وعن ابي هريرة رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: انظروا إلى من هو اسفل منكم ولا تنظروا إلى من هو فوقكم فهو اجدر ان لا تزدروا نعمة الله عليكم [متفق عليه] ، [بلوغ المرام : 1237]
”اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس شخص کی طرف دیکھو جو تم سے نیچے ہے اور اس شخص کی طرف نہ دیکھو جو تم سے اوپر ہے یہ زیادہ لائق ہے کہ تم اللہ کی اس نعمت کو حقیر نہ جانو جو تم پر ہے۔“
تخریج : [بخاري 6490] ، [مسلم، الزهد 9] ، [بلوغ المرام : 1237]
مفردات : أسفل لام پر رفع اور نصب دونوں جائز ہیں رفع اس لئے کہ یہ ”ھو“ کی خبر ہے اور نصب اس لئے کہ یہ ”ھو“ کی محذوف خبر کاسن کے لئے مفعول فیہ (ظرف) ہے۔
أن لا تزدروا یہ باب افتعال سے ہے اس کا مادہ ”زری“ ہے۔ زريت عليه اور ازريت به میں نے اس کی تحقیر کی یہ اصل میں تزتريوا تھا افتعال کی تاء اگر زاء کے بعد آ جائے تو اسے دال سے بدل دیتے ہیں۔
فوائد :
➊ اگر کوئی شخص انہی لوگوں کی طرف دیکھے جنہیں دنیا کی نعمتیں اس سے زیادہ دی گئی ہیں تو خطرہ ہے کہ اس کے دل میں خالق کا شکوہ پیدا ہو جائے یا اس شخص پر حسد پیدا ہو جائے۔ اور یہ دونوں چیزیں اس کی بربادی کا باعث ہیں۔ حدیث میں اس کا علاج بتایا گیا ہے۔ جب وہ ان لوگوں کو دیکھے گا جو دنیاوی نعمتوں میں اس سے بھی نیچے ہیں اس کا دل خالق کے شکر، اپنی حالت پر صبر و قناعت اور دوسرے بھائیوں پر رحم سے بھر جائے گا۔ اور وہ اللہ تعالیٰ کی نعمت کو حقیر نہیں جانے گا۔
➋ اپنے سے نیچے سے مراد وہ ہے جو دنیاوی نعمتوں میں اس سے کمتر ہے۔ اگر تندرست ہے تو بیماری میں مبتلا لوگوں کی طرف دیکھے اس سے اسے اللہ کی عطا کردہ صحت پر شکر کی نعمت حاصل ہو گی۔ اگر بیمار ہے تو انہیں دیکھے جو اس سے بھی زیادہ بیمار ہیں بلکہ ان کے اعضاء ہی نہیں ہیں وہ اندھے بہرے، لنگڑے یا کوڑھی ہیں۔ اس سے اسے اپنی عافیت کی قدر معلوم ہو گی۔ اگر تنگدست ہے تو انہیں دیکھے جو اس سے بھی بڑھ کر فقیر ہیں جنہیں محتاجی نے سراسر ذلیل کر دیا ہے۔ یا وہ قرض کے خوفناک بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ غرض دنیا کی کسی آزمائش میں مبتلا ہو اسے اپنے سے بڑھ کر مصیبت میں مبتلا لوگ ہزاروں کی تعداد میں مل جائیں گے ان کے حال پر غور کرے گا تو اسے شکر، صبر اور قناعت کی نعمت حاصل ہو گی۔
➌ دین کے معاملات میں ہمیشہ ان لوگوں کو دیکھے جو اس سے اوپر ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : وَفِي ذَٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ [83-المطففين:26 ] ”اور اسی (جنت) میں ہی ایک دوسرے سے بڑھ کر رغبت کریں وہ لوگ جو ایک دوسرے کے مقابلے میں کسی چیز میں رغبت کرتے ہیں۔“ اور فرمایا : فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ [5-المائدة:48] ”پسں نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو۔“
جب نعمتوں میں اپنے سے کمتر لوگوں کو اور نیکیوں میں اپنے سے بالاتر لوگوں کو دیکھے گا۔ تو پہلی نظر سے اللہ کی نعمتوں پر شکر کرے گا اور اللہ پر خوش ہو جائے گا۔ اور دوسری نظر سے اسے اپنی کوتاہیوں کا احساس ہو گا، پروردگار کے سامنے حیا کی وجہ سے انتہائی عجز اختیار کرے گا اور ندامت کے احساس سے گناہوں سے تائب ہو کر اپنے سے بالاتر لوگوں کی صف میں شامل ہونے کی کو شش کرے گا۔