ایک نام سے زیادہ نام رکھنے کا حکم
ایک نام سے زیادہ نام رکھنا جائز ہے ۔ لیکن چونکہ نام رکھنے سے مقصود انسان کی پہچان اور تعارف ہی ہوتا ہے اور اس کے لیے صرف ایک نام ہی کافی ہے لٰہذا اسی پر اکتفاء کرنا زیادہ بہتر ہے۔ لیکن زیادہ نام رکھنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں جیسا کہ ایک ہی انسان کے لیے نام ، کنیت اور لقب ثابت ہے ۔ اور یہ بات بھی یاد رہے کہ ایک چیز کے زیادہ نام اُس چیز کی عظمت و شان پر دلالت کرتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے نام ، اس کی کتاب کے نام اور اس کے رسول کے نام ہیں ۔
ارشاد باری تعالی ہے کہ :
وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا [الأعراف: 180]
”اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کے لیے ہیں پس تم اُن ناموں سے اسے ہی پکارا کرو ۔“
اور ایک صحیح حدیث میں ہے کہ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لي خمسة أسماء: أنا محمد ، وأنا أحمد ، وأنا الماحى ، الذى يمحوا الله به الكفر ، وأنا الحاشر الذى يحشر الناس على قدمى ، و أنا العاقب
”میرے پانچ نام ہیں: میں ”محمد“ ، ”احمد“ اور ”ماحی“ ہوں (یعنی مٹانے والا ہوں ) کہ اللہ تعالیٰ میرے ذریعہ کفر کو مٹائے گا اور میں ”حاشر“ ہوں کہ تمام انسانوں کا (قیامت کے دن ) میرے بعد حشر ہو گا اور میں ”عقاب“ ہوں یعنی خاتم النبیین ہوں ، میرے بعد کوئی نیا پیغمبر دنیا میں نہیں آئے گا ۔“
[بخاري: 3532 ، كتاب المناقب: باب ما جاء فى أسماء رسول الله ، مسلم: 15/1 ، كتاب الفضائل: باب فى أسمائه ، حميدي: 555 ، احمد: 80/4 – 84 ، دارمي: 317/2 ، ترمذي: 284 ، كتاب الأدب: باب ما جاء فى أسماء النبى ، طبراني كبير: 1520 – 1521 ، ابن حبان فى صحيحه: 6280 ، أبو نعيم فى الدلائل: 62/1 ، شرح السنة: 3630 ، بيهقي: 152/1]
حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے اپنے کچھ نام بیان کیے جن میں سے کچھ تو ہم نے یاد کر لیے اور کچھ یاد نہ کر سکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أنا محمد و أحمد والمقفي والحاشر و نبي الرحمة و نبي التوبة و نبي الملاحم
”میں محمد ، احمد ، مقفی ، حاشر ، نبی التوبہ اور نبی الملاحم ہوں ۔“
[مسلم: 2355 ، كتاب الفضائل: باب فى أسمائه ، احمد: 395/4 ، ابن حبان فى صحيحه: 6281 ، أبو نعيم فى الحلية: 99/5 ، حاكم: 406/2 ، بيهقى فى دلائل النبوة: 156/1]
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ :
أنا محمد و أحمد و نبي الرحمة و نبي التوبة والحاشر والمقفي و نبي الملاحم
”میں محمد ، احمد ، نبي الرحمہ ، نبی التوبہ ، حاشر ، مقفی اور نبی الملاحم ہوں ۔“
[حسن: احمد: 405/5 ، ترمذى فى الشمائل: 368 ، شرح السنة: 363 ، ابن حبان فى صحيحه: 6282 ، مجمع الزوائد: 284/8]
اللہ کے پسندیدہ نام
اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ نام عبد اللہ اور عبد الرحمٰن ہیں جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ :
عن ابن عمر رضي الله عنهما قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن أحب أسمائكم إلى الله عبد الله و عبد الرحمن
”حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک تمہارے ناموں میں سے اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ نام عبد اللہ اور عبد الرحمٰن ہیں ۔“
[مسلم: 2132 ، كتاب الأداب: باب النهي عن التكنى بأبي القاسم وبيان ما يستحب من الأسماء]