حد سے زیادہ سیر ہو کر کھانے کی ممانعت
تحریر: عمران ایوب لاہوری

بہت زیادہ سیر ہو کر نہ کھانا
➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
المسلم يأكل فى معى واحد والكافر فى سبعة أمعاء
”مسلمان ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں ۔“
[بخارى: 5396 ، كتاب الأطعمة: باب المؤمن ياكل فى معى واحد ، مسلم: 2062 ، ابن ماجة: 3256 ، موطا: 924/2]
➋ ایک روایت میں ہے کہ :
أن رجلا كان يأكل أكلا كثيرا فأسلم فكان يأكل أكلا قليلا فذكر ذلك لرسول الله فقال إن المؤمن يأكل فى معى واحد وإن الكافر يأكل فى سبعة أمعاء
”ایک آدمی بہت زیادہ کھایا کرتا تھا پھر وہ مسلمان ہوا تو بہت کم کھاتا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے ۔“
[بخاري: 5393 ، كتاب الأطعمة: باب المؤمن ياكل فى معى واحد]
➌ صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ :
أضاف رسول الله ضيفا كافرا فأمرله رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاه فحلبت فشرب حلابها ثم أخرى فشرب حلابها ثم أخرى فشرب حلابها حتى شرب حلاب سبع شياه ثم إنه أصبح فأسلم فأمر له رسول الله صلى الله عليه وسلم بشأة فشرب حلابها ثم أخرى فلم يستتمه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن المؤمن يشرب فى معى واحد والكافر يشرب فى سبعة أمعاء
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کافر مہمان کی ضیافت کی تو اس کے لیے ایک بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا ۔ وہ اس کا دوہیا ہوا دودھ پی گیا پھر دوسری بکری کا دودھ لایا گیا وہ اسے بھی پی گیا اور پھر ایک اور بکری کا دودھ لایا گیا وہ اسے بھی پی گیا حتٰی کہ وہ سات بکریوں کا دوہیا ہوا دودھ پی گیا ۔ پھر صبح وہ مسلمان ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے ایک بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا وہ اس کا دودھ پی گیا ۔ پھر ایک دوسری بکری کا دودھ لایا گیا لیکن وہ اسے مکمل طور پر نہ پی سکا ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک مومن ایک آنت میں پیتا ہے اور کافر سات آنتوں میں پیتا ہے ۔“
[مسلم: 2063 ، كتاب الأشربة: باب المؤمن ياكل فى معى واحد والكافر ياكل فى سبعة أمعاء ، موطا: 924/2 ، ترمذي: 1819]
➍ حضرت مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ما ملأ آدمى وعاء شرا من بطن بحسب ابن آدم أكيلات يقمن صلبه فإن كان لا محالة فثلث لطعامه وثلث لشرابه وثلث لنفسه
”کسی آدمی نے پیٹ سے بُرا برتن نہیں بھرا ، ابن آدم کو اپنی پشت سیدھی رکھنے کے لیے چند لقمے ہی کافی ہیں اگر وہ لازما زیادہ کھانا ہی چاہے (تو پیٹ کے تین حصے کرے ) ایک تہائی کھانے کے لیے ایک تہائی پینے کے لیے اور ایک تہائی سانس کے لیے ۔“
[صحيح: إرواء الغليل: 41/7 ، ترمذي: 2380 ، ابن ماجة: 3349 ، ابن حبان فى صحيحه: 5213]
➎ حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فإن أكثـر الـنـاس شبعا فى الدنيا أكثرهم جوعا يوم القيامة
”بے شک لوگوں میں سے اکثر وہ لوگ جو دنیا میں سیر ہوتے ہیں ان کی اکثریت قیامت کے دن بھوکی ہو گی ۔“
[صحيح: الصحيحة: 343 ، صحيح الترغيب: 2136 ، حاكم: 121/4]
➏ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن أهل الشبع فى الدنيا هم أهل الجوع غدا فى الآخرة
”بے شک دنیا میں سیر ہو کر کھانے والے لوگ کل آخرت میں بھوکے ہوں گے ۔“
[حسن لغيره: صحيح الترغيب: 2138 ، كتاب الطعام: باب الترهيب من الإمعان فى الشبع]
➐ صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ :
إنه لياتي الرجل العظيم السمين يوم القيامة فلا يزن عند الله جناح بعوضة
”بلاشبہ قیامت کے دن ایک بہت بھاری جسم والا آدمی آئے گا لیکن اللہ کے نزدیک وہ مچھر کے پر کے برابر بھی وزن نہیں رکھتا ہو گا ۔“
[بخاري: 4729 ، كتاب تفسير القرآن: باب أولئك الذين كفروا بآيات ربهم ، مسلم: 2785]
➑ اور بیہقی میں یہ لفظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ليـؤتيـن يـوم القيامة بالعظيم الطويل الأكول الشروب فلا يزن عند الله جناح بعوضة
”قیامت کے دن ایک بہت بڑا ، طویل ، بہت زیادہ کھانے والا اور بہت زیادہ پینے والا آدمی لایا جائے گا جو اللہ کے نزدیک ایک مچھر کے پر کے برابر بھی وزن نہیں رکھتا ہو گا ۔“
[بيهقي فى الشعب: 5670]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے