شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ
مرتب کردہ: ابو حمزہ سلفی

شب براءت (شعبان کی پندرہویں رات) کے بارے میں بعض حضرات سوشل میڈیا پر طویل پوسٹس لکھ کر اس رات کی فضیلت ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حال ہی میں ایک بریلوی صاحب نے گیارہ روایات پیش کیں، مگر تمام کی تمام یا تو ضعیف ہیں، یا منکر، یا موضوع۔ اس کے باوجود وہ ایک بھی صحیح سند پیش کرنے میں ناکام رہے۔

ہم اس مضمون میں ان روایات کو اصل متن، ترجمہ، اور سند کی تحقیق کے ساتھ پیش کریں گے، تاکہ قارئین کے سامنے واضح ہو جائے کہ ان میں سے کوئی روایت صحیح نہیں۔

📜 پہلی روایت – سیدنا ابو بکر صدیقؓ سے

80 – حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: نَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: نَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَمِّهِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: «إِذَا كَانَ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، يَنْزِلُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَغْفِرُ لِعِبَادِهِ، إِلَّا مَا كَانَ مِنْ مُشْرِكٍ أَوْ مُشَاحِنٍ لِأَخِيهِ»
(مسند البزار، رقم: 80)

ترجمہ:
حضرت ابو بکر صدیقؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب شعبان کی پندرہویں رات ہوتی ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے لائق) نزول فرماتا ہے، اور اپنے بندوں کو معاف فرما دیتا ہے، سوائے مشرک اور اپنے بھائی سے بغض رکھنے والے کے۔”

📚 سند کی تحقیق

اس روایت کا مرکزی راوی عبدالملک بن عبدالملک القرشی سخت مجروح ہے، اور اس کا شیخ مصعب بن أبی ذئب مجہول ہے۔

1 – امام بزارؒ

"وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ لَيْسَ بِمَعْرُوفٍ”
(مسند البزار)
ترجمہ: عبدالملک بن عبدالملک معروف نہیں ہے (یعنی مجہول ہے)۔

2 – حافظ ابن حبانؒ

"مُنْكَرُ الْحَدِيثِ جِدًّا، يَرْوِي مَا لَا يُتَابَعُ عَلَيْهِ، فَالْأَوْلَى فِي أَمْرِهِ تَرْكُ مَا انْفَرَدَ بِهِ”
(المجروحين، رقم: 737)
ترجمہ: یہ سخت منکر الحدیث ہے، ایسی روایات بیان کرتا ہے جن پر کوئی اس کی متابعت نہیں کرتا، لہٰذا اس کی منفرد روایات کو ترک کرنا ہی بہتر ہے۔

3 – امام بخاریؒ

"فِيهِ نَظَرٌ”
(التاريخ الكبير، رقم: 1379)
ترجمہ: اس میں نظر ہے (یعنی سخت جرح، بعض اوقات کذب تک اشارہ)۔

4 – امام ابو حاتم الرازیؒ (مصعب بن أبی ذئب کے بارے میں)

"لَا يُعْرَفُ”
(الجرح والتعديل)
ترجمہ: یہ (مصعب) مجہول ہے۔

📌 حکم: یہ روایت سخت ضعیف ہے، کیونکہ اس میں ایک راوی کذاب اور دوسرا مجہول ہے۔ اس سے شب براءت کی فضیلت ثابت نہیں ہوتی۔

دوسری روایت – سیدنا علیؓ سے

بریلوی معترض کی پیش کردہ دوسری روایت حضرت علی بن ابی طالبؓ کی سند سے مروی ہے، جو سنداً سخت ضعیف بلکہ موضوع کے قریب ہے، کیونکہ اس میں ایک راوی کذاب ہے۔

📜 روایت کا متن

1388 – حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي سَبْرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: «إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَقُومُوا لَيْلَهَا وَصُومُوا نَهَارَهَا، فَإِنَّ اللَّهَ يَنْزِلُ فِيهَا لِغُرُوبِ الشَّمْسِ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: أَلَا مِنْ مُسْتَغْفِرٍ لِي فَأَغْفِرَ لَهُ، أَلَا مُسْتَرْزِقٌ فَأَرْزُقَهُ، أَلَا مُبْتَلًى فَأُعَافِيَهُ، أَلَا كَذَا، أَلَا كَذَا، حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ»
(سنن ابن ماجه، رقم: 1388)

ترجمہ:
حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو تم اس کی رات کو قیام کیا کرو اور اس کے دن روزہ رکھا کرو، بے شک اللہ تعالیٰ اس رات غروب آفتاب سے آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور فرماتا ہے: کیا کوئی مجھ سے مغفرت طلب کرنے والا ہے کہ میں اسے بخش دوں؟ کوئی رزق مانگنے والا ہے کہ میں اسے رزق دوں؟ کوئی بیماری میں مبتلا ہے کہ میں اسے عافیت دوں؟ کیا کوئی ایسا ہے؟ کیا کوئی ویسا ہے؟ یہاں تک کہ فجر طلوع ہو جاتی ہے۔”

📚 سند کی تحقیق

اس روایت کا مرکزی راوی ابن أبي سبرة کذاب ہے اور اس کے جھوٹ پر ائمہ نے جرح کی ہے۔

1 – امام احمد بن حنبلؒ

"أبو بكر بن أبي سبرة كان يضع الحديث … وليس حديثه بشيء، كان يكذب ويضع الحديث”
(العلل ومعرفة الرجال لأحمد بن حنبل)
ترجمہ: ابو بکر بن ابی سبرہ حدیثیں گھڑتا تھا … اس کی حدیث کسی کام کی نہیں، وہ جھوٹ بولتا اور احادیث وضع کرتا تھا۔

2 – حافظ ابن حجرؒ

"أبو بكر بن عبد الله بن محمد بن أبي سبرة … رموه بالوضع”
(تقريب التهذيب، رقم: 7973)
ترجمہ: ابو بکر بن عبد اللہ بن محمد بن ابی سبرہ … اس پر وضعِ حدیث کا الزام لگایا گیا ہے۔

3 – امام نسائیؒ

"أبو بكر بن عبد الله بن أبي سبرة متروك الحديث”
(الضعفاء والمتروكون للنسائي، رقم: 666)
ترجمہ: ابو بکر بن عبد اللہ بن ابی سبرہ متروک الحدیث ہے۔

📌 حکم: یہ روایت سخت ضعیف بلکہ موضوع کے قریب ہے، کیونکہ اس میں ایک کذاب راوی موجود ہے۔ اس سے شب براءت کی فضیلت یا قیام و صیام کا حکم ہرگز ثابت نہیں ہوتا۔

تیسری روایت – اُمّ المؤمنین عائشہؓ سے

📜 روایت کا متن

26018 – حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَخَرَجْتُ، فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيعِ، رَافِعٌ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، فَقَالَ لِي: أَكُنْتِ تَخَافِينَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَرَسُولُهُ؟ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ظَنَنْتُ أَنَّكَ أَتَيْتَ بَعْضَ نِسَائِكَ، فَقَالَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَغْفِرُ لِأَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعَرِ غَنَمِ كَلْبٍ»
(مسند الإمام أحمد بن حنبل)

ترجمہ: امّ المؤمنین عائشہؓ فرماتی ہیں: ایک رات میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے پاس نہ پایا تو نکل پڑی۔ آپ ﷺ بقیع میں تھے اور آسمان کی طرف سر اٹھائے ہوئے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: “کیا تمہیں یہ خوف تھا کہ اللہ اور اس کا رسول تم پر ظلم کریں گے؟” میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے گمان ہوا کہ آپ اپنی کسی اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: “بیشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں رات آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلۂ کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔”

🔎 سند کی تحقیق (علل و رجال)

اس سند میں دو بنیادی علّتیں ہیں:

1) الحجاج بن أرطاة — ضعیف، کثیر الخطأ، مُدَلِّس

  • الإمام النسائي:

    «الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ضَعِيفٌ لَا يُحْتَجُّ بِهِ»
    (السنن الكبرى للنسائي، 6977)

  • الإمام الدارقطني:

    «وَحَجَّاجٌ لَا يُحْتَجُّ بِهِ»
    (سنن الدارقطني)

  • الإمام البيهقي:

    «وَالْحَجَّاجُ غَيْرُ مُحْتَجٍّ بِهِ»
    (معرفة السنن والآثار)

  • الحافظ ابن حجر:

    «صَدُوقٌ كَثِيرُ الْخَطَإِ وَالتَّدْلِيسِ»
    (تقريب التهذيب، رقم 1119)

  • الحافظ الذهبي:

    «حَجَّاجٌ وَمُجَالِدٌ لَيْسَا بِحُجَّةٍ»
    (تنقيح التحقيق في أحاديث التعليق)

📌 نکتہ: یہاں حجاج بن أرطاة نے عن سے روایت کی ہے، اور وہ مدلس ہے؛ لہٰذا سماع کی صریح تصریح (سمعت/حدثنا) کے بغیر اس کی معنعن روایت قابلِ احتجاج نہیں۔

2) يحيى بن أبي كثير — تدلیس و ارسال

  • ابن حجر (تقریب):

    «ثِقَةٌ حَافِظٌ حُجَّةٌ، كَثِيرُ الْإِرْسَالِ وَالتَّدْلِيسِ»
    (تقريب التهذيب)

کئی اہلِ تحقیق نے خاص طور پر عروہؒ سے اس کے سماع/لقاء کے عدمِ ثبوت کی طرف اشارہ کیا ہے؛ لہٰذا يحيى عن عروة کی یہ کڑی ارسال/انقطاع کے اشکال سے خالی نہیں۔

🧾 خلاصۂ حکم

  • سند میں مدلس راوی (حجاج بن أرطاة) کی مُعنعن روایت اور یحيى بن أبي كثير کی تدلیس و ارسال — دونوں علّتیں موجود ہیں۔

  • ائمۂ حدیث (نسائی، دارقطنی، بیہقی، ذھبی، ابن حجر) کے بیانات واضح کرتے ہیں کہ یہ روایت حجت نہیں۔

نتیجہ: امّ المؤمنین عائشہؓ والی یہ روایت سنداً غیر ثابت/ضعیف ہے؛ شبِ براءت کی مخصوص فضیلت اس سند سے ثابت نہیں ہوتی۔

چوتھی روایت – سیدنا عبد اللہ بن عمروؓ سے

📜 روایت کا متن

6642 – حَدَّثَنَا حَسَنٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنَا حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: «يَطَّلِعُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى خَلْقِهِ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَيَغْفِرُ لِعِبَادِهِ إِلَّا لِاثْنَيْنِ: مُشَاحِنٍ، وَقَاتِلِ نَفْسٍ»
(مسند الإمام أحمد بن حنبل)

ترجمہ:
حضرت عبد اللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اللہ عزوجل شعبان کی پندرہویں رات اپنی مخلوق کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور اپنے بندوں کو معاف فرما دیتا ہے، سوائے دو کے: کینہ رکھنے والا اور قاتل۔”

🔎 سند کی تحقیق (علل و رجال)

1) عبد اللہ بن لَهِيعة – ضعیف، مضطرب الحدیث، تدلیس کرتا تھا

  • ابن حبان:

    "كان يدلس عن الضعفاء قبل احتراق كتبه”
    (المجروحين، رقم 538)
    ترجمہ: اپنی کتابوں کے جلنے سے پہلے ضعیف راویوں سے تدلیس کیا کرتا تھا۔

  • ابو حاتم الرازی و ابو زرعہ الرازی:

    "ضعيفان … أما ابن لهيعة فأمره مضطرب، يكتب حديثه على الاعتبار”
    (الجرح والتعديل، 5/204)
    ترجمہ: دونوں ضعیف ہیں … ابن لہیعہ کی حالت مضطرب ہے، اس کی حدیث صرف متابعت میں لکھی جاتی ہے۔

  • امام بیہقی:

    "أجمع أصحاب الحديث على ضعف ابن لهيعة وترك الاحتجاج بما ينفرد به”
    (معرفة السنن والآثار، رقم 12294)
    ترجمہ: اہلِ حدیث کا اس کے ضعیف ہونے پر اجماع ہے اور اس کی منفرد روایت سے احتجاج ترک کیا گیا ہے۔

2) دیگر رواۃ

  • حُيَيّ بن عبد الله – اس راوی پر جرح خفیف موجود ہے مگر اصل علّت ابن لہیعہ ہے۔

  • باقی رجال ثقہ ہیں، مگر مرکزی راوی کے ضعیف ہونے سے پوری سند ناقابلِ احتجاج ہو جاتی ہے۔

🧾 خلاصۂ حکم

  • سند کا مرکزی راوی ابن لہیعہ جمہور ائمہ کے نزدیک ضعیف ہے۔

  • اس کی منفرد روایت کو امام بیہقیؒ نے متروک کے حکم میں قرار دیا۔

  • اس سند سے شب براءت کی مخصوص فضیلت صحیح طور پر ثابت نہیں ہوتی۔

پانچویں روایت – سیدنا معاذ بن جبلؓ سے

📜 روایت کا متن

5665 – أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُعَافَى الْعَابِدُ بِصَيْدَا، وَابْنُ قُتَيْبَةَ وَغَيْرُهُمَا، قَالُوا: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْرَقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خُلَيْدٍ عُتْبَةُ بْنُ حَمَّادٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، وَابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ يُخَامِرَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: «يَطَّلِعُ اللَّهُ إِلَى خَلْقِهِ فِي لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَيَغْفِرُ لِجَمِيعِ خَلْقِهِ إِلَّا لِمُشْرِكٍ أَوْ مُشَاحِنٍ»
(صحيح ابن حبان)

ترجمہ:
حضرت معاذ بن جبلؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ پندرہویں شعبان کی رات اپنی مخلوق کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور تمام مخلوق کو معاف کر دیتا ہے، سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے۔”

🔎 سند کی تحقیق (علل و رجال)

یہ روایت بظاہر صحیح ابن حبان میں ہے، لیکن محدثین کے نزدیک اس کی سند میں کئی علّتیں ہیں:

1) امام ابو حاتم الرازیؒ

"هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ بِهَذَا الإِسْنَادِ”
(العلل لابن أبي حاتم)
ترجمہ: یہ حدیث اس سند سے منکر ہے۔

2) امام بیہقیؒ

"وَقِيلَ عَنْهُ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ يُخَامِرَ عَنْ مُعَاذٍ، وَلَيْسَ بِمَحْفُوظٍ”
(السنن الكبرى للبيهقي)
ترجمہ: یہ روایت مَکْحُول سے مَالِك بن يُخَامِر عن مُعَاذ کے طریق سے منقول ہے، لیکن یہ محفوظ نہیں ہے۔

3) حافظ ذہبیؒ

"مَا أَحْسِبُهُ لَقِيَهُمْ”
(سير أعلام النبلاء)
ترجمہ: میرا گمان نہیں کہ مکحول نے ان (قدیم تابعین) سے ملاقات کی ہو، جیسے مالک بن يخامر وغیرہ۔

4) علامہ سخاویؒ

"وَكُلُّهَا ضَعِيفَةٌ”
(المقاصد الحسنة)
ترجمہ: اس روایت کی تمام سندیں ضعیف ہیں۔

5) امام دارقطنیؒ

"كِلَاهُمَا غَيْرُ مَحْفُوظٍ … وَالْحَدِيثُ غَيْرُ ثَابِتٍ”
(علل الدارقطني)
ترجمہ: دونوں سندیں غیر محفوظ ہیں … اور یہ حدیث ثابت نہیں۔

🧾 خلاصۂ حکم

  • سند میں انقطاع (مَكْحُول کا مالک بن يُخَامِر سے عدمِ سماع) ہے۔

  • ائمہ نے اسے منکر، غیر محفوظ اور غیر ثابت قرار دیا ہے۔

  • اس لیے یہ روایت شب براءت کی فضیلت کے ثبوت میں قابلِ احتجاج نہیں۔

چھٹی روایت – سیدنا ابو ہریرہؓ سے

📜 روایت کا متن

9268 – حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ رُوحُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ غَالِبٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: «إِذَا كَانَ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ يَغْفِرُ اللَّهُ لِعِبَادِهِ إِلَّا لِمُشْرِكٍ أَوْ مُشَاحِنٍ»
(مسند البزار)

ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب شعبان کی پندرہویں رات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو معاف فرما دیتا ہے، سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے۔”

🔎 سند کی تحقیق (علل و رجال)

1) عبد الله بن غالب العباداني – مجہول

  • ابن حجر:

    "عبد الله بن غالب العباداني: مستور، من التاسعة”
    (تحرير تقريب التهذيب)
    ترجمہ: عبد اللہ بن غالب عبادانی مستور (یعنی مجہول الحال) ہے۔

2) هشام بن عبد الرحمن الكوفي – مجہول

  • امام بخاری:

    "هشام بن عبد الرحمن الكوفي … لم يعرف حاله”
    (التاريخ الكبير)
    ترجمہ: ہشام بن عبد الرحمن کا حال معلوم نہیں۔

  • ابن القطان:
    بخاری و ابن ابی حاتم نے اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا، لہٰذا یہ ان کے نزدیک مجہول ہے۔

3) الأعمش – مدلس

  • الأعمش کی ابو صالح سے معنعن روایت تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہوتی ہے جب تک صراحت سماع نہ ہو، اور یہاں صراحت نہیں۔

4) ابن الجوزیؒ کا حکم

  • ابن الجوزی:

    "هذا لا يصح، وفيه مجاهيل”
    (العلل المتناهية)
    ترجمہ: یہ روایت صحیح نہیں، اس میں مجہول رواۃ ہیں۔

🧾 خلاصۂ حکم

  • سند میں دو مجہول راوی اور ایک مدلس راوی ہے۔

  • ائمہ نے اس روایت کو صحیح قرار نہیں دیا بلکہ ضعیف کہا ہے۔

  • شب براءت کی فضیلت کے لیے یہ روایت قابلِ احتجاج نہیں۔

ساتویں روایت – سیدنا ابو ثعلبہ الخشنیؓ سے

📜 روایت کا متن

590 – حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ الْعَسْكَرِيُّ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ الْمِصِّيصِيُّ، ثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنِ الأَحْوَصِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: «يَطَّلِعُ اللَّهُ عَلَى عِبَادِهِ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَيَغْفِرُ لِلْمُؤْمِنِينَ، وَيُمْهِلُ الْكَافِرِينَ، وَيَدَعُ أَهْلَ الْحِقْدِ بِحِقْدِهِمْ حَتَّى يَدَعُوهُ»
(المعجم الكبير للطبراني، رقم: 590)

ترجمہ:
حضرت ابو ثعلبہ خشنیؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر نظر فرماتا ہے، پس مومنوں کی مغفرت کرتا ہے، کافروں کو مہلت دیتا ہے، اور اہلِ حسد کو ان کے حسد میں چھوڑ دیتا ہے یہاں تک کہ وہ اسے ترک کر دیں۔”

🔎 سند کی تحقیق (علل و رجال)

1) عبد الرحمن بن محمد المحاربي – مدلس

  • عبد اللہ بن احمد بن حنبل:

    "وبلغنا أن المحاربي كان يدلس”
    (العلل، رقم 5597)
    ترجمہ: ہمیں خبر پہنچی ہے کہ محاربی تدلیس کیا کرتا تھا۔

2) أحوص بن حكيم العنسي – ضعیف، منکر الحدیث

  • ابن حجر:

    "ضعيف الحفظ”
    (تحرير تقريب التهذيب)

  • ابو حاتم الرازی:

    "ليس بقوي، منكر الحديث”
    (الجرح والتعديل، رقم 1252)
    ترجمہ: قوی نہیں ہے، منکر الحدیث ہے۔

3) دیگر رواۃ

  • حبیب بن صہیب: اس کی توثیق مختلف ہے، لیکن اصل ضعف أحوص بن حکيم اور محاربی کی تدلیس سے پیدا ہوا ہے۔

🧾 خلاصۂ حکم

  • سند میں مدلس راوی (محاربی) اور منکر الحدیث راوی (أحوص بن حكيم) موجود ہیں۔

  • ائمہ حدیث نے ان دونوں پر واضح جرح کی ہے۔

  • اس سند سے شب براءت کی فضیلت صحیح طور پر ثابت نہیں ہوتی۔

آٹھویں روایت – سیدنا عوف بن مالکؓ سے

📜 روایت کا متن

2754 – حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ الْحَرَّانِيُّ، يَعْنِي عَبْدَ الْغَفَّارِ بْنَ دَاوُدَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَنْعَمَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: «يَطَّلِعُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى خَلْقِهِ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَيَغْفِرُ لَهُمْ كُلَّهُمْ إِلَّا لِمُشْرِكٍ أَوْ مُشَاحِنٍ»
(مسند البزار)

ترجمہ:
حضرت عوف بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ پندرہویں شعبان کی رات اپنی مخلوق پر نظر فرماتا ہے اور سب کو معاف کر دیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے۔”

🔎 سند کی تحقیق (علل و رجال)

1) عبد الرحمن بن زياد بن أنعم الإفريقي – سخت ضعیف، منکر الحدیث

  • ابن حبان:

    "كان يروي الموضوعات عن الثقات”
    (المجروحين، رقم 586)
    ترجمہ: یہ ثقہ راویوں سے موضوع روایات بیان کرتا تھا۔

  • امام احمد:

    "لا، هو منكر الحديث”
    (تاريخ دمشق لابن عساكر)
    ترجمہ: نہیں، یہ منکر الحدیث ہے۔

  • یحییٰ بن سعید القطان:
    اسے ضعیف کہا، اور ابن مہدی و ابن القطان اس سے روایت نہیں لیتے تھے۔
    (الجرح والتعديل)

  • ابو حاتم الرازی:

    "يكتب حديثه ولا يحتج به”
    (الجرح والتعديل)

  • ابو زرعہ:

    "ليس بقوي”
    (الجرح والتعديل)

2) عبد الله بن لهيعة – پہلے ہی پچھلے حصے میں ذکر ہوا کہ یہ ضعیف اور مضطرب الحدیث ہے، اور اس کی منفرد روایت ناقابلِ احتجاج ہے۔

🧾 خلاصۂ حکم

  • سند میں دو بڑے مجروح راوی ہیں: عبد الرحمن بن زياد بن أنعم (سخت ضعیف) اور عبد الله بن لهيعة (ضعیف و مضطرب)۔

  • ائمہ نے ان دونوں کی روایت کو حجت نہیں مانا۔

  • اس لیے یہ روایت شب براءت کی فضیلت کے لیے قابلِ قبول نہیں۔

نویں روایت – سیدنا ابو موسیٰ الاشعریؓ سے

📜 روایت کا متن

1390 – حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ رَاشِدٍ الرَّمْلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ أَيْمَنَ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَرْزَبٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ لَيَطَّلِعُ فِي لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَيَغْفِرُ لِجَمِيعِ خَلْقِهِ إِلَّا لِمُشْرِكٍ أَوْ مُشَاحِنٍ»
(سنن ابن ماجه)

ترجمہ:
حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "بیشک اللہ تعالیٰ پندرہویں شعبان کی رات اپنی تمام مخلوق پر نظر فرماتا ہے اور مشرک یا کینہ رکھنے والے کے سوا سب کو بخش دیتا ہے۔”

🔎 سند کی تحقیق (علل و رجال)

1) الضحاك بن أيمن الكلبي – مجہول

  • ابن حجر:

    "الضحاك بن أيمن الكلبي: مجهول”
    (تقريب التهذيب، رقم 2965)

  • ذہبی:

    "شيخ لابن لهيعة، لا يدري من ذا”
    (ميزان الاعتدال، رقم 3928)

2) الضحاك بن عبد الرحمن بن عرزب – مرسل روایت ابو موسیٰ سے

  • ابو حاتم الرازی:

    "روى عن أبي موسى الأشعري مرسل”
    (الجرح والتعديل، رقم 2027)

3) عبد الله بن لهيعة – ضعیف (پہلے تفصیل گزر چکی)

  • اس کی روایت منفرد ہونے کی صورت میں حجت نہیں۔

4) دیگر علتیں

  • الوليد بن مسلم یہاں مدلس ہے اور اس نے عن سے روایت کی ہے۔

  • سند میں ایک نہیں بلکہ متعدد علل جمع ہیں: دو مجہول، ایک مرسل، اور ایک ضعیف۔

🧾 خلاصۂ حکم

  • سند میں الضحاك بن أيمن اور الضحاك بن عبد الرحمن مجہول و مرسل ہیں۔

  • ابن لهيعة ضعیف اور الوليد بن مسلم مدلس ہے۔

  • اس بنا پر یہ روایت سخت ضعیف ہے اور شب براءت کی فضیلت کے لیے قابلِ احتجاج نہیں۔

دسویں روایت – سیدنا عثمان بن ابی العاصؓ سے

📜 روایت کا متن

3555 – أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ بْنُ بِشْرَانَ، أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الرِّيَاحِيُّ، حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ صُبَيْحٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ: «إِذَا كَانَ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، نَادَى مُنَادٍ: هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ؟ هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ؟ فَلَا يَسْأَلُ أَحَدٌ شَيْئًا إِلَّا أُعْطِيَ، إِلَّا زَانِيَةٌ بِفَرْجِهَا أَوْ مُشْرِكٌ»
(شعب الإيمان للبيهقي)

ترجمہ:
حضرت عثمان بن ابی العاصؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب پندرہویں شعبان کی رات ہوتی ہے تو ایک منادی ندا دیتا ہے: کیا کوئی مغفرت طلب کرنے والا ہے کہ میں اسے معاف کر دوں؟ کیا کوئی سوال کرنے والا ہے کہ میں اسے عطا کروں؟ پھر کوئی بھی سوال کرنے والا ایسا نہیں رہتا جسے دیا نہ جائے، سوائے اس عورت کے جو بدکاری کرے یا مشرک کے۔”

🔎 سند کی تحقیق (علل و رجال)

1) جامع بن صبيح الرملي – ضعیف

  • ابن حجر:

    "جامع بن صبيح الرملي: ضعيف”
    (لسان الميزان)

2) الحسن البصري – تدلیس اور عثمان بن ابی العاص سے عدمِ سماع

  • المزي:

    "قيل لم يسمع الحسن من عثمان بن أبي العاص”
    (تهذيب الكمال)

3) دیگر علتیں

  • حسن بصری کی عثمانؓ سے روایت منقطع ہے۔

  • جامع بن صبيح کے ضعف کے ساتھ یہ انقطاع حدیث کو مزید کمزور کر دیتا ہے۔

4) علامہ ناصر الدین البانیؒ کا حکم

"ضعيف … إحداهما عنعنة الحسن، والأخرى ضعف جامع بن صبيح الرملي”
(سلسلة الأحاديث الضعيفة، رقم 7000)

🧾 خلاصۂ حکم

  • سند میں ضعیف راوی (جامع بن صبيح) اور انقطاع (حسن بصری کا عثمانؓ سے عدم سماع) ہے۔

  • اس بنا پر یہ روایت قابلِ احتجاج نہیں اور شب براءت کی فضیلت کے لیے دلیل نہیں بن سکتی۔

گیارہویں روایت – سیدنا ابن عمرؓ کا اثر

📜 روایت کا متن

7927 – قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: وَأَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ الْبَيْلَمَانِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: «خَمْسُ لَيَالٍ لَا تُرَدُّ فِيهِنَّ الدُّعَاءَ: لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ، وَأَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ رَجَبٍ، وَلَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، وَلَيْلَتَا الْعِيدَيْنِ»
(المصنف لعبد الرزاق)

ترجمہ:
حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں: "پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعا رد نہیں کی جاتی: جمعہ کی رات، رجب کی پہلی رات، شعبان کی پندرہویں رات، اور دونوں عیدوں کی راتیں۔”

🔎 سند کی تحقیق (علل و رجال)

1) إسحاق بن إبراهيم الدبري – سخت ضعیف

  • ابن عدی:

    "استصغره عبد الرزاق، وأحضرَه أبوه وهو صغير … وحدث عنه بحديث منكر”
    (الكامل في ضعفاء الرجال)

2) محمد بن عبد الرحمن بن البيلماني – منکر الحدیث

  • ابو حاتم الرازی:

    "ضعيف الحديث، مضطرب الحديث، منكر الحديث”
    (الجرح والتعديل، رقم 1694)

  • امام نسائی:

    "منكر الحديث”
    (الضعفاء والمتروكون، رقم 526)

3) سند میں مزید علّت

  • عبد الرزاق کا "أخبرني من سمع البيلماني” کہنا مبہم ارسال ہے، جو مزید ضعف پیدا کرتا ہے۔

🧾 خلاصۂ حکم

  • سند میں دو سخت مجروح راوی (إسحاق بن إبراهيم الدبري اور محمد بن عبد الرحمن بن البيلماني) موجود ہیں۔

  • عبد الرزاق سے روایت میں ارسال/ابہام بھی ہے۔

  • اس بنا پر یہ اثر سخت ضعیف ہے اور شب براءت کی فضیلت کے لیے ہرگز قابلِ احتجاج نہیں۔

خلاصہ اور نتیجہ

اس تفصیلی تحقیق میں بریلوی معترض کی پیش کردہ گیارہ روایات کا جائزہ لیا گیا۔ ہر روایت کو اصل متن، ترجمہ، سند کے رواۃ کی تحقیق، اور محدثین کے اقوال کے ساتھ پرکھا گیا۔

🔍 خلاصۂ نتائج روایت وار

  1. ابو بکر صدیقؓ والی روایت – مرکزی راوی عبد الملک بن عبد الملک منکر الحدیث اور اس کا شیخ مصعب بن أبی ذئب مجہول → سند سخت ضعیف۔

  2. علیؓ والی روایت – ابن أبی سبرة کذاب، وضاع → روایت موضوع کے قریب۔

  3. عائشہؓ والی روایت – حجاج بن أرطاة مدلس، کثیر الخطا، یحییٰ بن أبی کثیر مدلس → سند غیر ثابت۔

  4. عبد اللہ بن عمروؓ والی روایت – عبد الله بن لهيعة ضعیف، مضطرب → حجت نہیں۔

  5. معاذ بن جبلؓ والی روایت – سند میں انقطاع، منکر الحدیث → ائمہ کے نزدیک غیر محفوظ و غیر ثابت۔

  6. ابو ہریرہؓ والی روایت – دو مجہول راوی + الأعمش کی مدلس معنعن روایت → ضعیف۔

  7. ابو ثعلبہؓ والی روایت – المحاربي مدلس اور أحوص بن حكيم منکر الحدیث → ضعیف۔

  8. عوف بن مالکؓ والی روایت – عبد الرحمن بن زياد بن أنعم سخت ضعیف + ابن لهيعة → ناقابلِ احتجاج۔

  9. ابو موسیٰ الاشعریؓ والی روایت – دو مجہول (الضحاك بن أيمن، الضحاك بن عبد الرحمن) + ابن لهيعة ضعیف → سند غیر معتبر۔

  10. عثمان بن ابی العاصؓ والی روایت – جامع بن صبيح ضعیف + حسن بصری کا عثمان سے عدمِ سماع → سند منقطع۔

  11. ابن عمرؓ کا اثر – إسحاق بن إبراهيم الدبري اور محمد بن عبد الرحمن البيلماني سخت مجروح + ابہام → اثر ضعیف۔

📌 مجموعی تحقیق

  • کسی بھی پیش کردہ روایت کی سند صحیح نہیں۔

  • اکثر اسانید میں کذاب، منکر الحدیث، مجہول یا مدلس رواۃ موجود ہیں۔

  • بعض روایات میں انقطاع یا ارسال کی علّت بھی پائی جاتی ہے۔

  • ائمہ حدیث نے ان اسانید کو غیر محفوظ، منکر یا غیر ثابت قرار دیا ہے۔

⚖ نتیجہ

  • شب براءت کی مخصوص فضیلت، عبادت یا مخصوص اعمال کے بارے میں کوئی ایک بھی صحیح حدیث ان روایات سے ثابت نہیں۔

  • اس رات میں عمومی نوافل یا دعا کا اہتمام، عام فضائلِ قیام اللیل و صوم النفل کی بنیاد پر ہو سکتا ہے، لیکن اس کو خاص فضیلت کے ساتھ سنت یا لازم سمجھنا بدعت ہے۔

  • ائمہ و محدثین کے نزدیک فضائل میں ضعیف حدیث تب ہی قابلِ عمل ہے جب وہ غیر ثابت چیز کو ثابت نہ کر رہی ہو، اور یہاں ضعیف روایات سے ایک مخصوص عقیدہ و عمل ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو درست نہیں۔

اہم حوالاجات کے سکین 

شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ – 01 شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ – 02 شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ – 03 شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ – 04 شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ – 05 شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ – 06 شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ – 07 شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ – 08 شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ – 09 شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ – 10 شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ – 11 شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ – 12 شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ – 13 شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ – 14 شب براءت کی فضیلت پر منقول 11 ضعیف و منکر روایات کا تحقیقی جائزہ – 15

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے