شمال کی جانب پاؤں پھیلانے کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، ج1 ص142

سوال

کیا شمال کی طرف پاؤں پھیلانا جائز نہیں ہے؟ کیا اس بارے میں کوئی شرعی ممانعت ہے؟
آپ کا بھائی: اسماعیل

الجواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ عقیدہ غلط اور بے بنیاد ہے، بلکہ صریح جھوٹ ہے۔

شریعت میں کسی چیز کے جواز یا عدم جواز کا فیصلہ دلیل سے ہوتا ہے، اور اس معاملے میں کوئی معتبر دلیل موجود نہیں ہے۔
اصل قاعدہ یہ ہے کہ ہر چیز جائز ہوتی ہے جب تک کہ اس کی حرمت پر کوئی واضح دلیل نہ مل جائے۔

1. شمال کی کوئی خاص عظمت نہیں

شمال کوئی مقدس یا عظمت والی چیز نہیں کہ اس کی طرف پاؤں پھیلانا ممنوع ہو۔
یہ محض ایک وہم اور باطل عقیدہ ہے جو شیطان کا وسوسہ ہو سکتا ہے تاکہ لوگوں کے دین میں بے بنیاد خیالات شامل کیے جائیں۔
یہ مشرکوں کے عقائد میں سے معلوم ہوتا ہے، جو ہر قبر یا مدفون شخصیت کی تعظیم اور عبادت کرتے ہیں۔

2. کیا کعبہ کی طرف پاؤں پھیلانا منع ہے؟

📖 بعض لوگ کعبہ کی طرف پاؤں پھیلانے کو بھی ناجائز سمجھتے ہیں، مگر اس کی ممانعت پر کوئی صریح حدیث موجود نہیں ہے۔
اگرچہ بعض فقہاء نے احترامِ کعبہ کی بنا پر اسے ناپسندیدہ قرار دیا ہے، لیکن اس پر کوئی قطعی شرعی دلیل نہیں ہے۔
اسی طرح، شمال کی طرف پاؤں پھیلانے کے خلاف بھی کوئی دلیل نہیں ہے، لہٰذا جو اس کے ناجائز ہونے کا دعویٰ کرے، اسے دلیل پیش کرنی چاہیے، ورنہ خاموش رہنا بہتر ہے۔

📖 نتیجہ:

✔ شمال کی طرف پاؤں پھیلانا شرعاً جائز ہے، کیونکہ اس کی ممانعت پر کوئی دلیل نہیں۔
✔ یہ عقیدہ کسی اسلامی تعلیم کا حصہ نہیں بلکہ بے بنیاد خیال ہے۔
✔ جس شخص کو اس کے ناجائز ہونے کا دعویٰ ہو، اسے دلیل پیش کرنی چاہیے، ورنہ اسے ترک کر دینا چاہیے۔

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1