تحریر: عمران ایوب لاہوری
قسطوں پر خریدی ہوئی چیز
قسطوں پر خریدی ہوئی چیز کی قیمت اگر وہی ہے جو نقد ادا کرنے میں ہے تو جائز ہے اور اگر نقد کم اور قسطوں پر (قیمت ) زیادہ ہو تو یہ سود کی وجہ سے حرام ہے۔ جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ :
من باع بيعتين فى بيعة فله أو كسهما أو الربا
”جو ایک بیع میں دو بیع کرتا ہے اس کے لیے دونوں میں سے کم (قیمت) ہے یا پھر سود ہے۔“
[حسن: صحيح ابو داود: 2955 ، كتاب البيوع: باب فيمن باع بيعتين فى بيعة ، ابو داود: 3461]