جمعہ کے دن خطبہ سے پہلے اذان کی صحیح جگہ
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد1۔ كتاب الاذان۔صفحہ249

سوال:

جمعہ کے دن خطبہ سے پہلے اذان کہاں دینی چاہیے؟
(حافظ شفیق باغ، آزاد کشمیر)

الجواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم ﷺ کے زمانے میں جمعہ کی اذان:

صحیح بخاری کی ایک روایت میں ابن ابی ذئب عن الزہری عن السائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے منقول ہے:

"كَانَ النِّدَاءُ يَوْمَ الجُمُعَةِ أَوَّلُهُ إِذَا جَلَسَ الإِمَامُ عَلَى المِنْبَرِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ…..الخ”
"(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں) جمعہ کے دن پہلی (یعنی خطبے کی) اذان اس وقت دی جاتی تھی جب امام منبر پر بیٹھ جاتا تھا۔۔۔”
(صحیح بخاری، ج 1، ص 134، حدیث 912)

اسی روایت کو امام طبرانی نے سلیمان التیمی عن الزہری عن السائب کی سند سے نقل کیا ہے:

"كَانَ النِّدَاءُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوَّلُهُ إِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا”
"(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں جمعہ کی اذان منبر کے قریب دی جاتی تھی۔”
(المعجم الکبیر، ج 7، ص 146-147، حدیث 6646)

سلیمان التیمی "ثقہ عابد” تھے

(تقریب التہذیب، حدیث 2575)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے نزدیک ان پر تدلیس کا الزام غلط ہے
(النکت علی ابن الصلاح، ج 2، ص 637-638)
لیکن صحیح تحقیق کے مطابق وہ مدلس تھے
(تاریخ ابن معین، روایت الدوري، حدیث 3600)
اسی بات کو میری کتاب "الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین”
(ص 42) میں بھی بیان کیا گیا ہے۔
یہ روایت تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔

ضعیف روایت: اذان مسجد کے دروازے پر دی جائے؟

سنن ابی داود میں محمد بن اسحاق عن الزہری عن السائب سے ایک روایت ہے:

"كان يؤذن بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جلس على المنبر يوم الجمعة على باب المسجد…..الخ”
"(نبی کریم ﷺ کے سامنے) جب آپ ﷺ جمعہ کے دن منبر پر بیٹھتے، تو مسجد کے دروازے پر اذان دی جاتی تھی۔”
(سنن ابی داود، حدیث 1088)

یہ روایت ضعیف اور منکر ہے، کیونکہ:

◈ محمد بن اسحاق صدوق اور حسن الحدیث راوی ہیں، لیکن مشہور مدلس بھی ہیں۔
◈ یہ روایت "عن” کے ساتھ منقول ہے، جو تدلیس کے باعث ضعیف شمار ہوتی ہے۔
◈ یہ روایت صحیح بخاری والی حدیث کے مفہوم سے بھی متصادم معلوم ہوتی ہے۔

صحیح مسلک: اذان کہاں دی جائے؟

✔ راجح اور صحیح مسلک یہی ہے کہ جمعہ کی اذان منبر کے قریب دینی چاہیے، نہ کہ مسجد کے دروازے پر۔

(شہادت، دسمبر 2000ء)

واللہ أعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1