گیس بند ہونے پر غسل اور تیمم کا شرعی حکم

سوال:

رات 10 بجے سے صبح 7 بجے تک گیس بند رہتی ہے، اور اگر کسی کو غسل کی حاجت ہو تو وہ کیا کرے؟ ٹھنڈے پانی سے غسل کرنا ممکن نہ ہو تو کیا تیمم کر سکتا ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

➊ اگر ٹھنڈا پانی برداشت سے باہر ہو:

اگر پانی شدید ٹھنڈا ہو اور استعمال کرنے کی صورت میں بیماری یا ہلاکت کا خطرہ ہو، تو ایسی صورت میں تیمم کی اجازت ہے۔
انسان خود اپنی جسمانی حالت اور برداشت کو بہتر جانتا ہے، لہذا اگر واقعی طبیعت ایسی ہو کہ ٹھنڈے پانی سے غسل ممکن نہ ہو، تو تیمم کر سکتا ہے۔

➋ وقتی اور مستقل مسائل کا فرق:

ایک یا دو مرتبہ کی صورت میں تیمم کی اجازت ہے، لیکن اگر یہ مسئلہ روزانہ کا ہو تو پھر مستقل تیمم پر انحصار کرنا درست نہیں۔
اس صورت میں کسی مستقل حل کا بندوبست ضروری ہے۔

➌ ممکنہ حل:

  • پانی کو گرم کرنے کے متبادل طریقے:
  • ایسی ٹنکیاں جو پانی کو گرم رکھ سکیں، انہیں رات کے وقت بھر کر رکھا جا سکتا ہے تاکہ صبح استعمال میں لائی جا سکیں۔
  • لکڑی کے ذریعے پانی گرم کرنے کا انتظام کیا جا سکتا ہے، جو کہ آج بھی دیہات یا دیگر جگہوں پر ایک عام طریقہ ہے۔

خلاصہ:

اگر گیس کا مسئلہ عارضی ہو تو تیمم کی اجازت ہے۔
لیکن اگر یہ مسئلہ مستقل ہو تو مستقل بنیادوں پر گرم پانی کا بندوبست کرنا ضروری ہے۔
ایسی ٹنکیاں یا دیگر ذرائع استعمال کریں جو صبح تک گرم پانی مہیا کر سکیں تاکہ غسل کا مسئلہ حل ہو جائے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1