عیسائیت سے سیکیولر ازم اور لبرل ازم تک کا سفر

اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو دین کی امانت سونپی

اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو اسلام کی روشنی عطا کی اور انہیں دین کی امانت سونپی، لیکن وقت کے ساتھ وہ انحطاط کا شکار ہوگئے۔

  • انہوں نے غیراسلامی افکار و خیالات کو اپنایا۔
  • ظاہری مذہبی رسوم کو اصل روحانی مقاصد پر فوقیت دی۔
  • اخلاقی دیوالیہ پن اور مادیت میں الجھ گئے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ظہور اور اصلاحی مشن

یہودیوں کی سیاسی حالت بھی کمزور ہوچکی تھی، وہ رومی سلطنت کے زیرِ اثر تھے، اور آزادی کی امید تقریباً ختم ہو چکی تھی۔ ایسے حالات میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام بیت اللحم میں پیدا ہوئے۔

  • حضرت یحییٰ علیہ السلام نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد کا پیغام دیا۔
  • حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کی اصلاح کی کوشش کی، ان کے بگڑے اعمال کی نشاندہی کی اور مذہبی شدت پسندی سے نجات دلانے کی جدوجہد کی۔
  • لیکن یہ تعلیمات یہودی مذہبی پیشواؤں اور رومی حکمرانوں کو خطرہ لگیں، جس کے نتیجے میں انہیں صلیب پر چڑھا دیا گیا۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد کے عقائد

  • انہیں یقین تھا کہ حضرت عیسیٰ دوبارہ ظاہر ہوں گے اور ایک آسمانی بادشاہت قائم ہوگی۔
  • یونانی یہودیوں اور پال (Paul) نے حضرت عیسیٰ کی تعلیمات میں تبدیلیاں کیں اور ایک علیحدہ مذہب (عیسائیت) کی بنیاد رکھی۔

عیسائیت میں شرک کی آمیزش

  • یونانی دیومالائی تصورات اور توہمات نے عیسائیت میں راہ پائی۔
  • تثلیث (Trinity) کا عقیدہ، یعنی باپ، بیٹا اور روح القدس، یونانی فلسفہ اور تصورات سے متاثر ہو کر عیسائیت کا حصہ بنا۔
  • امام ابن تیمیہ فرماتے ہیں کہ عیسائیوں نے انبیاء کی اصل تعلیمات میں مشرکانہ تصورات شامل کر لیے، جن کا ذکر کسی نبی کے کلام میں نہیں تھا۔

کفارہ اور نجات کا نظریہ

عیسائی عقیدے کے مطابق:

  • آدم علیہ السلام کے گناہ کے سبب ہر انسان گناہگار پیدا ہوتا ہے۔
  • حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے صلیب پر قربانی دے کر انسانوں کے گناہوں کا کفارہ ادا کیا۔
  • اس عقیدے نے تثلیث اور نجات جیسے نظریات کو فروغ دیا۔

یونانی فکر اور انسانی خدائی کا تصور

  • یونانی فلسفے کے تحت انسان میں خدائی صفات کا تصور پیدا ہوا، جو بعد میں "ہیومنزم” کی بنیاد بنا۔
  • اس تصور کے تحت انسان کو یہ حق حاصل ہوا کہ وہ اپنی مرضی سے خیر و شر کا تعین کرے۔

عیسائیت سے سیکیولر ازم اور لبرل ازم تک

  • نیشنلزم: تحریکِ اصلاح کے نتیجے میں مذہب قومی سطح پر تقسیم ہو گیا اور قومی روایات کو تقدس حاصل ہوا۔
  • سیکیولر ازم: معاشرتی زندگی سے مذہب کو الگ کر دیا گیا، اور تمام چیزوں کو عقل کے ترازو پر پرکھنے کا رجحان بڑھا۔
  • لبرل ازم: ہر فرد کو اپنی مرضی سے نیکی اور بدی کا فیصلہ کرنے کی آزادی دی گئی، جس کا عقیدہ عیسائیت کے نظریہ نجات سے اخذ کیا گیا۔

نتائج اور جدید مغربی تہذیب

  • عیسائیت کے عقائد اور انحرافات نے یورپ میں نیشنلزم، سیکیولر ازم اور لبرل ازم جیسے نظریات کی راہ ہموار کی۔
  • معاشرتی اقدار کو عقلی بنیادوں پر پرکھنے کی روش کو فروغ دیا۔
  • لبرل ازم نے آزادیِ فکر اور شخصی آزادی کی بنیاد رکھی، جس میں ہر شخص اپنے لیے خیر و شر کا تعین خود کر سکتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1