوں احادیث میں یوں تطبیق دی گئی ہے کہ اگر مریض کے تندرست ہونے کی توقع ہو تو اسے صحت یاب ہونے تک مہلت دی جائے گی پھر اسے حد لگا دی جائے گی (جیسا کہ نفاس والی عورت کے ساتھ کیا گیا ) اور اگر اس کے صحت یاب ہونے کی امید نہ ہو تو اسے سوشاخوں والی ٹہنی سے ہی ایک مرتبہ مار کر حد قائم کر دی جائے گی ۔
[نيل الأوطار: 563/4]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے