اہلحدیث کا تاریخی وجود دیوبندی علماء کی گواہی سے
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد 1، كتاب العقائد، صفحہ 187

سوال:

میرے کچھ دیوبندی دوست دعویٰ کرتے ہیں کہ "غیر مقلدین” یعنی اہلحدیث ایک نیا فرقہ ہے، جس کا وجود انگریزوں کے دور سے پہلے نہیں تھا۔ کیا آپ کسی مستند دیوبندی عالم کی تحریر سے اہلحدیث کے قدیم ہونے کو ثابت کر سکتے ہیں؟

الجواب:

الحمدللہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!

مفتی رشید احمد لدھیانوی دیوبندی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے:

"تقریباً دوسری تیسری صدی ہجری میں اہل حق میں فروعی اور جزئی مسائل کے حل کرنے میں اختلاف انظار کے پیش نظر پانچ مکاتب فکر قائم ہوگئے، یعنی مذاہب اربعہ اور اہلحدیث۔ اس زمانے سے لے کر آج تک انہی پانچ طریقوں کو منحصر سمجھا جاتا رہا۔”
(احسن الفتاویٰ، ج1، ص 316، مودودی صاحب اور تخریب اسلام، ص 20)

نتیجہ:

اس عبارت سے واضح ہوتا ہے کہ دیوبندی اکابر خود اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ اہلحدیث کا وجود دوسری صدی ہجری سے موجود ہے۔ جب کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ اہلحدیث کا وجود سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کے مقدس دور سے ہے۔

جیسا کہ کہا جاتا ہے:

"والفضل ما شهدت به الأعداء”
(فضیلت وہی ہوتی ہے جس کی گواہی دشمن بھی دیں)

(حوالہ: ہفت روزہ الاعتصام، لاہور، 27 جون 1997ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1