لبرل ازم انسانی آزادی یا وحشیانہ خودمختاری

لبرل ازم، اشراکیت اور قوم پرستی کی بنیاد

لبرل ازم، اشراکیت اور قوم پرستی کی طرح انسانی خودمختاری اور خودپرستی کے نظریے کو بنیاد بناتا ہے، جہاں "لاالٰہ الا الانسان” یعنی انسان کو معبود ماننے کا تصور غالب ہے۔ اس نظریے کے مطابق، جو فرد اس تصور کو قبول نہ کرے، اسے انسان ماننے سے انکار کیا جاتا ہے۔

ریڈ انڈینز کا قتلِ عام اور لبرل نظریے کی جواز دہی

  • امریکی براعظم پر قبضے کے دوران تقریباً آٹھ کروڑ ریڈ انڈینز کا قتل کیا گیا۔
  • John Locke کے مطابق، چونکہ ریڈ انڈینز سرمایہ بڑھانے کے عمل میں حصہ نہیں لیتے تھے اور "انسان ہونے کے شعور” سے عاری تھے، لہٰذا انہیں ختم کرنا ضروری سمجھا گیا۔
  • بیسویں صدی کے مشہور مفکر John Rawls نے بھی اسی نظریے کی توثیق کرتے ہوئے لکھا کہ جو افراد "آزادی” کو مطلق قدر کے طور پر قبول نہیں کرتے، انہیں ایسے ہی ختم کرنا چاہیے جیسے کسی خطرناک وبا کو ختم کیا جاتا ہے (Political Liberalism)۔

لبرل ازم، گوانتاناموبے اور مجاہدینِ اسلام

  • اوباما اور بش نے گوانتاناموبے اور ابو غریب جیسے عقوبت خانوں میں ہونے والے تشدد کو لبرل اصولوں کے مطابق جواز فراہم کیا۔
  • اوباما کے نزدیک، مجاہدینِ اسلام چونکہ "آزادی” کے بجائے "بندگیِ رب” پر ایمان رکھتے ہیں، اس لیے وہ انسان نہیں اور ان پر ہر قسم کا ظلم روا ہے۔

Immanuel Kant کی فکر: انسان کی خودمختاری اور آزادی

  • کانٹ کے مطابق:
    • انسان قادرِ مطلق ہے اور اس کی عقل اسے دنیا پر غالب آنے کا مکلف بناتی ہے۔
    • تمام اخلاقی اقدار کا محور وہ طریقہ کار ہے جو انسان کی آزادی اور سرمایہ بڑھانے میں معاون ہو۔
    • اگر کوئی عمل آزادی کی بڑھوتری میں رکاوٹ بنے تو اسے ختم کرنا لازم ہے۔
  • کانٹ کے تصور میں، عقل انسانی نفس کی خواہشات کی غلام بھی ہے اور اس کی رہنمائی بھی کرتی ہے۔

مثال کے طور پر، اگر اوباما زنا کرنا چاہے، تو اس کی عقل اسے بتائے گی کہ وہ زنا کس طریقے سے کرے تاکہ دوسرے فرد کی آزادی متاثر نہ ہو۔

ہیومن رائٹس اور لبرل ازم کا دائرہ

Michel Foucault کے مطابق، سترہویں صدی سے قبل "ہیومن بینگ” کا تصور موجود نہیں تھا۔

  • Locke کے نظریے کے مطابق، وہی افراد ہیومن بینگ کہلاتے ہیں جو "انسانی الوہیت” پر ایمان لاتے ہیں۔
  • مجاہدینِ اسلام اور ریڈ انڈینز کو چونکہ اس نظریے کا حصہ نہیں مانا گیا، اس لیے ان کے "ہیومن رائٹس” تسلیم نہیں کیے گئے۔

اقوامِ متحدہ کے منشور میں درج لبرل ہیومن رائٹس

حقِ تحفظِ زندگی:

  • زندگی کی حفاظت صرف اسی وقت ہوگی جب فرد اپنی زندگی کو سرمایہ بڑھانے کے عمل میں لگائے۔
  • اگر کوئی فرد اس عمل میں رکاوٹ بنے، تو اسے ختم کر دینا واجب ہوگا، جیسا کہ اوباما نے ریڈ انڈینز اور مجاہدینِ اسلام کے ساتھ کیا۔

حقِ ملکیت:

  • ہر فرد کو سرمایہ بڑھانے کے لیے اپنی ملکیت استعمال کرنے کا حق ہے۔
  • اگر کوئی اپنی ملکیت سرمایہ کی بڑھوتری میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے استعمال کرے، تو اس کی ملکیت چھین لی جائے گی، جیسا کہ افغانستان میں کیا گیا۔

حقِ آزادیٔ رائے:

  • ہر فرد کو وہی رائے دینے کا حق ہے جو سرمایہ بڑھانے میں معاون ہو، جیسے عریاں تصاویر کی اشاعت اور انبیاء علیہم السلام کی توہین۔
  • لبرل معاشروں میں آزادی مخالف آراء کی تشہیر محدود یا معدوم کر دی جاتی ہے۔

لبرل ازم اور شیطانی انفرادیت

لبرل ازم جس انفرادیت کو فروغ دیتا ہے، وہ شہوت اور غضب سے مغلوب ہے۔ St. Iglesias کے مطابق، "ہیومن بینگ” کا تصور انسانیت نہیں بلکہ شیطانیت کی نمائندگی کرتا ہے، اور اوباما اس کا عملی مظہر ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1