مغربی تصورِ حق و خیر اور اسلامی تنقیدی جائزہ

مغربی تصورِ حق و خیر: سرمایہ داری اور جمہوریت کی بنیاد

ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری کے مطابق مغربی فلسفہ میں حق (Right) اور خیر (Good) کے تصورات نے سرمایہ داری اور جمہوریت جیسے نظاموں کی بنیاد رکھی ہے، جو اسلام کے بالکل برعکس ہیں۔ اس مضمون میں ہم چند اہم مغربی مفکرین کے تصورات کا جائزہ لیں گے تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ مغرب اور اسلام کے بنیادی نظریات میں کس قدر گہرا تضاد ہے اور ان کے درمیان مکالمہ کیوں ممکن نہیں۔

مغرب میں بنیادی مسئلہ: تصورِ ذات (Self)

مغربی فلسفے میں سب سے بنیادی مسئلہ تصورِ ذات (Self) کا ہے۔ مغربی فلسفیوں نے اپنی اصطلاحات میں اسے مختلف طریقوں سے بیان کیا، اور یہی ان کے نظامِ فکر کی بنیاد ہے۔

تحریکِ تنویر اور تحریکِ رومانویت

تحریکِ تنویر (Enlightenment):

اس تحریک کا بنیادی نکتہ وحی کا انکار تھا۔ پروٹسٹنٹ عیسائیت نے پہلے وحی کی اہمیت کو کم کیا، اور بعد میں تحریکِ تنویر نے یہ عقیدہ پھیلایا کہ عقلِ انسانی وحی کے بغیر کائنات اور انسان کے تمام سوالات کا جواب دے سکتی ہے۔

عقل کو بنیادی ذریعہ علم قرار دینا:

تحریکِ تنویر کے مطابق انسان کی عقل استقرائی (Inductive) اور عقل استخراجی (Deductive) کے ذریعے حقیقت تک پہنچ سکتی ہے، اور وحی یا الہامی ہدایت کی ضرورت نہیں ہے۔

تحریکِ رومانویت (Romanticism):

اس کے برعکس تحریکِ رومانویت نے کہا کہ عقل کے بجائے وجدان (Intuition) حقیقت تک پہنچنے کا ذریعہ ہے۔ وجدان سے مراد انسانی جبلتیں، احساسات اور خواہشات ہیں، جو علم کے اصل ذرائع ہیں۔

وجدان کو بنیادی ذریعہ علم قرار دینا:

رومانوی فلسفہ کے مطابق عقل انسانی جبلتوں اور خواہشات کی خادم ہے، اور حقیقت تک رسائی وجدان کے ذریعے ممکن ہے۔

روسو: تحریکِ تنویر اور رومانویت کا امتزاج

روسو نے ان دونوں تحریکوں کے نظریات کو ملایا اور ارادہ عمومی (General Will) کا تصور پیش کیا۔ روسو کے مطابق انسان بنیادی طور پر خیر کا طالب ہے اور اس کی جبلتیں پاکیزہ ہیں، اس لیے اسے کسی وحی یا خارجی ہدایت کی ضرورت نہیں۔ یہی تصور جمہوریت اور سرمایہ داری کی بنیاد ہے، جس میں ہر فرد کا ارادہ عمومی فلاح کا مظہر سمجھا جاتا ہے۔

کانٹ کا تصورِ ذات (Self)

کانٹ مغربی فلسفے میں ایک اہم مفکر ہے جس نے تصورِ ذات پر گہرے خیالات پیش کیے:

  • کانٹ کے مطابق انسان کی ذات (Self) کے اندر ہی ایسا نظم موجود ہے جو تجربے کو ترتیب دیتا ہے اور کائنات کے معانی واضح کرتا ہے۔
  • کانٹ کا کہنا ہے کہ عقل انسانی، بغیر کسی الہامی ہدایت کے، اصول اور قوانین بنا سکتی ہے جو آفاقی نوعیت کے ہوں۔

آزادی اور خودمختاری کا تصور

کانٹ نے انسانی آزادی اور خودمختاری کو بنیادی حیثیت دی۔ اس کے مطابق انسان خود خیر و شر کا تعین کرنے کا اہل ہے اور کسی شریعت یا الہامی قانون کی ضرورت نہیں۔

ہیگل کا تصورِ ذات: اجتماعی ذات کا نظریہ

ہیگل کے مطابق فرد کی ذات کا تصور اجتماعی ذات (Communitarian Self) کے بغیر ممکن نہیں۔ اس کے مطابق تاریخی اجتماعیتوں (Historical Communities) کے تناظر میں ہی فرد کی شناخت ہوتی ہے۔

  • ہیگل نے ذاتِ مطلق (Absolute Self) کا تصور پیش کیا، جس کے مطابق خدا ازل سے مکمل وجود نہیں رکھتا بلکہ تاریخ کے ذریعے خود کو تخلیق کر رہا ہے۔

تاریخ کا اختتام اور مغربی غلبہ

ہیگل کے نزدیک مغربی تہذیب کا غلبہ ذاتِ مطلق کی تکمیل کا اظہار ہے اور اس کے بعد مزید کسی بنیادی تغیر کی گنجائش نہیں۔ اسی بنیاد پر مغرب کا غلبہ دائمی قرار دیا گیا۔

مغربی تہذیب کا بنیادی عقیدہ: الوہیتِ انسان

ڈاکٹر جاوید انصاری کے مطابق مغربی تہذیب کا بنیادی عقیدہ الوہیتِ انسان (Human Deity) ہے۔ مغرب کا تصور "لا الہ الا الانسان” کے مترادف ہے، جس میں انسان کو حق و باطل کا پیمانہ اور حاکمِ اعلیٰ تصور کیا گیا ہے۔

اسلام اور مغرب کے درمیان مکالمے کی عدمِ گنجائش

اسلام وحی کو علم کا بنیادی ذریعہ قرار دیتا ہے، جبکہ مغرب وحی کا انکار کر کے عقل اور وجدان کو تمام مسائل کا حل سمجھتا ہے۔ اس بنیادی تضاد کے باعث اسلام اور مغرب کے درمیان مکالمہ ممکن نہیں، کیونکہ مغرب کا تصورِ حق و خیر اسلام کے تصور کے بالکل برعکس ہے۔

مغربی فکر کی تنقید: کانٹ اور ہیگل کے نظریات کا رد

  • کانٹ کا تصورِ ذات، جو وحی کے بغیر عقل کو حقائق تک پہنچنے کا ذریعہ سمجھتا ہے، اسلام کے نزدیک ناقص ہے کیونکہ اسلامی تصورِ علم میں وحی کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔
  • ہیگل کا نظریہ، جو تاریخی اجتماعیت کو خیر و شر کا پیمانہ قرار دیتا ہے، اسلامی اصولوں کے خلاف ہے، جہاں خیر و شر کا تعین اللہ کے نازل کردہ وحی سے ہوتا ہے۔

نتیجہ: مغربی تہذیب کو مکمل رد کرنے کی ضرورت

ڈاکٹر جاوید انصاری کے مطابق مغربی تہذیب کی بنیاد چونکہ وحی کے انکار پر ہے اور یہ انسان کو خدا کے برابر مقام دیتی ہے، اس لیے اسے مکمل طور پر رد کیا جانا چاہیے۔ مغرب اور اسلام کے درمیان کسی قسم کا درمیانی راستہ یا مکالمہ ممکن نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1