سوال:
اگر کوئی مصحف (قرآن مجید) جل جائے یا پرانا ہو جائے تو اسے کیا کرنا چاہیے؟ کیا اسے دفن کیا جائے یا کوئی اور طریقہ اختیار کیا جائے؟
الجواب:
الحمدللہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
➊ اس مسئلے کی چار ممکنہ صورتیں
پہلی صورت: قبرستان میں دفن کر دیا جائے۔
دوسری صورت: پانی میں بہا دیا جائے۔
تیسری صورت: کسی محفوظ جگہ زمین میں دفن کر دیا جائے۔
چوتھی صورت: اسے جلا دیا جائے۔
ان میں سے پہلی تین صورتیں ثابت نہیں ہیں، جبکہ چوتھی صورت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ثابت ہے۔
➋ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل
صحیح بخاری میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا عمل:
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جب مصحف کے نئے نسخے تیار کروا کر مختلف علاقوں میں بھیج دیے، تو پرانے مصاحف جلانے کا حکم دیا۔
📖 صحیح بخاری (حدیث: 746) میں روایت ہے:
"جب انہوں نے مصاحف کو مختلف شہروں میں بھیج دیا، تو باقی غیر معیاری نسخوں کو جلانے کا حکم دیا۔”
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (فتح الباری، 9/17) میں فرماتے ہیں:
"مصحف بن سعد سے روایت ہے کہ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے پرانے مصاحف جلائے، تو لوگوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی اور کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔”
امام ابن بطال رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن کے وہ نسخے جو ناقابل استعمال ہو چکے ہوں، انہیں جلایا جا سکتا ہے، تاکہ وہ بے حرمتی سے محفوظ رہیں۔”
عبدالرزاق نے طاؤس کی سند سے نقل کیا ہے:
"جب ان کے پاس ایسے کاغذات جمع ہوتے جن پر ‘بسم اللہ’ لکھی ہوتی، تو وہ انہیں جلا دیتے تھے۔”
اسی طرح حضرت عروہ بن زبیر رحمہ اللہ کا بھی یہی عمل تھا کہ وہ بے کار قرآنی کاغذات کو جلا دیتے تھے، تاکہ وہ بے ادبی سے بچ سکیں۔
➌ راجح (مضبوط) شرعی حکم
قرآن کے بوسیدہ یا جلنے والے نسخوں کو جلانا جائز اور مستحب ہے، جیسا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا عمل اس پر دلالت کرتا ہے۔
یہی عمل تابعین اور دیگر علمائے کرام نے بھی اختیار کیا۔
اس میں بے ادبی سے حفاظت کا پہلو موجود ہے، کیونکہ دفن کرنے یا پانی میں بہانے سے بعض اوقات بے حرمتی کا خدشہ ہوتا ہے۔
📖 مزید تفصیل کے لیے درج ذیل کتب کا مطالعہ کریں:
البدایہ والنہایہ (4/227)
تفسیر طبری
فتاویٰ برکاتیہ (ص 313)
فتاویٰ اللجنہ الدائمہ (4/98)
➍ نتیجہ
اگر کوئی مصحف جل جائے یا بہت پرانا ہو جائے، تو سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ اسے جلا دیا جائے، جیسا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عمل سے ثابت ہے۔
یہ طریقہ قرآن کی بے حرمتی سے بچانے کا بہترین ذریعہ ہے۔
واللہ أعلم بالصواب