زکوٰة حسب ذیل اموال میں واجب ہے جبکہ مالک مکلّف ہو
لغوی وضاحت:
لفظ زکوٰۃ ”بڑھنا ، نشونما پانا اور پاکیزہ ہوتا“ کے معانی میں مستعمل ہے۔ اس کے تین ابواب آتے ہیں: زَكَى يَرُكُو (نصر) زَكَّى يُزَكّى (تفعيل) تَزَكَّى يَتَزَكَّى (تفعّل )
[المنجد: ص/ 339 ، القاموس المحيط: ص/ 1163 ، سبل السلام: 787/2]
زکوٰۃ کو زکوٰۃ اس لیے کہتے ہیں کہ اس سے زکوٰۃ دینے والے کا مال مزید بڑھ جاتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ ”اللہ تعالٰی صدقات کو بڑھا دیتے ہیں۔“ [البقرة: 276] اور حدیث نبوی ہے کہ ما نقصت صدقة من مال ”صدقہ مال میں کمی نہیں کرتا ۔ “
[مسلم: 2588 ، كتاب البر والصلة والآداب: باب استحباب العفو والتواضع ، أحمد: 235/2 ، ابن خزيمة: 2438 ، ترمذي: 2029]
زکوٰۃ مال کو پاک کر دیتی ہے اور صاحب مال کو بخل کی رزالت سے اور گناہوں سے پاک کر دیتی ہے۔ ان دونوں لغوی معنوں کو ایک ہی آیت میں دیکھا جا سکتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةٌ تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا [التوبة: 103]
”آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے مالوں سے صدقہ لیں جس کے ذریعے آپ انہیں گناہوں سے پاک کر دیں اور ان کے اجر اور مال میں اضافے کریں۔“
اس کے علاوہ اکثر مقامات پر یہ لفظ پاکیزگی کے معنی میں استعمال ہوا ہے مثلاً:
➊ قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا [الشمس: 9]
”بے شک فلاح پا گیا وہ شخص جس نے نفس کا تزکیہ کر لیا۔ “
➋ قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَكَّى [الأعلى: 14]
”بے شک وہ شخص کامیاب ہو گیا جس نے تزکیہ کر لیا ۔“
➌ فَلا تُزكُوا أَنْفُسَكُمْ [النجم: 32]
”اپنے نفسوں کا تزکیہ نہ بیان کرو۔“
شرعی تعریف:
ایسا حق ہے جو مال میں واجب ہے ، جسے کسی فقیر یا اس کی مثل (یا اس کے علاوہ شریعت کے بتائے ہوئے ) کسی شخص کو ادا کیا جاتا ہے جبکہ وہ کسی شرعی مانع کے ساتھ متصف نہ ہو ۔
[الفقه الإسلامي وأدلته: 1788/3 ، نيل الأوطار: 67/3 ، المغني: 572/2 ، كشاف القناع: 191/2 ، اللباب: 139/1 ، مراقي الفلاح: ص / 121 ، الدر المختار: 2/2]
صاحب قاموس نے زکوٰۃ کی تعریف ان لفظوں میں کی ہے: ما أخرجته من مالك لتطهره به ”اپنے مال کو پاک کرنے کی غرض سے جو چیز آپ نکالیں وہ زکوٰۃ ہے۔“
[القاموس المحيط: ص/1163]
◈ فرضیت زکوٰة کا وقت:
اس کے وقتِ فرضیت میں علماء کا اختلاف ہے۔ اکثر علماء کا خیال یہ ہے کہ یہ 2ھ میں صیام رمضان کی فرضیت سے پہلے فرض ہوئی اور بعض کا کہنا ہے کہ یہ فرض تو مکہ ہی میں ہو گئی تھی لیکن اس کے تفصیلی احکام مدینہ میں 2ھ کو نازل ہوئے ۔
[فتح البارى: 9/4 – 10 ، نيل الأوطار: 67/3 ، فقه الزكواة للقرضاوى: 58/1]
◈ فرضیت زکوٰۃ کی حکمتیں:
➊ تاکہ مال پاکیزہ و بابرکت ہو جائے۔
➋ فقراء و مساکین کی مدد و تعاون کے لیے۔
➌ انسان کا نفس بخیلی و کنجوسی جیسی بری صفات و گناہوں سے محفوظ ہو جائے۔
➍ مال کی نعمت کی وجہ سے انسان پر جو اللہ کا شکر لازم آتا ہے وہ ادا ہو جائے۔
[الفقه الإسلامي وأدلته: 1790/3]
جیسا کہ دلائل حسب ذیل ہیں:
➊ وَآتُوا الزَّكَاةَ [البقرة: 43]
”اور زکوۃ ادا کرو۔ “
➋ خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً [التوبة: 103]
”ان کے مالوں سے آپ صدقہ لیجیے۔“
➌ وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ [الأنعام: 141]
”اس کے کٹائی کے دن اس کا حق ادا کرو (یعنی پھل اتارنے یا فصلوں کی کٹائی کے وقت ) ۔“
➍ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف روانہ کرتے وقت فرمايا كہ :
إن الله قد افترض عليهم صدقة فى أموالهم
” (انہیں جا کر اطلاع دو کہ ) بے شک اللہ تعالیٰ نے ان پر ان کے مالوں میں صدقہ (یعنی زکوۃ کو) فرض قرار دیا ہے۔“
[بخارى: 1395 ، كتاب الزكاة: باب وجوب الزكاة ، مسلم: 19 ، أبو داود: 1548 ، ترمذي: 261 ، نسائي: 5/2 ، ابن ماجة: 1873 ، أحمد: 233/1]
➎ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو فریضہ زکوٰة کے متعلق یہ تحریر بھیجی: هذه فريضة الصدقة التى فرضها رسول الله على المسلمين والتي أمر الله بها رسوله ”یہ وہ فریضہ زکوٰۃ ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں پر فرض کیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے ۔“
[بخارى: 1454 ، كتاب الزكاة: باب زكاة الغنم ، أبو داود: 1567 ، نسائي: 2447]
➏ حدیث نبوی ہے کہ :
بني الاسلام على خمس وإيتاء الزكاة
”پانچ چیزوں پر اسلام کی بنیاد رکھی گئی ہے (ان میں سے ایک یہ بھی ہے ) اور زکوٰۃ ادا کرنا۔“
[بخارى: 8 ، كتاب الإيمان: باب دعائكم إيمانكم]
➐ حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :
بايعت النبى صلى الله عليه وسلم على إقام الصلاة وإيتاء الزكاة والنصح لكل مسلم
”میں نے ان امور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی: کہ میں نماز قائم کروں گا ، زکوٰۃ ادا کروں گا اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کروں گا ۔“
[بخاري: 1401 ، كتاب الزكاة: باب البيعة على إيتاء الزكاة]
➑ زکوٰۃ کے وجوب پر ہمیشہ سے مسلمانوں کا اجماع ہے۔
[الفقه الإسلامي وأدلته: 1792/3]