فطرت کی تبدیلی شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار

انسانی فطرت: اللہ کی عطا کردہ بنیاد

انسانی فطرت ہماری اصل پہچان ہے، جو اللہ تعالیٰ نے اپنی فطرت کے مطابق تخلیق کی ہے۔ یعنی، انسان میں اللہ کی صفات کا ایک ہلکا سا عکس موجود ہوتا ہے۔ یہی وہ اصل ڈی این اے ہے جس سے حضرت آدمؑ کو مزین کیا گیا تھا۔ اس فطرت کے ذریعے ہمیں نیکی اور برائی میں فرق کرنے کی صلاحیت دی گئی ہے۔

یہی وہ فیکٹری سیٹنگز ہیں جو ہر انسان میں پہلے سے موجود ہوتی ہیں اور کسی خارجی تعلیم کے بغیر بھی اسے یہ بتاتی ہیں کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔ یعنی، اچھائی اور برائی کا معیار وہی ہے جو اللہ کی مقرر کردہ فطرت کے عین مطابق ہے۔

شیطان کا منصوبہ: فطرت کو بدلنا

ابلیس کو معلوم ہے کہ اگر وہ انسان کی اصل فطرت کو ہی تبدیل کر دے تو پھر زیادہ محنت کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ ایک بار انسان کی ڈیفالٹ سیٹنگ بدل جائے تو وہ خود بخود شیطان کے راستے پر چلنے لگے گا، اور سب سے خطرناک بات یہ ہوگی کہ اسے اس گمراہی کا احساس بھی نہیں ہوگا۔ وہ صم، بکم، عمي (گونگا، بہرا، اندھا) اور ختم الله على قلوبهم (دلوں پر مہر لگ جانا) کا عملی نمونہ بن جائے گا۔

یہاں تک کہ یہ بگڑی ہوئی فطرت والا شخص خود اپنے نظریات کا پرچار کرے گا، دوسروں کو قائل کرنے کی کوشش کرے گا، اور جب کوئی اختلاف کرے گا تو اس سے لڑنے پر بھی آمادہ ہوگا۔

آج کے دور میں شیطانی نظریات کی قبولیت

اگر آج ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو دیکھیں گے کہ وہ نظریات، جنہیں کل تک سختی سے مسترد کیا جاتا تھا، اب عام طور پر قابلِ قبول ہو رہے ہیں۔

◄ پہلے ہم جنس پرستی کو عام کیا گیا۔
◄ اب شیطان کے پیروکار کم سن بچوں اور خونی رشتوں کے ساتھ جنسی تعلقات کو جائز قرار دینے کے لیے راہیں تلاش کر رہے ہیں۔
◄ ان تمام شیطانی نظریات کے پیچھے لبرل ازم کا فلسفہ کام کر رہا ہے، جو یہ سکھاتا ہے کہ اگر دو افراد کسی عمل پر راضی ہوں تو تیسرے شخص کو اعتراض کا حق نہیں۔

شیطان کا اگلا قدم؟

حال ہی میں ایک کتاب منظرِ عام پر آئی جس کا اصل عنوان "Pedophilia and Adult-Child Sex: A Philosophical Defense” تھا۔ بعد میں پبلشر نے دباؤ کے تحت "Defense” کو "Analysis” سے بدل دیا، مگر کتاب کا اصل مواد وہی رہا۔

یہ نظریہ یورپ میں بھی قدامت پسند طبقے (چاہے وہ مذہبی ہوں یا نہ ہوں) کی طرف سے مخالفت کا سامنا کر رہا ہے، جیسے ہم جنس پرستی کے آغاز میں ہوا تھا۔ یہ انسانی فطرت کی آواز ہے جو اب بھی کچھ لوگوں کو صحیح اور غلط میں فرق کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ شیطان اور اس کے کارندے اس فطرتی مزاحمت کو کب تک دبا پائیں گے؟ آیا وہ دجال کے آنے سے پہلے اپنے مشن میں کامیاب ہو جائیں گے یا اس کے بعد؟

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1