سورۃ القمر کی آیت کی تشریح: چاند کے پھٹنے پر مشرکین کا ردعمل
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

کیا چاند کا پھٹنا جادو سے تھا ؟

جواب :

ارشاد الہٰی ہے:
وَإِن يَرَوْا آيَةً يُعْرِضُوا وَيَقُولُوا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ ‎ ﴿٢﴾
اور اگر وہ کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ (یہ) ایک جادو ہے جو گزر جانے والا ہے۔“ [القمر:2 ]
ہجرت سے قبل چاند دو ٹکڑے ہو گیا۔ مشرکین کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند پر جادو کیا ہے۔ وہی جادو جو وہ تم پر کرتا ہے۔
وَإِن يَرَوْا آيَةً یعنی اگر وہ کوئی دلیل، جمت اور برہان دیکھ لیں۔
يُعْرِضُوا یعنی وہ اس کے سامنے سر نہ جھکائیں گے، بلکہ اس سے اعراض کریں گے اور اسے اپنی پشتوں کے پیچھے ڈالیں گے۔
وَيَقُولُوا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ ‎ یعنی وہ کہتے ہیں، یہ چیز جس کا ہم نے مشاہد ہ کیا، اس جادو کا حصہ ہے، جو اس نے ہم پر کیا ہے اور مُّسْتَمِرٌّ کا معنی ذاهب، یعنی باطل ہے، جسے کوئی دوام نہیں ہوتا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے