طعام میں برکت: اکٹھے کھانے کا حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

اکٹھے کھانا مستحب ہے
➊ ایک روایت میں ہے کہ :
قالوا يا رسول الله صلى الله عليه وسلم إنا ناكل ولا نشبع قال: تجتمعون على طعامكم أو تتفرقون قالوا نتفرق قال واجتمعوا على طعامكم واذكروا اسم الله تعالى يبارك لكم فيه
”صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ہم کھانا کھاتے ہیں اور ہم سیر نہیں ہوتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے کھانے پر اکٹھے ہوتے ہو یا علیحدہ علیحدہ؟ انہوں نے کہا ہم علیحدہ علیحدہ کھانا کھاتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اکٹھے کھانا کھایا کرو اور اللہ کا نام ذکر کیا کرو اس کھانے میں تمہارے لیے برکت ڈال دی جائے گی ۔“
[حسن لغيره: صحيح الترغيب: 2128 ، كتاب الطعام: باب الترغيب فى الاجتماع على الطعام ، ابو داود: 3764 ، ابن ماجة: 3286 ، ابن حبان فى صحيحه: 5224]
➋ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
كلوا جميعا ولا تتفرقوا فإن طعام الواحد يكفى الإثنين وطعام الإثنين يكفى الأربعة
”اکٹھے کھایا کرو اور الگ الگ نہ کھایا کرو ۔ پس بے شک ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کو کفایت کر جائے گا اور دو آدمیوں کا کھانا چار آدمیوں کو کفایت کر جائے گا ۔“
[حسن لغيره: الصحيحة: 2691 ، صحيح الترغيب: 2132 ، كتاب الطعام: باب الترغيب فى الاجتماع على الطعام ، رواه الطبراني فى الأوسط]
➌ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن أحب الطعام إلى الله ما كثرت عليه الأيدي
”بے شک اللہ کے نزدیک بہترین کھانا وہ ہے جس پر زیادہ ہاتھ ہوں ۔“
[حسن لغيره: صحيح الترغيب: 2133 ، كتاب الطعام: باب الترغيب فى الاجتماع على الطعام ، أبو يعلى: 2045 ، طيراني فى الأوسط]
➍ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
طعام الإثنين كافي الثلاثه وطعام الثلاثة كافى الأربعة
”دو آدمیوں کا کھانا تین آدمیوں کو کفایت کرتا ہے اور تین آدمیوں کا کھانا چار آدمیوں کو کفایت کرتا ہے ۔“
[بخاري: 5392 ، مسلم: 2058]
➎ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
طعام الواحـد يـكـفـي الإثنين وطعام الإثنين يكفى الأربعة وطعام الأربعة يكفى الثمانية
”ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کو کفایت کرتا ہے اور دو آدمیوں کا کھانا چار آدمیوں کو کفایت کرتا ہے ۔ اور چار آدمیوں کا کھانا آٹھ آدمیوں کو کفایت کرتا ہے ۔“
[مسلم: 2059 ، ترمذي: 1820 ، ابن ماجة: 3254 ، بزار فى كشف الاستار: 2874]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے