تعارف
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کے بارے میں دو مشہور آراء پائی جاتی ہیں:
◄ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام آزر تھا۔
◄ آزر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد نہیں تھے بلکہ ان کے چچا تھے۔
میرے تحقیقی مطالعے کے مطابق پہلی رائے ہی درست اور حق پر مبنی ہے۔
پہلی رائے: آزر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد تھے
دلائل:
1. قرآن کریم کی دلیل
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
﴿وَإِذ قالَ إِبرٰهيمُ لِأَبيهِ ءازَرَ أَتَتَّخِذُ أَصنامًا ءالِهَةً … ﴿٧٤﴾… سورة الانعام
"اور جب ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ آزر سے کہا: کیا تم بتوں کو معبود بناتے ہو؟”
(فارسی ترجمہ از شاہ ولی اللہ الدھلوی، ص 166)
(اردو ترجمہ از شاہ عبدالقادر دہلوی، ص 166)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ آزر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے "باپ” تھے، نہ کہ چچا۔
2. صحیح بخاری کی حدیث
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"يَلْقَى إِبْرَاهِيمُ أَبَاهُ آزَرَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ…”
(صحیح بخاری: 3350)
یہ حدیث اس بات کی مزید وضاحت کرتی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا والد آزر ہی تھا۔
3 تا 9. دیگر قرآنی آیات کی گواہی
مزید کئی قرآنی آیات حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کے مشرک ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں:
◈ سورہ توبہ، آیت 114
◈ سورہ ممتحنہ، آیت 4
◈ سورہ مریم، آیات 42-45
◈ سورہ انبیاء، آیت 52
◈ سورہ شعراء، آیت 70
◈ سورہ صافات، آیت 85
◈ سورہ زخرف، آیت 26
10. سورہ شعراء میں دعا برائے مغفرت
اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا نقل کی:
﴿وَاغفِر لِأَبى إِنَّهُ كانَ مِنَ الضّالّينَ ﴿٨٦﴾… سورةالشعراء
"اور میرے باپ کی مغفرت کر، بے شک وہ گمراہوں میں سے تھا”
(سورہ شعراء: 86)
11 تا 14. سورہ مریم میں بار بار "يـاأبَتِ” کا استعمال
سورہ مریم کی آیات 42، 43، 44، اور 45 میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے والد کو بار بار
"يـاأبَتِ” (اے میرے باپ) کہہ کر پکارا ہے، جو اس حقیقت کو مزید تقویت دیتا ہے کہ آزر ان کے والد تھے۔
15. سنن نسائی میں مذکور حدیث
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"إن إبراهيم رأى أباه يوم القيامة عليه الغَبَرَةُ والقَتَرَةُ”
"بے شک ابراہیم علیہ السلام قیامت کے دن اپنے باپ کو دیکھیں گے، اس پر گرد اور کالک چھائی ہوگی”
(السنن الکبریٰ للنسائی: ح 11375، تفسیر نسائی: ح 395)
16. تابعین کی رائے
تابعی مفسر اسماعیل بن عبدالرحمان السدی رحمہ اللہ نے کہا:
"اسم أبيه آزر”
"ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام آزر تھا”
(تفسیر طبری: ج 7 ص 158، سندہ حسن لذاتہ)
دوسری رائے: آزر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے چچا تھے
اس موقف کے حق میں جو دلائل دیے جاتے ہیں، ان کا تجزیہ درج ذیل ہے:
1. تابعی مجاہد رحمہ اللہ کا قول
مجاہد تابعی رحمہ اللہ سے مروی ہے:
"آزر لم يكن بأبيه، ولكنه اسم صنم”
"آزر ان کے والد نہیں تھے، بلکہ ایک بت کا نام تھا”
(تفسیر ابن ابی حاتم 4/1325، تفسیر طبری 7/158)
اس روایت کی کمزوری:
◈ اس روایت کی سند میں لیث بن ابی سلیم نامی راوی ہیں، جنہیں جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔
◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا: "ولیث ضعیف”
(فتح الباری ج2 ص214 ح 729)
تحقیقی خلاصہ
◉ قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ بات قطعی ہے کہ آزر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد تھے۔
◉ "أَبِي” اور "يـاأبَتِ” جیسے الفاظ چچا کے لیے نہیں بلکہ والد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
◉ دوسری رائے کے دلائل کمزور، ضعیف، اور بے سند روایات پر مبنی ہیں۔
◉ کسی بھی مستند اسلامی عالم نے اس بات کو ثابت نہیں کیا کہ "آزر” کا مطلب چچا ہے۔
نتیجہ:
آزر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے چچا نہیں، بلکہ ان کے والد تھے۔ قرآن و حدیث کے واضح دلائل کے ہوتے ہوئے کسی دوسری رائے کی کوئی گنجائش نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب