مہمان نوازی میں تکلف سے اجتناب کرنا چاہیے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

مہمان نوازی میں تکلف سے اجتناب کرنا چاہیے
حضرت شقیق بن سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے گھر میں موجود پانی سے ہماری ضیافت کی اور فرمایا:
لولا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن التكلف للضيف لتكلفت لكم
”اگر یہ بات نہ ہوتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہمان کے لیے تکلف کرنے سے روکا ہے تو میں تمہارے لیے تکلف کرتا ۔“
[احمد: 441/5]
◈ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ ابتدائے اسلام میں مہمان کے لیے جائز تھا کہ وہ میزبان سے اپنا حق چھین لے ۔ امام نوویؒ اس بات کا رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ یہ تاویل باطل ہے اس لیے کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ۔
[شرح مسلم: 274/6 ، نيل الأوطار: 236/5]
◈ ضیافت کے واجب یا مستحب ہونے میں بھی اختلاف ہے:
(جمہور ) مہمان کی ضیافت کرنا واجب نہیں بلکہ مستحب ہے ۔
(شوکانیؒ) چند وجوہات کی بنا پر مہمان کی ضیافت کرنا واجب ہے ۔
➊ مہمان نوازی نہ کرنے پر مہمان کو اپنا حق چھین لینے کی اجازت ہے ۔
➋ ضیافت کو اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان کی فرع قرار دیا گیا ہے ۔
➌ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کہ ”اس سے زائد صدقہ ہے“ سے پتہ چلتا ہے کہ اس سے قبل واجب ہے ۔
➍ بعض روایات میں وجوب کی وضاحت بھی ہے مثلاََ :
ليلة الضيف واجبة
”مہمان کی ایک رات (خدمت) واجب ہے ۔“
[نيل الأوطار: 236/5 – 237]
(راجح) امام شوکانیؒ کا موقف راجح ہے ۔
[نيل الأوطار: 236/5 ، الروضة الندية: 424/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے