دراسات فی تاریخ الحدیث النبوی کے اردو ترجمہ اور اصل ماخذ پر تحقیق

سوال:

کیا "دراسات فی تاریخ الحدیث النبوی” از محمد مصطفی الاعظمی کتاب اردو میں موجود ہے؟

جواب از فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ

◈ میرے خیال میں اس کتاب کا اردو ترجمہ شاید نہیں ہوا، لیکن تاریخ تدوین حدیث کے موضوع پر اردو میں کئی دیگر کتابیں موجود ہیں۔

◈ بعض اہلِ علم کا کہنا ہے کہ مصطفی الاعظمی رحمہ اللہ کی یہ عربی کتاب اصل میں ایک اردو کتاب کا ترجمہ ہے، اور وہ کتاب "تدوین حدیث” از مولانا مناظر احسن گیلانی رحمہ اللہ ہے۔

◈ مولانا مناظر احسن گیلانی ہندوستان کے معروف دیوبندی عالم تھے، اور ان کی اس کتاب کو پاکستان کے دیوبندی عالم، ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر مرحوم نے عربی میں منتقل کیا۔

◈ عراقی محقق، ڈاکٹر بشار عواد نے اس عربی ترجمے پر تحقیق و تعلیق کی اور اسے شائع کیا۔ انہوں نے اپنی تحقیق میں یہ دعویٰ کیا کہ:

"جس کتاب کی بنیاد پر ڈاکٹر مصطفی الاعظمی رحمہ اللہ نے کیمبرج سے پی ایچ ڈی کی، اور جس کی بنیاد پر انہیں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا گیا، اس کی اصل یہی کتاب ہے۔”

◈ ڈاکٹر بشار عواد ایک بڑے جلیل القدر محقق ہیں، لیکن ڈاکٹر مصطفی الاعظمی رحمہ اللہ بھی بہت بلند پایہ محقق تھے، اور وہ مستشرقین کے اعتراضات کے رد میں عظیم خدمات سرانجام دینے والوں میں شامل تھے۔

◈ یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ حدیث کی خدمت میں کمپیوٹر کے استعمال کا سب سے پہلا تجربہ بھی ڈاکٹر مصطفی الاعظمی رحمہ اللہ نے کیا تھا۔

◈ سید عبد الماجد غوری صاحب نے اس حوالے سے ایک مقالہ تحریر کیا تھا، جسے کسی کانفرنس میں بھی پیش کیا گیا۔ اس میں انہوں نے ڈاکٹر بشار عواد کے دعوے کو بلا ثبوت اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔

◈ دیوبندی مکتبہ فکر کے محترم جناب یاسر عبد اللہ صاحب کے مطابق، ڈاکٹر مصطفی الاعظمی رحمہ اللہ کی زندگی میں ہی "تدوین حدیث” کا عربی نسخہ شائع ہو چکا تھا، لیکن انہوں نے ڈاکٹر بشار عواد کے دعوے کا کوئی جواب نہیں دیا، گویا انہوں نے اس الزام کو قابلِ تردید نہیں سمجھا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1