یہ مضمون ایک علمی و تحقیقی تحریر ہے جس کا مقصد امام محمد بن حبان البستیؒ کی ثقاہت و مقامِ علمی کو واضح کرنا اور اُن پر لگائے گئے الزامات کا مدلل رد پیش کرنا ہے۔
اس تحقیق میں ہم درج ذیل امور کو تفصیل سے ثابت کریں گے:
-
امام ابن حبانؒ پر اہلِ علم کی جمہور توثیق۔
-
اُن کے بارے میں بدعتی و متعصب حلقوں کی بے بنیاد جروحات کا تحقیقی جواب۔
-
یہ وضاحت کہ امام ابن حبانؒ کا امام ابو حنیفہؒ پر جرح میں منفرد ہونا درست نہیں، بلکہ دیگر محدثین بھی اس میں اُن کے موافق ہیں۔
مضمون میں دلائل اصل مصادر سے، عربی متن، اُردو ترجمہ اور مستند حوالہ کے ساتھ پیش کیے جائیں گے، تاکہ قاری کو تحقیقی اطمینان حاصل ہو۔
📜 امام ابن حبانؒ پر جمہور آئمہ و محدثین کی توثیق
۱۔ خطیب بغدادی کی توثیق
عربی متن:
وكان ثقة ثبتا فاضلا
(تاريخ دمشق لابن عساكر)
اُردو ترجمہ:
وہ ثقہ، ثبت اور فاضل تھے۔
سند کے راوی:
-
ابن عساكر الدمشقي — کنیت: ابو القاسم، ثقہ حافظ
-
علي بن إبراهيم الحسيني — کنیت: ابو القاسم، ثقہ
-
الخطيب البغدادي — ثقہ حجۃ
۲۔ حاکم نیشاپوری کا بیان
عربی متن:
أبو حاتم كبير في العلوم وكان يحسد بفضله وتقدمه
(تاريخ دمشق لابن عساكر)
اُردو ترجمہ:
ابو حاتم علوم میں بلند مقام رکھتے تھے اور اُن کی فضیلت و برتری پر رشک کیا جاتا تھا۔
سند کے راوی:
-
ابن عساكر الدمشقي — کنیت: ابو القاسم، ثقہ حافظ
-
زاهر بن طاهر الشحامي — کنیت: ابو القاسم، صدوق حسن الحدیث
-
أحمد بن الحسين النيسابوري (البيهقي) — کنیت: ابو بکر، ثقہ حافظ
-
الحاكم النيسابوري — ثقہ حافظ
۳۔ حافظ ذہبی کی شہادت
عربی متن:
والحافظ أَبُو حَاتِم مُحَمَّد بن حبَان البستي ثِقَة
(المعين في طبقات المحدثين)
اُردو ترجمہ:
حافظ ابو حاتم محمد بن حبان البستی ثقہ تھے اور حدیث، فقہ، لغت اور وعظ میں علم کے پیمانے کی طرح تھے۔
۴۔ ابو نصر ابن ماکولا کا کلام
عربی متن:
وكان من الحفاظ الأثبات
(الإكمال في رفع الارتياب)
اُردو ترجمہ:
وہ حفاظِ حدیث میں سے ثبت اور مضبوط حافظ تھے۔
۵۔ ابو الحسن ابن الاثیر کا کلام
عربی متن:
كَانَ إِمَامًا فَاضلا مكثرا، وَهُوَ مَشْهُور سَافر الْكثير فِي طلب الحَدِيث، وتصانيفه مَشْهُورَة كَثِيرَة الْفَوَائِد
(اللباب في تهذيب الأنساب لابن الأثير)
اُردو ترجمہ:
ابن حبان امام فاضل اور کثیر الحدیث تھے، حدیث کے طلب میں کثرت سے سفر کرنے والے، اور ان کی تصانیف مشہور اور بے شمار فوائد پر مشتمل ہیں۔
۶۔ ابن العماد العکری الدمشقی کا بیان
عربی متن:
كان حافظا، ثبتا، إماما، حجّة، أحد أوعية العلم
(شذرات الذهب في أخبار من ذهب)
اُردو ترجمہ:
وہ حافظ، ثبت، امام، حجت اور علم کے بڑے ذخیرے میں سے تھے۔
۷۔ عماد الدین ابن کثیر کی رائے
عربی متن:
وأَحد ُالْحُفَّاظِ الْكِبَارِ الْمُصَنِّفِينَ الْمُجْتَهِدِينَ
(البداية والنهاية)
اُردو ترجمہ:
وہ بڑے حفاظِ حدیث میں سے، مصنفین اور مجتہدین میں شمار ہوتے تھے۔
۸۔ ابو سعد السمعانی کی شہادت
عربی متن:
إمام عصره صنف تصانيف لم يسبق إلى مثلها
(الأنساب للسمعاني)
اُردو ترجمہ:
وہ اپنے زمانے کے امام تھے اور انہوں نے ایسی تصانیف لکھیں جن کی مثال پہلے نہیں ملتی۔
۹۔ ابن نقطہ البغدادی کی تصریح
عربی متن:
وكان من الحفاظ الأثبات
(التقييد لمعرفة رواة السنن والمسانيد)
اُردو ترجمہ:
وہ حفاظِ حدیث میں سے ثبت اور مضبوط تھے۔
۱۰۔ یاقوت الرومی الحموی کا بیان
عربی متن:
عالما بالمتون والأسانيد، أخرج من علوم الحديث ما عجز عنه غيره
(معجم البلدان)
اُردو ترجمہ:
وہ متون اور اسانید کے بڑے عالم تھے، اور انہوں نے علومِ حدیث سے وہ نکات نکالے جو دوسرے نہ نکال سکے۔
⚖️ امام ابن حبانؒ پر اعتراضات اور جوابات
اعتراض نمبر ۱: علمِ نجوم اور علمِ کلام میں مہارت
اعتراض کا متن:
حافظ ذہبی نے لکھا کہ ابن حبان علمِ نجوم اور علمِ کلام میں مہارت رکھتے تھے، اور وہ اپنے زمانے کے ائمہ میں سے تھے۔
بدعتی حضرات اس بنیاد پر اعتراض کرتے ہیں کہ چونکہ وہ علم نجوم اور کلام جانتے تھے، اس لیے یہ منفی پہلو ہے۔
عربی متن (الذہبی):
كان من أئمة زمانه، وكان عارفا بالطب والنجوم، والكلام والفقه، رأسا في معرفه الحديث.
(ميزان الاعتدال)
اُردو ترجمہ:
وہ اپنے زمانے کے ائمہ میں سے تھے، طب، نجوم، کلام اور فقہ کے ماہر، اور معرفتِ حدیث میں بلند مرتبہ رکھتے تھے۔
تحقیقی جواب:
یہاں علمِ نجوم سے مراد وہ علم ہے جو سفر اور راستہ معلوم کرنے، یا موسمی اوقات کے تعین کے لیے ستاروں کی پوزیشن دیکھنے پر مبنی تھا، نہ کہ غیب کا دعویٰ یا ممنوعہ نجوم۔
شیخ ابن عثیمینؒ نے وضاحت کی کہ اس قسم کا علم جائز ہے اور اس میں کوئی کراہت نہیں۔
رہی بات علمِ کلام کی، تو معترضین کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ابن حبان نے کس مسئلے میں کلام کیا اور کس محدث نے اس پر جرح کی، ورنہ یہ اعتراض بے وزن ہے۔
اعتراض نمبر ۲: اللہ کے لیے "حد” کے انکار کا الزام
اعتراض کا متن:
یحییٰ بن عمار کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ ابن حبان نے اللہ کے لیے "حد” ہونے کا انکار کیا، اس پر انہیں سجستان سے نکال دیا گیا۔
عربی متن:
قدم علينا فأنكر الحد لله فأخرجناه
(تاريخ دمشق لابن عساكر)
اُردو ترجمہ:
وہ ہمارے پاس آئے اور اللہ کے لیے حد کا انکار کیا، تو ہم نے انہیں نکال دیا۔
سند کے راوی:
-
يحيى بن عمار الشيباني — مجہول الحال
-
أبو إسماعيل الأنصاري — ثقہ شیخ الاسلام
تحقیقی جواب:
-
اس روایت کا مرکزی راوی یحییٰ بن عمار الشیبانی مجہول الحال ہے، اس لیے یہ الزام ثابت ہی نہیں۔
-
خود حافظ ذہبیؒ نے کہا:
إنكاره الحد وإثباتكم للحد نوع من فضول الكلام، والسكوت عن الطرفين أولى
یعنی حد کا انکار یا اثبات، دونوں فضول کلام کی بحث ہیں اور سکوت زیادہ بہتر ہے۔
اعتراض نمبر ۳: زندیق ہونے کا الزام
اعتراض کا متن:
عبدالصمد بن محمد کے حوالے سے کہا گیا کہ ابن حبان کے اس قول ’’النبوۃ العلم والعمل‘‘ پر علماء نے اُنہیں زندیق قرار دیا اور قتل کا حکم دیا۔
عربی متن:
أنكروا على ابن حبان قوله: النبوة العلم والعمل، وحكموا عليه بالزندقة، وهجروه
(ميزان الاعتدال)
اُردو ترجمہ:
علماء نے ابن حبان کے اس قول کا انکار کیا کہ "نبوت علم اور عمل کا نام ہے”، اور انہیں زندیق قرار دیا، پھر ان سے تعلق توڑ لیا۔
سند کے راوی:
-
أبو إسماعيل الأنصاري — ثقہ شیخ الاسلام
-
عبد الصمد بن محمد بن محمد بن صالح — مجہول الحال
-
محمد بن محمد بن صالح — مجہول الحال
تحقیقی جواب:
-
اس الزام کی بنیاد ایسے رواۃ پر ہے جو مجہول الحال ہیں، اس لیے یہ روایت قابلِ حجت نہیں۔
-
کتاب ذم الكلام وأهله کے محقق نے بھی واضح کیا کہ عبد الصمد اور اس کا والد دونوں نامعلوم ہیں۔
اعتراض نمبر ۴: کذاب ہونے کا الزام
اعتراض کا متن:
احمد بن علی السلیمانی نے کہا کہ سهل بن السری نے ابن حبان کو کذاب قرار دیا۔
عربی متن:
لا تكتب عنه فإنه كذاب
(معجم البلدان)
اُردو ترجمہ:
اس سے (ابن حبان سے) لکھو مت، کیونکہ وہ کذاب ہے۔
سند کے راوی:
-
أحمد بن علي بن عمرو السليماني — ثقہ محدث، مگر متشدد فی الجرح
-
أبو حاتم سهل بن السري — مجہول الحال (توثیق صریح نہیں)
تحقیقی جواب:
-
یاقوت الرومی نے اس بات کی متصل سند بیان نہیں کی۔
-
حافظ ذہبیؒ نے سلیمانی کی شاذ جروحات کو مردود قرار دیا:
فلا يسمع منه ما شذ فيه
یعنی اس کی شاذ باتوں کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
اعتراض نمبر ۵: ثقہ پر جرح کرنے کی عادت
اعتراض کا متن:
حافظ ذہبی اور ابن حجر نے کہا کہ ابن حبان بعض اوقات ثقہ راوی پر بھی جرح کر دیتے ہیں۔
عربی متن:
ربما جرح الثقة حتى كأنه لا يدري ما يخرج من رأسه
(ميزان الاعتدال)
اُردو ترجمہ:
بعض اوقات وہ ثقہ راوی پر بھی جرح کرتے ہیں، یہاں تک کہ جیسے انہیں خبر نہ ہو کہ کیا کہہ رہے ہیں۔
سند کے راوی:
-
شمس الدين محمد بن أحمد الذهبي — امام جرح و تعدیل
-
أحمد بن علي بن حجر العسقلاني — امام الحدیث
تحقیقی جواب:
-
اس اعتراض کی بنیاد افلح بن سعید المدنی پر ابن حبان کی جرح ہے، حالانکہ اس پر یہی جرح حاکم نیشاپوری، ابو سعد السمعانی، اور ابن طاہر المقدسی نے بھی کی۔
-
اس سے واضح ہوا کہ یہ جرح ابن حبان کی انفرادیت نہیں بلکہ دیگر محدثین بھی اس میں موافق ہیں۔
📜 اَفْلَح بن سعید المدنی پر جرح میں موافقت
۱۔ ابن الجوزیؒ
عربی متن:
يروي عن الثقات الموضوعات، لا يحل الاحتجاج به ولا الرواية عنه بحال
(الضعفاء والمتروكون)
اُردو ترجمہ:
یہ ثقہ راویوں سے موضوعات روایت کرتا تھا، اس سے کسی بھی حال میں احتجاج یا روایت جائز نہیں۔
۲۔ ابو سعد السمعانیؒ
عربی متن:
يروي عن الثقات الموضوعات، وعن الأثبات الملزقات، لا يحل الاحتجاج به ولا الرواية عنه بحال
(الأنساب)
اُردو ترجمہ:
یہ ثقہ اور ثبت راویوں سے موضوعات اور من گھڑت روایات بیان کرتا تھا، اس سے احتجاج یا روایت جائز نہیں۔
۳۔ ابن طاہر المقدسیؒ
عربی متن:
فيه أفلح بن سعيد يروي الموضوعات
(معرفة التذكرة في الأحاديث الموضوعة)
اُردو ترجمہ:
اس میں اَفْلَح بن سعید وہ ہے جو موضوعات روایت کرتا ہے۔
۴۔ حاکم نیشاپوریؒ
عربی متن:
يروي عن عبد الله بن رافع وسهيل بن أبي صالح وغيرهما الموضوعات
(المدخل إلى الصحيح)
اُردو ترجمہ:
یہ عبداللہ بن رافع اور سُهیل بن ابی صالح وغیرہ سے موضوعات روایت کرتا تھا۔
⚖️ نتیجہ:
اس جرح میں امام ابن حبان منفرد نہیں، بلکہ دیگر محدثین بھی اَفْلَح بن سعید پر یہی جرح کر چکے ہیں۔ لہٰذا ابن حبانؒ کی جرح معتبر اور مؤید ہے۔
📌 امام ابو حنیفہؒ پر امام ابن حبانؒ کی جرح
اب ہم اُس حصے میں داخل ہو رہے ہیں جہاں امام ابن حبانؒ نے امام ابو حنیفہؒ پر جرح کی اور اس کی مؤید روایات دیگر محدثین سے بھی نقل ہوتی ہیں۔
جرح ۱: جھگڑالو ہونا
عربی متن:
إنما كان أبو حنيفة صاحب خصومات، لم يكن يعرف إلا بالخصومات
(الضعفاء الكبير للعقيلي)
اُردو ترجمہ:
ابو حنیفہ ایک جھگڑالو شخص تھے، اور جھگڑوں ہی سے پہچانے جاتے تھے۔
سند کے راوی:
-
محمد بن عمرو العقيلي — ثقہ حافظ
-
محمد بن إسماعيل السلمي — ثقہ حافظ
-
حسن بن علي بن عفان — صدوق
-
يحيى بن سعيد القطان — ثقہ ثبت
-
شريك بن عبد الله القاضي — ثقہ
جرح ۲: صرف ظاہری تقویٰ
عربی متن:
استتيب أبو حنيفة من الكفر ثلاث مرات
(تاريخ بغداد)
اُردو ترجمہ:
ابو حنیفہ سے کفر کے سبب تین مرتبہ توبہ کروائی گئی۔
سند کے راوی:
-
الخطيب البغدادي — ثقہ حافظ
-
محمد بن أحمد البزار (ابن رزقويه) — ثقہ متقن
-
عثمان بن أحمد الدقاق — ثقہ ثبت
-
حنبل بن إسحاق الشيباني — ثقہ
-
عبد الله بن الزبير الحميدي — ثقہ ثبت حجۃ
-
سفيان بن عيينة الهلالي — ثقہ حافظ حجۃ
جرح ۳: کمزور روایت
عربی متن:
حدث بمائة وثلاثين حديثا مسانيد، ما له حديث في الدنيا غيره، أخطأ منها في مائة وعشرين
(المجروحين من المحدثين)
اُردو ترجمہ:
انہوں نے ۱۳۰ احادیث روایت کیں جو دنیا میں صرف انہی سے مروی ہیں، اور ان میں سے ۱۲۰ میں غلطی کی۔
نوٹ:
یہ امام ابن حبانؒ کا اپنا علمی اجتہاد ہے۔ اگر کوئی اس کا رد چاہتا ہے تو صحیح سند سے ابو حنیفہ کی ان روایات کی صحت پیش کرے، نہ کہ جارح پر طعن کرے۔
جرح ۴: محدثین کا اجماع بر ترکِ روایت
عربی متن:
الوقيعة في أبي حنيفة إجماع من العلماء في جميع الآفاق
(الكامل في ضعفاء الرجال)
اُردو ترجمہ:
ابو حنیفہ پر جرح کرنے میں تمام ممالک کے علماء کا اجماع ہے۔
سند کے راوی:
-
عبد الله بن عدي الجرجاني — حافظ متقن
-
عبد الله بن أبي داود السجستاني — ثقہ
📜 خلاصۂ مضمون
اس مفصل تحقیقی مضمون میں یہ واضح کیا گیا کہ:
-
امام محمد بن حبان البستیؒ نہ صرف ثقہ اور ثبت حافظ الحدیث تھے بلکہ جمہور محدثین نے ان کی علمی وجاہت اور وسعتِ علم کی گواہی دی۔
-
اُن پر ہونے والے تمام اعتراضات (علمِ نجوم، علمِ کلام، اللہ کے لیے حد کا انکار، زندقہ، کذب، اور ثقہ پر جرح) کا تحقیقی جائزہ لیا گیا اور ثابت ہوا کہ یا تو یہ اعتراضات مجہول رواۃ پر مبنی ہیں یا پھر ان کا مطلب معترضین کی بیان کردہ شکل میں نہیں۔
-
افلح بن سعید المدنی پر ابن حبانؒ کی جرح کو دیگر محدثین (حاکم نیشاپوری، ابن الجوزی، سمعانی، ابن طاہر المقدسی وغیرہ) نے بھی بیان کیا، جس سے یہ واضح ہوا کہ وہ اس میں منفرد نہیں۔
-
امام ابو حنیفہؒ پر جرح میں بھی وہ منفرد نہیں بلکہ بڑے ائمہ جیسے ایوب السختیانی، سفیان الثوری، امام مالک، لیث بن سعد، امام اوزاعی، اور عبد اللہ بن مبارک بھی موافق ہیں۔
-
امام ابن حبانؒ کا مقام علمی اس قدر بلند ہے کہ ان پر طعن کرنا علمی دیانت کے خلاف اور محض تعصب کا نتیجہ ہے۔
📌 نتیجہ
-
تحقیقی طور پر ثابت ہوا کہ امام محمد بن حبان البستیؒ پر وارد تمام سنگین الزامات یا تو سنداً ثابت نہیں یا ان کا حقیقی مطلب تحریف و غلط فہمی پر مبنی ہے۔
-
محدثین کی جمہور توثیق کے مقابلے میں یہ جروحات بے وزن اور مردود ہیں۔
-
امام ابو حنیفہؒ پر ان کی جرح کا پس منظر دیگر ائمہ و ناقدین کے موافق اقوال سے تقویت پاتا ہے، لہٰذا یہ علمی رائے تھی نہ کہ ذاتی عناد۔
-
علمی اختلاف کو گالی گلوچ اور شخصی حملوں میں بدلنا اہلِ علم کا طریقہ نہیں، بلکہ یہ تعصب اور بدعتی ذہن کی علامت ہے۔