جسے گناہ میں ملوث ہونے کا اندیشہ ہو اس پر (نکاح ) واجب ہے
کتاب و سنت سے ثابت ہے کہ زنا اور اس کا باعث بننے والی تمام اشیا حرام ہیں جیسا کہ قرآن میں ہے:
وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ ۖ [الإسراء: 32]
”زنا کے قریب بھی مت جاؤ۔“
اسی طرح ایک حدیث سے بھی یہی بات ثابت ہے۔
[مسلم: 107 ، 1897]
علاوہ ازیں اس کی حرمت پر اجماع بھی منعقد ہو چکا ہے۔
[موسوعة الإجماع فى الفقه الإسلامي: 320/1]
چونکہ حرام سے اجتناب واجب ہے اور جب یہ اجتناب صرف نکاح کے ذریعے ہی ممکن ہو تو نکاح بھی واجب ہو گا جیسا کہ یہ اصول ہے کہ ”جو عمل کسی واجب کی تکمیل کے لیے ناگزیر ہو وہ بھی واجب ہوتا ہے ۔“ لٰہذا وہ تمام دلائل جن سے وجوب نکاح پر استدلال کیا جاتا ہے انہیں اس پر محمول کیا جائے گا اور ان میں سے چند حسب ذیل ہیں:
➊ فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَاءِ [النساء: 3]
”ایسی عورتوں سے نکاح کرو جو تمہیں پسند ہوں۔ “
➋ وَأَنكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمُ [النور: 32]
”تم میں سے جو مرد و عورت بے نکاح ہوں ان کا نکاح کر دو۔ “
➌ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
النكاح من سنتي فمن لم يعمل بسنتي فليس مني وتزوجوا فإنى مكاثر بكم الأمم
”نکاح میری سنت سے ہے اور جس نے میری سنت پر عمل نہ کیا وہ مجھ سے نہیں اور شادی کرو کیونکہ میں تمہاری کثرت کے باعث امتوں پر فخر کرنا چاہتا ہوں۔“
[حسن: صحيح ابن ماجة: 1496 ، كتاب النكاح: باب ما جاء فى النكاح ، ابن ماجة: 1846]
➍ جن تین آدمیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کو کم سمجھا ان میں سے ایک نے یہ عہد کیا کہ میں نکاح نہیں کروں گا۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور فرمایا میں عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں
فمن رغب عن سنتي فليس مني
”جس نے میری سنت سے بے رغبتی کی وہ مجھ سے نہیں ۔“
[بخارى: 5063 ، كتاب النكاح: باب الترغيب فى النكاح ، مسلم: 1401 ، نسائي: 20/6 ، أحمد: 241/3 ، ابن حبان: 14 ، بيهقي: 77/7]