سوال:
کیا یہ بات درست ہے کہ دیوبندیوں کے پیر حاجی امداد اللہ نے اپنی کتاب "کلیات امدادیہ” میں خدا بننے کا طریقہ لکھا ہے؟
الجواب:
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
جی ہاں! حاجی امداد اللہ صاحب "ذاکر” کے بارے میں لکھتے ہیں:
📖 "اور اس کے بعد اس کو ہوہو کے ذکر میں اس قدر منہمک ہو جانا چاہیے کہ خود مذکور یعنی (اللہ) ہو جائے۔”
(کلیات امدادیہ، مطبوعہ دارالاشاعت کراچی، ص 18)
وضاحت:
بریکٹ میں "(اللہ)” کا لفظ حاجی امداد اللہ نے خود لکھا ہے۔
حاجی امداد اللہ کا یہ عقیدہ سراسر کفر و شرک ہے
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
📖 ﴿وَجَعَلوا لَهُ مِن عِبادِهِ جُزءًا إِنَّ الإِنسـٰنَ لَكَفورٌ مُبينٌ ﴾
(سورۃ الزخرف: 15)
"اور انھوں نے اس کے لیے اس کے بندوں میں سے حصہ بنا دیا، بے شک ایسا انسان کھلا کافر ہے۔”
جب اللہ کے بندوں کو اس کا جزء قرار دینا کھلا کفر ہے، تو یہ عقیدہ رکھنا کہ "انسان ذکر میں منہمک ہو کر خود مذکور یعنی اللہ ہو جاتا ہے”، بہت بڑا کفر ہے۔
کلیات امدادیہ میں مزید کفریہ و شرکیہ عبارات
حاجی امداد اللہ کی کتاب "کلیات امدادیہ” میں اس قسم کی بہت سی کفریہ و شرکیہ عبارات موجود ہیں، جو واضح طور پر اسلامی عقائد کے خلاف ہیں۔
(الحدیث: 16)
نتیجہ:
یہ ثابت ہوتا ہے کہ حاجی امداد اللہ کے بعض اقوال واضح کفر و شرک پر مبنی ہیں۔ اسلام کے بنیادی عقائد کے مطابق کوئی بھی انسان ذکر میں محو ہو کر اللہ نہیں بن سکتا۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب