قبروں کو مزین کرنے اور چراغ روشن کرنے کی ممانعت
تحریر: عمران ایوب لاہوری

انہیں مزین کرنا اور چراغوں سے روشن کرنا بھی حرام ہے
قبروں کو مزین کرنا چونکہ لوگوں کے لیے فتنہ ، اہل قبر کی تعظیم اور شرک کا دروازہ کھولنے کے مترادف ہے اس لیے حرام ہے۔
(البانیؒ) قبر کو مزین کرنا بدعت ہے۔
[أحكام الجنائز: ص/ 329 ، شرح الطريقة المحمدية: 114/1]
صاحب روضتہ الندیہ ”صدیق حسن خان“ نے یہاں مساجد کی تزئین و آرائش مراد لی ہے جو کہ خطا ہے۔ سیاقِ کلام اور آئندہ الفاظ وتسريحها اس کی دلیل ہیں جیسا کہ شیخ البانیؒ نے یہ وضاحت فرمائی ہے۔
[التعليقات الرضية على الروضة الندية: 476/1]
چراغ روشن کرنا مندرجہ ذیل وجوہ کی بنا پر حرام ہے۔
➊ یہ ایسی بدعت ہے جس سے سلف ناواقف تھے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔
➋ اس میں مال کا ضیاع ہے جو کہ نصاََ ممنوع ہے۔
➌ اس میں مجوسیوں کی مشابہت ہے۔
[أحكام الجنائز للالباني: ص/ 294]
(ابن حجر ہیثمیؒ ) انہوں نے بھی اس عمل کو کبیرہ گناہ اور حرام قرار دیا ہے۔
[الزواجر: 134/1]
البتہ جس روایت میں یہ لفظ ہیں:
لعن رسول الله زائرات القبور والمتخذين عليها المساجد والسرج
”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں ، ان پر مسجد بنانے والوں اور چراغ روشن کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔“ وہ ضعیف ہے۔
[ضعيف أبو داود: 706 ، ضعيف ترمذي: 51 ، ضعيف نسائى: 118 ، أحكام الجنائز: ص/294 ، أبو داود: 3236 ، كتاب الجنائز: باب فى زيارة النساء القبور ، أحمد: 2030 ، نسائي: 2043 ، ترمذي: 320]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1