لبرل فلاسفی کا بنیادی مفروضہ
لبرل فلاسفی کی بنیاد اس مفروضے پر ہے کہ:
"ہر فرد اپنی بھلائی کا بہترین فیصلہ خود کرسکتا ہے” (Every individual is the best judge of his own welfare)۔
اس نظریے کے مطابق، ہر انسان فطری طور پر اپنے مفاد کا تعین کرسکتا ہے اور اسی کے حصول کی کوشش کرتا ہے، لہٰذا ریاست کو فرد کو "نیک” بنانے کا کام اپنے دائرہ کار سے خارج رکھنا چاہیے۔ یہی استدلال کچھ جدید مذہبی حلقے بھی پیش کرتے ہیں۔
Pareto Principle اور Paternalism کی نفی
لبرل فلاسفی کے معاشی پہلو میں Pareto Principle کے تحت یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ چونکہ ہر فرد اپنے مفاد کا خود ذمہ دار ہے، اس لیے ریاست یا دیگر اداروں کی طرف سے کسی قسم کی سرپرستی (Paternalism) کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔
لبرل مفروضے کی خامیاں
لبرل مفروضے کو تنقیدی نظر سے دیکھا جائے تو اس میں کئی خامیاں نظر آتی ہیں، جن میں سے ایک اہم نکتہ Behavioral Economics کے ماہرین کے تجربات سے سامنے آیا:
- فرد فطری طور پر خود غرض نہیں ہوتا: لبرل نظریہ فرد کو ہمیشہ خود غرض تصور کرتا ہے، لیکن تجربات سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان اکثر دوسروں کے جذبات اور سماجی عوامل سے متاثر ہوتا ہے۔
- فرد اپنی بھلائی کا درست فیصلہ نہیں کرپاتا: اکثر افراد اپنی حقیقی بھلائی کے بارے میں غلط فیصلے کرتے ہیں، کیونکہ ان پر مختلف داخلی اور خارجی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں۔
- جان بوجھ کر درست فیصلے سے گریز: بعض اوقات انسان اپنی بھلائی جاننے کے باوجود اس کے مطابق عمل نہیں کرتا۔
Libertarian Paternalism: ایک حل
2017 میں Behavioral Economics کے میدان میں نوبل انعام جیتنے والے Richard Thaler نے اس مسئلے کا حل Libertarian Paternalism کی صورت میں پیش کیا۔ اس کے مطابق:
- ریاست اور سماجی ادارے دعوت و اصلاح کے مختلف طریقوں سے افراد کی تربیت کریں۔
- ایسی پالیسیاں بنائی جائیں جو فرد کو "درست” فیصلہ کرنے میں مدد دیں۔
تھیلر اپنی کتاب "Nudge: Improving Decision about Health, Wealth and Happiness” میں وضاحت کرتا ہے کہ افراد کو درست فیصلوں کی طرف راغب کرنا کیوں ضروری ہے اور جو لوگ Paternalism کی مخالفت کرتے ہیں، ان کا مؤقف غیر حقیقی اور غیر منطقی ہے۔
لبرل ریاست کا حقیقی کردار
اگرچہ لبرل نظریہ دعویٰ کرتا ہے کہ ریاست کو فرد کی زندگی میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ لبرل ریاست ہمیشہ سے Paternalistic کردار ادا کرتی آئی ہے، جس کی واضح مثال ریاستی سطح پر لازمی تعلیم ہے۔
مذہبی پالیسی سازی پر اعتراض
جب ہمارے معاشرے میں مذہب کی بنیاد پر کسی پالیسی سازی کی بات کی جاتی ہے تو لبرل طبقہ فوراً اعتراض کرتا ہے کہ یہ "فرد کی آزادی کی نفی” ہے۔ بدقسمتی سے، بعض مذہبی افراد بھی اس اعتراض کی حمایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ:
"فرد کو نیک بنانا، اس مقصد کے لیے ریاستی عمل استعمال کرنے کی قرآن میں کوئی دلیل موجود نہیں۔”
یہ رویہ ان کی فکری خامی اور لبرل فلسفے سے مرعوبیت کی عکاسی کرتا ہے۔