جرابوں پر مسح کرنے کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاوی علمیہ جلد1۔كتاب العقائد۔صفحہ220

سوال:

کیا جرابوں پر مسح جائز ہے؟

الجواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں! جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے، اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین سے ثابت ہے۔

1. حدیث سے ثبوت

📖 حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جماعت کو جہاد کے لیے بھیجا۔ انہیں سخت سردی کا سامنا ہوا، جب وہ واپس آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنی پگڑیوں اور پاؤں کو گرم کرنے والی اشیاء (جرابوں اور موزوں) پر مسح کریں۔”
(سنن ابی داود: 146، ج 1، ص 21)

یہ حدیث صحیح ہے، اور اس کی تصدیق امام حاکم نیشاپوری اور حافظ ذہبی رحمہما اللہ نے کی ہے۔
(المستدرک: 1/169، حدیث: 602)

2. صحابہ کرام کے عمل سے ثبوت

📖 امام ابوداود رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"حضرت علی، حضرت ابن مسعود، حضرت براء بن عازب، حضرت انس بن مالک، حضرت ابوامامہ، حضرت سہل بن سعد، حضرت عمرو بن حریث، حضرت عمر بن خطاب اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم نے جرابوں پر مسح کیا۔”
(سنن ابی داود: 159، ج 1، ص 24)

یہ آثار دیگر کتب میں بھی باسند موجود ہیں:
📖 (مصنف ابن ابی شیبہ: 1/188-189، مصنف عبدالرزاق: 1/199-200، محلی ابن حزم: 2/84، الکنیٰ للدولابی: 1/181)

خاص طور پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا عمل "الاوسط لابن المنذر” (ج 1، ص 462) میں صحیح سند کے ساتھ موجود ہے۔

📖 علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جرابوں پر مسح کیا، اور ان کے دور میں کسی نے اس سے اختلاف نہیں کیا، لہٰذا اس پر اجماع ہے۔”
(المغنی: 1/181، مسئلہ: 426)

3. تابعین اور محدثین کی آراء

ابراہیم نخعی، سعید بن جبیر، عطاء بن ابی رباح، امام شافعی، امام احمد بن حنبل، امام سفیان الثوری، امام ابن المبارک اور امام اسحاق بن راہویہ جرابوں پر مسح کے قائل تھے۔
(سنن الترمذی: ج 99، المحلی: 2/86، مسائل ابی داود: ص 12)

امام ابن المنذر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"اسحاق بن راہویہ نے کہا: صحابہ کرام کا اس مسئلے پر کوئی اختلاف نہیں تھا۔”
(الاوسط لابن المنذر: 1/464-465)

یہی بات امام ابن حزم رحمہ اللہ نے "المحلی” (2/86) میں بیان کی ہے۔

4. امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا رجوع

📖 امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پہلے جرابوں پر مسح کے قائل نہیں تھے، لیکن بعد میں انہوں نے اس موقف سے رجوع کر لیا تھا۔
(الہدایہ: 1/61، نصب الرایہ: 1/165)

ملّا علی قاری رحمہ اللہ "البنایہ” (1/597) میں فرماتے ہیں:
"جرابیں (جورب) سوت یا اون سے بنی ہوتی ہیں اور یہ خف (موزے) کی ایک قسم ہیں، لہٰذا ان پر مسح جائز ہے۔”

امام ترمذی رحمہ اللہ نے امام شافعی، امام احمد، امام اسحاق بن راہویہ اور دیگر محدثین کے حوالے سے لکھا ہے کہ جرابوں پر مسح جائز ہے، بشرطیکہ وہ موٹی ہوں۔
(سنن الترمذی: ج 99)

5. خلاصہ اور حتمی فیصلہ

✔ صحیح احادیث، صحابہ کرام کے اجماع، تابعین کی تائید اور محدثین و فقہاء کے فتاویٰ کی روشنی میں جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے۔
✔ یہ مسئلہ صحابہ کرام اور تابعین کے دور میں متفقہ طور پر رائج تھا، اور کسی بڑے امام نے اس کا انکار نہیں کیا۔
✔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے بھی اس مسئلے پر رجوع کر لیا تھا، اور ان کے تلامذہ نے جرابوں پر مسح کے جواز کا فتویٰ دیا ہے۔

لہٰذا، جرابوں پر مسح کرنا شرعی طور پر جائز ہے، اور اس کی مخالفت کے لیے کوئی مضبوط دلیل نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1