کسی بھی تہذیب کی بنیاد اور اقدار کا جائزہ
کسی بھی تہذیب کی بنیاد اس کے اقداری نظام پر ہوتی ہے، اور اس کے اصول و ضوابط کو سمجھنے کے لیے اس کی بنیادی اقدار کا گہرائی سے جائزہ لینا ضروری ہے۔ موجودہ دور میں مغربی تہذیب کا غلبہ ہے، اور اس کے اثرات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم مغربی اقدار اور تصورات کا صحیح فہم حاصل کریں تاکہ اپنی اسلامی تہذیب کے تحفظ اور اس کے فروغ کے لیے راہ ہموار ہو سکے۔
مغربی تہذیب کی بنیاد: انسان مرکزیت
مغربی تہذیب بنیادی طور پر انسان پرست (Humanist) ہے، جس میں انسان کو مرکز و محور قرار دیا گیا ہے۔ اس کا مقصد انسان کی خدائی اور خودمختاری کو اس دنیا میں عملی جامہ پہنانا ہے۔
مغربی تہذیب کی بنیادی قدر: آزادی
آزادی مغربی تہذیب کا بنیادی اصول ہے، جو فرد کو ہر طرح کی خارجی پابندیوں سے آزاد دیکھنے کی خواہش رکھتی ہے تاکہ وہ اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزار سکے۔ اس آزادی کی تفصیل مغربی مفکر کانٹ کے نظریات سے واضح ہوتی ہے، جہاں انسان کو مقصود بالذات (End in himself) قرار دیا گیا ہے۔
کانٹ کے مطابق: "ہر کام یہ سوچ کر کرو کہ تم کسی اور کے لیے ذریعہ نہیں بلکہ خود ایک مقصد ہو۔”
آزادی کی اقسام
- آزادی کا منفی تصور (Negative Freedom)
- آزادی کا مثبت تصور (Positive Freedom)
1. منفی آزادی (Negative Freedom)
منفی آزادی کا مطلب یہ ہے کہ معاشرتی جکڑ بندیوں کے باوجود انسان کو ایک ایسا دائرہ دیا جائے جہاں وہ اپنی مرضی کے مطابق عمل کر سکے اور کسی قسم کی مداخلت نہ ہو۔ اس میں یہ سوال نہیں کیا جاتا کہ وہ کس طرح کی زندگی گزارے گا یا اخلاقی معیار کیا ہوں گے۔ بلکہ اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ:
"انسان کی نجی زندگی میں مداخلت نہ کی جائے اور وہ اپنی ذاتی خواہشات کے مطابق عمل کرے۔”
نتائج:
- انسان اپنی نفسانی خواہشات کے تابع ہو جاتا ہے۔
- اخلاقی اقدار کی نفی ہوتی ہے کیونکہ ہر فرد اپنے معیارات خود طے کرتا ہے۔
- معاشرتی اقدار میں تنوع اور بگاڑ پیدا ہوتا ہے کیونکہ ہر شخص کی ترجیحات مختلف ہوتی ہیں۔
2. مثبت آزادی (Positive Freedom)
منفی آزادی کے برعکس، مثبت آزادی کا تصور کمیونیٹرین مفکرین (Communitarians) نے پیش کیا، جن کے نزدیک آزادی یہ نہیں کہ ہر شخص صرف اپنی خواہشات کے مطابق چلے بلکہ انسانیت کو ایک اجتماعی مقصد کے لیے کام کرنا چاہیے۔ روسو، ہیگل اور مارکس جیسے مفکرین نے اس تصور کو بیان کیا، مگر اس کا مقصد بھی بالآخر انسانیت کو خدا کے مقام پر فائز کرنا ہے۔
لبرلزم اور مثبت آزادی
لبرل مفکرین مثبت آزادی کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک یہ فاشزم (آمرانہ نظام) کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔ ان کے نزدیک صرف منفی آزادی کا فروغ ہی اصل مقصد ہے۔
مساوات کا تصور
مغربی لبرلزم میں مساوات کا تصور آزادی سے جڑا ہوا ہے، جہاں ہر فرد کے متعین کردہ اہداف برابر سمجھے جاتے ہیں، چاہے ان کی نوعیت کوئی بھی ہو۔ جان راولز (Rawls) نے اس کی وضاحت یوں کی کہ:
"اگر ایک شخص ہیروئن کے خاتمے کا ہدف مقرر کرے اور دوسرا گھاس کی پتیوں کو گننے کا، تو لبرلزم کے نزدیک دونوں کے اہداف برابر اہمیت کے حامل ہیں۔”
معاشرتی سطح پر مساوات کے اثرات:
- ہر شخص کا ووٹ برابر ہوتا ہے، چاہے وہ نیک ہو یا بدکار۔
- قانونی طور پر ہر فرد کو نجی آزادی حاصل ہوتی ہے، اور کسی کو اس میں مداخلت کا حق نہیں۔
اسلامی موقف:
اسلام اس تصور کو رد کرتا ہے کیونکہ اسلام میں اقدار کی بنیاد تقویٰ اور خدا کے مقرر کردہ اصولوں پر ہے۔ جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے:
"کیا وہ شخص جو جانتا ہے، اور جو نہیں جانتا، برابر ہو سکتے ہیں؟”
عدل کا تصور
لبرل تصورِ عدل:
- ہر فرد کو اپنی مرضی کے مطابق اہداف مقرر کرنے کا حق ہو۔
- تمام اہداف کو مساوی اہمیت دی جائے۔
- ترجیحی ترتیب اکثریتی رائے سے قائم ہو۔
نتائج:
- فرد کو خدا کا مقام دیا جاتا ہے۔
- تمام نفسانی خواہشات یکساں قدر رکھتی ہیں، جس سے معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔
- لبرل معاشرتی نظام اخلاقی اقدار کی تشکیل سے قاصر ہے کیونکہ اس کی بنیاد ریب (شک) پر ہے، جیسا کہ کارل پاپر نے کہا: "وہی حق ہے جسے جھٹلایا جا سکے۔”
اسلام کا ردعمل
اسلام لبرلزم کے تمام بنیادی تصورات کو مسترد کرتا ہے، کیونکہ:
- لبرلزم فرد کو معاشرتی وحدت کا محور بنا کر اجتماعی خیر کی نفی کرتا ہے۔
- اس کا تصورِ آزادی اخلاقی انارکی پیدا کرتا ہے۔
- مساوات اور عدل کا اس کا نظریہ حقیقی عدل کے بجائے ظلم کا باعث بنتا ہے۔
ضروری اقدامات
- لبرل جمہوریت اور اس کے تصورات کو "اسلامیانے” کی کوشش ترک کی جائے۔
- ایک مربوط اسلامی انقلابی حکمتِ عملی تیار کی جائے تاکہ اسلامی اقدار کے مطابق معاشرتی نظام تشکیل دیا جا سکے۔