روزے کی حالت میں دھوکہ فراڈ اور ملاوٹ کے سنگین گناہ
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

اسلام میں دیانت داری اور دھوکہ دہی کی ممانعت

اسلام میں دیانت داری، سچائی اور انصاف کی سختی سے تلقین کی گئی ہے، جبکہ دھوکہ دہی، فراڈ اور ملاوٹ جیسے اعمال کو شدید گناہ قرار دیا گیا ہے۔ قرآن و حدیث میں ان برائیوں کی واضح مذمت کی گئی ہے، خاص طور پر جب کوئی شخص روزے کی حالت میں ہو، تو اس کے اعمال میں مزید پاکیزگی اور ایمانداری ہونی چاہیے۔

➊ دھوکہ دہی اور فراڈ کا گناہ

قرآن کریم میں انصاف اور دیانت داری پر زور دیا گیا ہے، اور دھوکہ دینے والوں کے لیے سخت وعید موجود ہے:

وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ
ٱلَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا۟ عَلَى ٱلنَّاسِ يَسْتَوْفُونَ
وَإِذَا كَالُوهُمْ أَوْ وَزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ

(المطففین: 1-3)

ترجمہ: "ہلاکت ہے ان لوگوں کے لیے جو کم تولتے ہیں، جب وہ لوگوں سے وزن یا ناپ تولتے ہیں تو پورا لیتے ہیں، اور جب خود وزن یا ناپ تولتے ہیں تو گھٹاتے ہیں۔”

یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ جو لوگ دھوکہ دیتے ہیں، وہ اللہ کے عذاب کے مستحق ہوتے ہیں۔ کسی بھی شکل میں فراڈ کرنا ایک بڑا گناہ ہے، جو آخرت میں تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔

➋ دودھ میں ملاوٹ کا گناہ

دودھ میں ملاوٹ کرنا بھی دھوکہ دہی کے زمرے میں آتا ہے، جو اسلام میں سختی سے منع ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

"مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا”
(مسلم: 102)

ترجمہ: "جو شخص ہمیں دھوکہ دے، وہ ہم میں سے نہیں۔”

یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ کسی بھی قسم کی دھوکہ دہی، چاہے وہ تجارتی ہو یا کسی اور شعبے میں، اسلام میں حرام اور ناپسندیدہ ہے۔ دودھ میں ملاوٹ کرنے والا شخص نہ صرف گناہ کا مرتکب ہوتا ہے، بلکہ لوگوں کے حقوق کو بھی پامال کرتا ہے، جو معاشرتی بگاڑ کا باعث بنتا ہے۔

➌ روزے کی حالت میں دھوکہ دینا

روزہ محض کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں، بلکہ اس کا مقصد روحانی اور اخلاقی بہتری ہے۔ روزے کی حالت میں کسی کے ساتھ دھوکہ کرنا، بے ایمانی کرنا یا ملاوٹ کرنا اس عبادت کے اصل مقصد کے خلاف ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"الصَّوْمُ جُنَّةٌ فَإِذَا صَامَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يَجْهَلْ وَإِنِ ٱمْرُؤٌۭا قَٰتَلَهُۥٓ أَوْ شَاتَمَهُۥ فَلْيَقُلْ إِنِّى صَائِمٌۢ”
(بخاری: 1894)

ترجمہ: "روزہ ڈھال ہے، پس جب تم میں سے کوئی روزہ رکھے تو وہ فحش باتیں نہ کرے اور نہ ہی جھگڑے، اور اگر کوئی اس سے لڑے یا اسے گالی دے، تو وہ کہے کہ میں روزہ دار ہوں۔”

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ روزہ انسان کی اخلاقی تربیت کے لیے ہے، لہذا دھوکہ دہی اور فراڈ جیسے اعمال روزے کے حقیقی مقصد کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

➍ نتیجہ

◈ دھوکہ دہی اور فراڈ کسی بھی حالت میں گناہ ہیں، چاہے وہ روزے میں ہوں یا عام حالات میں۔
◈ دودھ میں ملاوٹ کرنا ایک حرام اور بددیانتی کا عمل ہے، جس سے لوگوں کو نقصان پہنچتا ہے اور اسلام میں اس کی سخت ممانعت ہے۔
◈ روزے کی حالت میں دھوکہ دینا نہ صرف عبادت کو ضائع کرتا ہے بلکہ اللہ کی ناراضگی کا بھی سبب بنتا ہے۔
◈ اسلام ہمیں دیانت داری، سچائی اور انصاف کا درس دیتا ہے۔ ہمیں اپنی زندگیوں میں ان اصولوں کو اپنانا چاہیے اور ہر قسم کی دھوکہ دہی، ملاوٹ اور بے ایمانی سے بچنا چاہیے، تاکہ ہماری دنیا اور آخرت سنور سکے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1