سوال:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کی فضیلت و برکات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
"میں قیامت کے روز اپنی امت کے لوگوں کو پہچان لوں گا۔”
کسی نے سوال کیا: "یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یہ کیسے ممکن ہوگا، جب کہ وہاں ساری دنیا کے انسان جمع ہوں گے؟”
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"ایک پہچان یہ ہوگی کہ وضو کی وجہ سے میری امت کے چہرے اور ہاتھ جگمگا رہے ہوں گے۔”
(فتح الربانی، 2/35)
یہ روایت کیسی ہے؟
الجواب:
الحمدللہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
➊ اس روایت کے مفہوم پر دو احادیث دلالت کرتی ہیں
(1) حدیث ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ:
"عن نُعيم المُجْـمِـر عن أبي هريرة رضي الله عنه…..الخ”
یہ حدیث بالکل صحیح ہے اور صحیح بخاری (حدیث: 136) اور صحیح مسلم (حدیث: 246، 34، 35) میں موجود ہے۔
(2) حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ:
"عن زر بن حبيش عن ابن مسعود رضي الله عنه…..الخ”
یہ حدیث سنن ابن ماجہ (حدیث: 284) میں موجود ہے اور "حسن لذاتہ” کے درجے میں ہے۔
➋ خلاصہ
یہ روایت اپنے مفہوم میں بالکل درست ہے، کیونکہ صحیح احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے۔
وضو کے اثرات کی وجہ سے قیامت کے دن امت محمدیہ ﷺ کے چہرے، ہاتھ اور پاؤں روشن ہوں گے، جس سے نبی کریم ﷺ اپنی امت کو پہچان لیں گے۔
(شہادت، اگست 2004ء)
واللہ أعلم بالصواب