سوال
درج ذیل حدیث کن کتابوں میں موجود ہے اور کیا اس کے راویوں میں کوئی ضعیف یا مجہول ہے؟
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مُسْبِلًا إِزَارَهُ إِذْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، ثُمَّ قَالَ: اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ؟ فَقَالَ: إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ إِزَارَهُ”
’’ایک آدمی اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : جا کر دوبارہ وضو کرو ، چناچہ وہ گیا اور اس نے دوبارہ وضو کیا، پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا : جا کر پھر سے وضو کرو ، چناچہ وہ پھر گیا اور تیسری بار وضو کیا، پھر آیا تو ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا بات ہے! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم دیا پھر آپ خاموش رہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اپنا تہبند ٹخنے سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ تعالیٰ ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے کی نماز قبول نہیں فرماتا۔‘‘
جواب از قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ
یہ حدیث مختلف محدثین نے اپنی کتابوں میں روایت کی ہے۔ ذیل میں ان کتب کے نام اور حدیث کے متعلقہ مقامات پیش کیے جا رہے ہیں:
سنن ابی داود
محدث: امام ابوداؤد (متوفی 275ھ)
باب: بَابُ الإِسْبَالِ فِي الصَّلَاةِ (نماز میں کپڑا ٹخنوں سے نیچے رکھنے کا بیان)
حوالہ: سنن أبي داود، حدیث نمبر: 638
مسند احمد
محدث: امام احمد بن حنبل (متوفی 241ھ)
حوالہ: مسند أحمد، حدیث نمبر: 18916
سنن النسائی (الکبریٰ)
محدث: امام النسائی (متوفی 303ھ)
باب: بَابُ مَنْ صَلَّى وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ (جو شخص ٹخنوں سے نیچے کپڑا پہن کر نماز پڑھے)
حوالہ: سنن النسائي الكبرى، حدیث نمبر: 9704
المعجم الکبیر للطبرانی
محدث: امام الطبرانی (متوفی 360ھ)
حوالہ: المعجم الكبير للطبراني، حدیث نمبر: 3941
سنن ابن ماجہ
محدث: امام ابن ماجہ (متوفی 273ھ)
باب: بَابُ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ (تکبر سے کپڑا لٹکانے والے کا بیان)
حوالہ: سنن ابن ماجه، حدیث نمبر: 1242
راویوں کی توثیق
اس حدیث کے ایک راوی ابو جعفر المؤذن ہیں، جنہیں بعض محدثین نے مجہول الحال قرار دیا ہے۔ تاہم، درج ذیل محدثین نے انہیں ثقہ یا حسن الحدیث قرار دیا ہے:
- ابن حبان: انہوں نے اپنی کتاب ‘موارد الظمان’ (حدیث نمبر: 2406) میں ابو جعفر المؤذن کو ثقہ قرار دیا ہے۔
- امام ترمذی: انہوں نے اپنی جامع ترمذی (حدیث نمبر: 3448) میں اس حدیث کو حسن کہا ہے۔
- امام نووی: انہوں نے ‘ریاض الصالحین’ میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
- ابن حجر عسقلانی: انہوں نے ‘تخریج الأذکار’ میں ابو جعفر المؤذن کی توثیق کی ہے۔
- یحییٰ بن ابی کثیر: امام ابو حاتم الرازی کے مطابق، یحییٰ بن ابی کثیر صرف ثقہ راویوں سے روایت کرتے تھے، اور انہوں نے ابو جعفر المؤذن سے روایت کی ہے۔
ان توثیقات کی بنیاد پر، ابو جعفر المؤذن کو مجہول کہنا درست نہیں ہے، لہٰذا یہ روایت حسن کے درجے میں آتی ہے۔