کیا انسان خود اپنا عقیقہ کر سکتا ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

کیا انسان خود اپنا عقیقہ کر سکتا ہے
اگر کسی کے والدین عقیقہ کے مسائل سے لاعلمی و جہالت یا غربت و افلاس یا کسی اور وجہ سے اس کا اپنی زندگی میں عقیقہ نہ کر سکے ہوں تو وہ خود بھی اپنا عقیقہ کر سکتا ہے کیونکہ وہ عقیقہ کے عوض گروی ہے ۔ جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر بچہ اپنے عقیقہ کے عوض گروی ہے ۔“ اس لیے گروی سے آزاد ہونے کے لیے اسے عقیقہ کر لینا چاہیے ۔ والله اعلم
(عطاءؒ ، امام حسنؒ) انسان اپنی طرف سے بھی عقیقہ کر سکتا ہے کیونکہ یہ اس کی طرف سے مشروع ہے اور اس لیے بھی کہ وہ عقیقہ کے عوض گروی ہے لٰہذا مناسب یہی ہے کہ اس کے لیے اپنے نفس کو (گروی سے ) چھڑانا مشروع قرار دیا جائے ۔ البتہ حنابلہ اس کی مخالفت کرتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ امام احمدؒ نے اس مسئلہ کے متعلق یہ فتوی دیا ہے کہ
ذلك عــلــى الـوالـد
”یہ (عقیقہ کرنا صرف) والد کی ذمہ داری ہے ۔“
[المغني: 397/13]
(شافعیؒ) اگر عقیقہ بلوغت تک مؤخر ہو جائے تو اُس سے (عقیقہ کرنے کا حکم ) ساقط ہو جائے گا جو اس بچے کی طرف سے عقیقہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن اگر وہ خود اپنی طرف سے عقیقہ کرنا چاہے تو کر سکتا ہے ۔
[كما فى نيل الأوطار: 500/3]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1