مردے کی ہڈی توڑنا جائز نہیں
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
كسر عظم الميت ككسره حيا
”کسی مردے کی ہڈی توڑنے (کا گناہ) زندہ انسان کی ہڈی توڑنے (کے گناہ) کی طرح ہے۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 2746 ، كتاب الجنائز: باب فى الحفار يجد العظم هل يتنكب ذلك المكان ، صحيح ابن ماجة: 1310 ، إرواء الغليل: 763 ، أبو داود: 3207 ، ابن ماجة: 1616 ، أحمد: 48/6]
حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی روایت میں فى الاثم ”گناہ میں (زندہ کی ہڈی توڑنے کی مانند ہے۔ )“ کے لفظ زائد ہیں۔ لیکن یہ روایت ضعیف ہے ۔
[ضعيف ابن ماجة: 356 ، إرواء الغليل: 215/3 ، أحكام الجنائز: ص/ 296 ، ابن ماجة: 1617]
(حنابلہ ) میت کے اعضاء میں سے کسی کو کاٹنا ، اس کی ذات کو ہلاک کرنا اور اسے جلا دینا حرام ہے خواہ اس نے اس کی وصیت ہی کی ہو۔
[كشاف القناع: 127/2 ، أحكام الجنائز: ص/296]
(ابن حجر ہیثمیؒ ) یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔
[الزواجر: 134/1]
(البانیؒ) کسی مردے کی ہڈی توڑنا جائز نہیں۔
[أحكام الجنائز: ص/ 295]
علاوہ ازیں علمائے کرام نے جرم کی تحقیق و تفتیش کے لیے پوسٹ مارٹم اور علاج معالجے کے لیے چیر پھاڑ کرنے کی اجازت دی ہے۔