سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا حرام ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا حرام ہے
➊ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا تشربوا فى آنية الذهب والفضة ولا تاكلوا فى صحافها فإنها لهم فى الدنيا ولكم فى الآخرة
”سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیو اور نہ ہی ان کے پیالوں میں کھاؤ کیونکہ دنیا میں یہ کافروں کے لیے ہیں اور آخرت میں تمہارے لیے ہیں ۔“
[بخاري: 5426 ، كتاب الأطعمة: باب الأكل فى إناء مفضض ، مسلم: 2067 ، ترمذي: 1878 ، ابو داود: 2723 ، ابن ماجة: 3414 ، أحمد: 385/5 ، دارمي: 121/2 ، مسند حميدي: 440]
➋ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن الذى يشرب فى إناء الفضة , إنما يجرجر فى بطنه نار جهنم
”جو شخص چاندی کے برتنوں میں (کھاتا) پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے ۔“
[بخارى: 5634 ، كتاب الأشربة: جناب آنية الفضة ، مسلم: 2065 ، موطا: 924/2 ، ابن ماجة: 3413 ، دارمي: 121/2 ، أحمد: 301/6 ، طيالسي: 1601]
(ابو حنیفہؒ) سونے یا چاندی کے برتنوں میں پینا جائز ہے بشرطیکہ پینے والا اپنا منہ سونے یا چاندی کی جگہ پر نہ رکھے ۔
[الأم: 10/1 ، المجموع: 307/1 ، المغني: 77/1 ، الكافي: 17/1 ، الانصاف: 81/1]
واضح رہے کہ امام ابو حنیفہؒ کی یہ بات گذشتہ صریح احادیث کے خلاف ہے ۔
◈ کھانے پینے کے علاوہ سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا اور ان کا ہر قسم کا استعمال بالاجماع حرام ہے ۔
[شرح مسلم للنووى: 277/7 – 278]
(جمہور ، قرطبیؒ) اسی کے قائل ہیں ۔
[فتح البارى: 100/10]
(امیر صنعانیؒ) کھانے پینے کے علاوہ ان برتنوں کے دوسرے استعمال جائز ہیں ۔
[سبل السلام: 41/1]
(شوکانیؒ) ہر چیز میں اصل حلت ہے جس کی حرمت موجود نہیں وہ حلال ہے۔ ثابت ہوا کھانے پینے کے علاوہ دوسرے استعمال جائز ہیں ۔
[نيل الأوطار: 122/1]
(راجح) امام شوکانیؒ اور امام صنعانیؒ کا موقف راجح ہے ۔
[مزيد تفصيل كے ليے ملاحظه هو: تحفة الأحوذي: 646/5 ، فتح الباري: 365/10]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے