آذان و اقامت کا مسنون طریقہ صحیح احادیث کی روشنی میں
مرتب کردہ : محمد ندیم ظہیر

اذان اور اقامت کا مسنون طریقہ

اذان کے کلمات دو دو مرتبہ کہنے کا حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ دیا

دلیل

کتاب البخاری حدیث نمبر 605
عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: «أُمِرَ بِلاَلٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ، وَأَنْ يُوتِرَ الإِقَامَةَ، إِلَّا الإِقَامَةَ»
ترجمہ
انس رضی اللہ عنہ سے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ کہیں
مثلاً
اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ دو مرتبہ
أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، دو مرتبہ
أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، دو مرتبہ
حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ دو مرتبہ

حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ دو مرتبہ
اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ»

فجر کے اذان میں حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ کے بعد الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ دو مرتبہ
صحیح مسلم

نوٹ
جو لوگ اذان سنتے ہیں وہ اذان کے جواب میں وہی الفاظ ادا کرے جو مؤذن ادا کر رہا ہے
مگر جب حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ اور حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ مؤذن کہے تو سننے والا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کہے

اذان کے بعد مسنون دعائیں

درودشریف پڑھنا مسنون ہے

دلیل

کتاب نسائی حدیث نمبر 679 حکم حدیث صحیح
عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمْ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ وَصَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا
ترجمہ
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ’’جب تم مؤذن کی آواز سنو تو جس طرح وہ کہے اسی طرح تم بھی کہو، پھر مجھ پر درود پڑھو۔ جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس دفعہ رحمت نازل فرمائے گا،

یہ دعا پڑھنا بھی مسنون

أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا
جو شخص اذان کے بعد یہ دعا پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے تمام صغیرہ گناہ معاف فرما دے گا

دلیل

کتاب نسائی حدیث نمبر 680
حکم حدیث صحیح
سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ وَأَنَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ
ترجمہ
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص مؤذن کی اذان سنے اور کہے: [أشھد ان لا الہ الا اللہ…… وبمحمد رسولا] ’’میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی مبعود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد () اس کے بندے اور رسول ہیں۔ میں اللہ کو بطور رب اور اسلام کو بطور دین اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور رسول پسند کرتا ہوں۔‘‘ تو اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں

یہ دعا پڑھنا بھی مسنون ہے

اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ الْمَقَامَ الْمَحْمُودَ الَّذِي وَعَدْتَهُ
جو شخص اذان کے بعد یہ دعا پڑھتا ہے اس کیلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا شفاعت لازم ہو جائے گا

دلیل

کتاب نسائی حدیث نمبر 681
حکم حدیث صحیح
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اذان سننے کے بعد یہ کہے: [اللھم! رب ھذہ الدعوۃ……… وابعثہ مقاما محمودا الذی وعدتہ] ’’اے اللہ! اس مکمل دعوت اور قائم ہونے والی نماز کے رب! محمد () کو (جنت میں) مقام وسیلہ اور فضیلت عطا فرما اور آپ کو مقام محمود پر فائز فرما جس کا تو نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے۔‘‘ اس کے لیے قیامت کے دن میری شفاعت لازم ہوگئی۔‘

اقامت

اقامت کہنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اذان کے جو الفاظ دو دو مرتبہ کہتے ہیں وہی الفاظ ایک ایک مرتبہ کہیں
مثلاً
اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ ایک مرتبہ
أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ ایک مرتبہ
أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، ایک مرتبہ
حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ ایک مرتبہ
حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ ایک مرتبہ
قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ
اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ایک مرتبہ

دلیل

کتاب ، صحیح البخاری حدیث نمبر 607
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «أُمِرَ بِلاَلٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ، وَأَنْ يُوتِرَ الإِقَامَةَ»
ترجمہ

انس رضی اللہ عنہ سے کہ بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دو دو دفعہ کہیں اور تکبیر میں یہی کلمات ایک ایک دفعہ

نسائی حدیث نمبر 669
عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى مُؤَذِّنِ مَسْجِدِ الْجَامِعِ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الْأَذَانِ فَقَالَ كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثْنَى مَثْنَى وَالْإِقَامَةُ مَرَّةً مَرَّةً
ترجمہ
جامع مسجد کے مؤذن ابو مثنیٰ نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اذان کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں اذان دو دو کلمات تھے اور اقامت ایک ایک کلمہ

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1