ہر نشہ آور اور عقل پر پردہ ڈال دینے والی چیز حرام ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

ہر نشہ آور اور عقل پر پردہ ڈال دینے والی چیز حرام ہے
لفظِ أشربة شراب کی جمع ہے ۔ اس سے مراد ہر پینے کی چیز ہے۔ باب شَرِبَ يَشْرَبُ (سمع) پينا ، بَاب أَشْرَبَ يُشْرِبُ (إفعال) پلانا اور باب شَارَبَ يُشَارِبُ (مفاعلة ) اکٹھے پینا ، کے معانی میں مستعمل ہے ۔
[المنجد: ص / 422 ، لسان العرب: 64/7]
کھانے اور پینے کی اشیاء میں اصل اباحت و جواز ہی ہے إلا کہ جن اشیا کے کھانے سے منع کیا گیا ہے صرف وہی حرام ہیں ۔ ارشاد باری تعالی ہے کہ
هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا [البقرة: 29]
”وہی ذات (اللہ تعالیٰ ) ہے جس نے تمہارے لیے زمین کی تمام چیزوں کو پیدا کیا ۔“
➊ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
كل مسكر خمر و كل خمر حرام
”ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے ۔“
[مسلم: 2003 ، كتاب الأشربة: باب بيان أن كل مسكر خمر و أن كل خمر حرام ، ابو داود: 3679 ، ترمذي: 1861 ، نسائي: 5582]
➋ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ خمر کے بارے میں تین آیات نازل ہوئیں:
يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ [البقرة: 219]
جب یہ آیت نازل ہوئی تو کہا گیا کہ شراب حرام کر دی گئی ہے یہ سن کر لوگوں نے کہا کہ (یہ کیسے حرام ہو سکتی ہے؟ حالانکہ ) ہم اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اس میں فائدہ بھی ہے تو پھر یہ آیت نازل ہوئی ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنتُمْ سُكَارَىٰ [النساء: 43]
”اے ایمان والو! نشہ کی حالت میں نماز کے قریب مت جاؤ ۔“
یہ آیت سن کر لوگوں نے کہا ہم نماز کے وقت نہیں پیتے ۔ اس کے بعد یہ آیت نازل ہو گئی ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ [المائدة: 90]
”اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نکالنے کے پانسے کے تیر یہ سب گندی باتیں ، شیطانی کام ہیں۔ ان سے بالکل الگ رہو تا کہ تم فلاح یاب ہو جاؤ ۔“
جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
حُرّمت الخمر
”شراب حرام کر دی گئی ہے ۔“
[ابو داود طيالسي: 1715]
➌ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من شرب الخمر فى الدنيا ثم لم يتب منها حرمها فى الآخرة
”جو دنیا میں شراب پی کر بغیر توبہ فوت ہوا وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا ۔“
[بخاري: 5575 ، كتاب الأشربة: باب قول الله إنما الخمر والميسر ، مسلم: 2003 ، احمد: 19/2 ، ابو داود: 3679 ، ابن ماجه: 3373]
➍ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
كل شراب أسكر فهو حرام
”ہر نشہ آور مشروب حرام ہے ۔“
[بخاري: 242 ، كتاب الوضوء: باب لا يجوز الوضوء بالنبيذ ولا المكسر ، مسلم: 2001]
➎ جب شراب حرام ہوئی تو صحابہ نے مدینہ کے راستوں میں بہا دی۔
[مسلم: 1587 ، كتاب المساقاة: باب تحريم بيع الخمر]
➏ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مدمن الخمر كعا بد وثن
”ہمیشہ شراب پینے والا کسی بت کے عبادت گزار کی مانند ہے ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 2720 ، كتاب الأشربة: باب مدمن الخمر ، ابن ماجة: 3375]
(احناف) صرف انگور اور کھجور کی شراب حرام ہے ۔
(جمہور ) ہر نشہ آور چیز حرام ہے خواہ انگور یا کھجور کی شراب ہو یا کسی اور چیز کی ۔
[نيل الأوطار: 256/5 ، الروضة الندية: 438/2 ، تحفة الأحوذي: 612/5 ، شرح مسلم للنووى: 256/7 ، بدائع الصنائع: 117/5 ، بداية المجتهد: 457/1 ، المغنى: 304/8 ، المهذب: 286/2 ، فتح البارى: 157/11]
امام شافعیؒ ، امام محمدؒ ، امام نوویؒ ، امام شوکانیؒ اور حافظ ابن حجرؒ کا بھی یہی موقف ہے ۔
[أيضا]
(قرطبیؒ) صحیح احادیث کوفیوں کے مذہب کا رد کرتی ہیں ۔
[كما فى نيل الأوطار: 259/5]
(راجح) درج ذیل دلائل کی وجہ سے جمہور کا موقف راجح ہے:
➊ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے منبر رسول پر دوران خطبہ ارشاد فرمایا: اے لوگو! شراب کی حرمت پانچ اشیا سے ہے:
انگور ، کھجور ، شہد ، گیہوں ، جو
والخمر ما خامر العقل
”اور خمروہ ہے جو چیز عقل پر پردہ ڈال دے ۔“
[بخاري: 5581 ، 5588 ، كتاب الأشربة: باب الخمر من العنب وغيره ، مسلم: 3032 ، ابو داود: 3669 ، نسائي: 295/8]
➋ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے بھی اسی معنی میں مرفوع حدیث منقول ہے ۔
[صحيح: صحيح ابو داود: 3123 ، كتاب الأشربة: باب الخمر مما هي ، ابو داود: 3676 ، احمد: 227/4 ، ترمذي: 1872 ، نسائى فى الكبرى: 181/4 ، ابن ماجة: 3379]
➌ جس حدیث میں ہے کہ ”شراب صرف ان دو درختوں سے ہے:
النخلة والعنبة
”کھجور اور انگور ۔ “
[مسلم: 1985 ، كتاب الأشربة: باب بيان أن جميع ما ينبذ مما يتخذ من النحل والعنب ، أحمد: 279/2 ، نسائي: 294/8 ، ابن ماجة: 3378 ، ترمذي: 1875]
ان دونوں کو اس لیے خاص کیا گیا کیونکہ اعلیٰ اور نفیس شراب ان سے تیار ہوتی تھی جیسے کہا جاتا ہے:
المال الابل
”مال تو صرف اونٹ ہی ہیں“
یعنی زیادہ نفع مند ہیں اور
الحج عرفات
”حج صرف میدان عرفات میں حاضری ہی ہے ۔“
حالانکہ عرفہ کے علاوہ دیگر متعدد اُمور بھی حج میں شامل ہیں وغیرہ ۔
اسی طرح جن احادیث میں پانچ اشیا کا ذکر ہے وہ بھی اسی معنی میں ہیں کہ اس وقت عمومی طور پر شراب انہی اشیا سے بنتی تھی اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے علاوہ دیگر اشیا کی شراب جائز ہے بلکہ قاعدہ کلیہ بیان کر دیا گیا ہے کہ ”ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے ۔“
[نيل الأوطار: 256/5]
اور جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ کرے اس کی کم مقدار بھی حرام ہے
➊ حضرت جابر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ما أسكر كثيره فقليله حرام
”جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ کرے اس کی کم مقدار بھی حرام ہے ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 2736 ، كتاب الأشربة: باب ما أسكر كثيره فقليله حرام ، إرواء الغليل: 2373 ، ابن ماجه: 3392 ، 3393 ، دارقطني: 262/4 ، احمد: 91/2 ، ابو داود: 3681 ، ترمذي: 1865 ، نسائي: 300/8]
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
وما أسـكـر الـفـرق منه فملء الكف منه حرام
”جس چیز کا ایک فرق (16 رطل وزن ) نشہ کرے اس کا ایک چلو بھر بھی حرام ہے ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 3134 ، كتاب الأشربة: باب ما جآء فى السكر ، ابو داود: 3687 ، ترمذي: 1866 ، دار قطني: 250/4 ، موارد الظمان: 1388 ، طبراني اوسط: 376/2 ، شرح معاني الآثار: 216/4 ، بيهقي: 296/8 ، ابن الجارود: 861]
(احناف) شراب کے جس پیالے سے نشہ آئے صرف وہی حرام ہے اس سے پہلے (خواہ کتنے ہی پیالے پی لیے جائیں سب ) حلال ہیں ۔
[الهداية: 496/4 ، نيل الأوطار: 260/5 ، تحفة الأحوذى: 617/5]
احناف کے اس موقف کا جواب دو طرح سے دیا گیا ہے:
① شراب اسم جنس ہے جو کہ تمام جنس (یعنی پہلے پیالے سے نشہ کرنے والے پیالے تک ) کی حرمت کا متقاضی ہے ۔
② محض آخری پیالے کو ہی نشہ آور خیال کرنا ہرگز درست نہیں کیونکہ اگر بقیہ تمام پیالے نہ ہوتے تو صرف ایک پیالہ نشہ نہیں کر سکتا تھا اس لیے چونکہ تمام پیالوں کا اس میں حصہ ہے اس لیے تمام ہی نشہ آور ہیں ۔
[نيل الأوطار: 260/5 ، تحفة الأحوذي: 617/5]
(راجح) گذشته صحیح احادیث اس بات کا ثبوت ہیں کہ جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ کرتی ہے اس کی کم مقدار بھی حرام ہے لہذا آخری پیالہ ہی نہیں بلکہ پہلا پیالہ بھی حرام ہے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے