عورت کے با کره یا شرمگاہ ملی ہوئی ہونے کی وجہ سے اور مرد کے ذکر کٹے ہوئے یا نامرد ہونے کی وجہ سے (حد) ساقط ہو جائے گی
عذراء سے مراد ”با کرہ“ عورت ہے اور رتقاء ایسی عورت جس کی شرمگاہ ملی ہوئی ہونے کی وجہ سے اس سے جماع ممکن نہ ہو ۔
[المنجد: ص / 545 ، القاموس المحيط: ص / 697]
ان تمام اقسام کے افراد سے شرعی حد ساقط ہو جائے گی کیونکہ یہ تمام اس قابل نہیں ہیں کہ زنا و بدکاری کا فعل سرانجام دے سکیں اور اگر ایسا کوئی فرد اقرار کر بھی لے تب بھی حد قائم نہیں کی جائے گی کیونکہ ان میں سے ہر ایک کا اقرار جھوٹا ہے ۔
ایک روایت میں ہے کہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ایک آدمی کو قتل کرنے کے لیے روانہ کیا وہ شخص ماریہ قبطیہ کے پاس جایا کرتا تھا ۔
فأتاه على فإذا هو فى ركى يتبرد فيها فقال له على اخرج فناوله يده فأخرجه فإذا هو مجبوب ليس له ذكر فكف على عنه ثم أتى النبى صلى الله عليه وسلم فقال إنه لمجبوب ما له ذكر
”جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھا تو وہ پانی میں نہا رہا تھا ۔ انہوں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر جب اسے پانی سے باہر نکالا تو کیا دیکھا کہ وہ تو مجبوب (جس کا آلہ تناسل کٹا ہو ) ہے ۔ پھر اسے چھوڑ کر واپس آ گئے اور آ کر رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اطلاع دی ۔
[مسلم: 2771 ، كتاب التوبة: باب براءة حرم النبى من الريبة]