ہوٹل کے ریویو کے بدلے پیسے لینے کا شرعی حکم

سوال:

اگر کوئی ہوٹل مالک اپنی ہوٹل کی تشہیر کے لیے کسی سے ریویو طلب کرے اور اس کے بدلے میں اسے پیسے دے، جبکہ ریویو دینے والے نے ہوٹل کو صرف تصاویر میں دیکھا ہو اور ان تصاویر کی بنیاد پر ہی نمایاں خصوصیات کا ذکر کرے، تو کیا اس طرح پیسے لینا جائز ہوگا؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ ، فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ

1. تصویر کی بنیاد پر گواہی دینے کا حکم:

یہ عمل گواہی یا شہادت کے مترادف ہو جاتا ہے، اور صرف تصویر دیکھ کر گواہی دینا مناسب نہیں۔

  • اگر ریویو دینے والا شخص یہ وضاحت کرے کہ وہ محض تصاویر کی بنیاد پر بات کر رہا ہے، تو ایک حد تک گنجائش ہو سکتی ہے۔
  • تاہم بہتر اور صحیح طریقہ یہ ہے کہ ریویو دینے والا شخص ہوٹل کا وزٹ کرے اور مشاہدے کی بنیاد پر ریویو دے تاکہ بات مکمل اور درست ہو۔

2. پیسوں کی شرعی حیثیت:

ہوٹل مالک کی جانب سے دی گئی رقم اگر صرف ریویو کے بدلے ہو، تو اس میں شرط یہ ہے کہ ریویو سچائی اور دیانت داری پر مبنی ہو۔ لیکن:

  • اگر پیسے اس شرط پر دیے جا رہے ہوں کہ ریویو ہر حال میں مثبت ہی ہو، چاہے ہوٹل کی خدمات ناقص یا قابل مذمت ہوں، تو یہ رقم لینا شرعاً جائز نہیں ہے۔
  • یہ عمل دھوکہ دہی کے زمرے میں آتا ہے اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، کیونکہ اس میں حقیقت کو چھپایا جا رہا ہے۔

3. خلاصہ:

  • صرف تصاویر کی بنیاد پر ریویو دینا مناسب نہیں جب تک یہ وضاحت نہ کی جائے کہ مشاہدہ ذاتی نہیں بلکہ تصاویر کی بنیاد پر ہے۔
  • وزٹ کے بغیر تفصیلی ریویو دینا شرعاً درست نہیں۔
  • اگر ہوٹل مالک کی جانب سے دی گئی رقم دیانت دارانہ اور سچے ریویو کے لیے ہو تو گنجائش ہے، لیکن اگر یہ صرف مثبت ریویو دینے کی شرط پر ہے تو یہ پیسے لینا حرام ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1