سوال:
کیا حضرت آدم علیہ السلام کسی مخصوص مٹی سے پیدا کیے گئے تھے، جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ وہ "بہ کی مٹی” سے بنائے گئے؟
الجواب:
الحمدللہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
یہ کہنا غلط ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کسی مخصوص "بہ کی مٹی” سے پیدا کیے گئے تھے، کیونکہ صحیح حدیث میں اس کے برعکس وضاحت موجود ہے۔
➊ حدیث کی روشنی میں حقیقت
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
"اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کو ایک مٹھی مٹی سے پیدا کیا، جو پوری زمین سے لی گئی تھی۔ اسی وجہ سے ان کی اولاد بھی مختلف رنگوں اور مزاجوں والی بنی: بعض سرخ، بعض سفید، بعض کالے، اور بعض درمیانی رنگ کے۔ بعض نرم، بعض سخت، بعض نیک اور بعض بد۔”
(مسند احمد: 4/406، سنن ترمذی: 2955، سنن ابی داود: 4693، مشکوٰۃ: 1/22، سند صحیح)
وضاحت:
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کسی مخصوص جگہ کی مٹی سے نہیں، بلکہ پوری زمین سے لی گئی مٹی سے پیدا کیے گئے تھے۔
اسی لیے انسانوں میں رنگ، مزاج، اخلاق اور طبیعت میں بھی فرق پایا جاتا ہے۔
➋ نتیجہ
"بہ کی مٹی” والی بات غیر مستند ہے اور حدیث سے ثابت نہیں۔
صحیح حدیث کے مطابق حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق پوری زمین کی مختلف اقسام کی مٹی سے ہوئی۔
یہی علم حدیث کی برکت ہے کہ ہر غلط فہمی کی اصلاح ممکن ہو جاتی ہے۔
واللہ أعلم بالصواب