انبیاء کی بعثت اور معاشرتی اصلاحات کا تسلسل
انبیاء کی بعثت کا بنیادی مقصد ایمان باللہ کی دعوت دینے کے ساتھ معاشرتی اور اخلاقی بگاڑ کی اصلاح ہوتا ہے۔ قرآن مجید اور نبی اکرم ﷺ کی جدوجہد بھی اسی اصول پر مبنی ہے، جہاں خاندانی نظام اور جاہلیت میں موجود بے اعتدالیوں کی اصلاح پر خاص توجہ دی گئی ہے۔
نبوت کا دروازہ بند، لیکن اصلاحات کا تسلسل
نبی اکرم ﷺ کے بعد نبوت کا سلسلہ بند ہو چکا ہے، لیکن آپ ﷺ کی پیش کردہ تعلیمات قرآن، حدیث، سیرت اور تاریخ میں محفوظ ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر آج کوئی نبی مبعوث ہوتا تو صنفین کے حقوق، فرائض اور حدود کے حوالے سے ان کی اصلاحی ترجیحات کیا ہوتیں؟ کیا وہ موجودہ مسائل کا تعمیری حل پیش کرتا یا صرف ردعمل کی بنیاد پر کام کرتا؟
معاشرتی اصلاحات: نبی ﷺ کے تناظر میں ممکنہ ایجنڈا
۱۔ صنفی تقسیم کے بغیر معاشرتی ہمدردی اور عدل کی تلقین
نبی کی پہلی ترجیح صنف کی بنیاد پر تفریق کے بجائے پورے معاشرے سے مخاطب ہونا اور اس بات کو واضح کرنا ہوتی کہ انسانی تعلقات ہمدردی اور تعاون پر مبنی ہونے چاہئیں۔ نبی اخلاقی شعور بیدار کرکے معاشرتی ناانصافیوں کا حل مخاصمت کے بجائے عدل وانصاف کے ذریعے فراہم کرتا۔
۲۔ خواتین کے حقوق اور شعور کی بیداری
نبی صنفی تفریق کے بغیر خواتین کے حقوق کا تحفظ یقینی بناتا اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے مختلف سرگرمیاں منظم کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا۔ نبی خواتین کی تعلیم، شعور، اور قانونی جدوجہد کی راہ ہموار کرتا تاکہ وہ معاشرتی اصلاح میں فعال کردار ادا کر سکیں۔
۳۔ صنفِ ثالث کے حقوق کا تحفظ
نبی صنف ثالث کے انسانی اور سماجی مقام کو تسلیم کرنے کی کوشش کرتا اور انہیں معمول کی زندگی کا حصہ بنانے کے مواقع پیدا کرنے کی سعی کرتا۔ وہ تحقیر اور تضحیک کے رویے کے بجائے انسانی وقار کو فروغ دیتا۔
۴۔ نکاح کی آسانی اور غیر ضروری رکاوٹوں کا خاتمہ
نبی، نکاح کو آسان بناتا اور اس میں رکاوٹیں ڈالنے والی رسومات جیسے مہنگے جہیز اور معاشی اسٹیٹس کی شرطوں کی حوصلہ شکنی کرتا۔
۵۔ بیواؤں اور مطلقات کے حقوق کی حفاظت
نبی، بیواؤں، مطلقات اور عمر رسیدہ غیر شادی شدہ خواتین کے لیے ازدواجی زندگی کے حق کو نمایاں کرتا اور معاشرے کو ان کے لیے مواقع فراہم کرنے کی ترغیب دیتا۔
۶۔ نکاح میں آزادانہ انتخاب کا حق
نبی نکاح کے لیے مرد و عورت کو حقِ انتخاب دیتا اور خاندانی دباؤ کو رد کرتا۔ وہ خواتین کی رضامندی کے بغیر رشتے مسلط کرنے کے رویے کی مخالفت کرتا۔
۷۔ پدرسری نظام میں اعتدال کی تعلیم
نبی پدرسری نظام کے افراط و تفریط کی اصلاح کرتا اور خاندانی نظام کی بقا کے لیے مرد و عورت کے فطری کردار کو اجاگر کرتا۔
۸۔ خواتین کے مالی حقوق کا تحفظ
نبی نکاح کے مہر اور وراثت میں خواتین کے حصے کی ادائیگی کو شرعی فریضہ قرار دیتا اور ان کے مالی حقوق کی پاسداری کے لیے قانونی بندوبست کی تلقین کرتا۔
۹۔ خواتین کے سماجی کردار کی حوصلہ افزائی
نبی خواتین کی سماجی ذمہ داریوں میں شرکت کی حوصلہ افزائی کرتا، بشرطیکہ ان کی گھریلو ذمہ داریوں اور فطری نزاکتوں کا خیال رکھا جائے۔
۱٠۔ خواتین کی تعلیم و تربیت اور قیادت
نبی خواتین کی تعلیم و تربیت میں خواتین اہل علم کے کردار پر زور دیتا اور معاشرے میں ان کے علمی و عملی کردار کی حوصلہ افزائی کرتا۔
۱۱۔ جنسی اخلاقیات اور حدود
نبی جنسی جبلت کو اخلاقی اصولوں کا پابند بناتا اور بے قید جنسی تعلقات، ہم جنس پرستی اور دیگر غیر فطری رویوں کو واضح طور پر غیر اخلاقی قرار دیتا۔
۱۲۔ جنسی جذبے کو اعتدال میں رکھنے کی تعلیم
نبی اس بات پر زور دیتا کہ جنسی جذبے کی بے جا انگیخت معاشرتی مسائل پیدا کرتی ہے۔ وہ صنفین کو حدود و آداب کی پاسداری کا درس دیتا اور معاشرتی اداروں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلاتا۔