سوال
علماء لبرلز پر اعتراض کرتے ہیں کہ وہ بغیر علم کے دینی معاملات پر رائے کیوں دیتے ہیں؟ یہ اعتراض بالکل بجا ہے۔ لیکن دوسری جانب یہی علماء سائنس، طب، اور دیگر علوم پر بغیر مکمل علم کے رائے دیتے ہیں، جیسے وہ ان میں ماہر ہوں۔ مثال کے طور پر کووڈ 19، پولیو ویکسین، کزن میرجز کے اثرات، زمین کی حرکت، اور خلائی پروگرام کے متعلق آراء۔ اگر ان کی بات تسلیم نہ کی جائے تو ناراضگی بھی ظاہر کرتے ہیں۔ اس پر کیا کہا جائے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ خضر حیات حفظہ اللہ
یہ اعتراض بظاہر درست معلوم ہوتا ہے، لیکن علماء کے ہر موضوع پر رائے دینے کی دو بنیادی وجوہات ہیں:
1. قرآن و سنت کی رہنمائی
◈ دین کی جامعیت: علمائے کرام اپنی رائے قرآن و سنت کی بنیاد پر دیتے ہیں کیونکہ ان میں زندگی کے تمام شعبوں سے متعلق رہنمائی موجود ہے۔
◈ جدید مسائل: طب اور جدید مسائل جیسے نوازل پر بھی دینی رہنمائی موجود ہے، اور یہ علماء ہی کا فرض ہے کہ وہ ان مسائل پر شریعت کے مطابق رہنمائی فراہم کریں۔
2. علوم و فنون کے اصولوں کی روشنی میں گفتگو
◈ ماہرین کی آراء کا احترام: تجربات، مشاہدات، اور جدید علوم کے معاملات میں معتبر علماء ان موضوعات پر ماہرین کی رائے اور اصولوں کی روشنی میں گفتگو کرتے ہیں۔
◈ معلومات کی بنیاد: کسی معاملے میں فتویٰ دینے سے قبل وہ اس فن کے ماہرین سے مشورہ اور مکمل معلومات حاصل کرتے ہیں۔
ذکر کردہ مثالوں پر نظرثانی
آپ نے جن مثالوں (ویکسینز، زمین کی حرکت، خلائی پروگرام وغیرہ) کا ذکر کیا، ان میں کسی عالم دین کی رائے کی وضاحت کریں۔ پھر یہ دکھائیں کہ ان کی رائے میں کیا علمی کمی تھی۔
◈ یہ ممکن ہے کہ کسی معاملے میں ایک عالم دین سے غلطی ہو، لیکن ایسی صورت میں دیگر علماء اس غلطی کی اصلاح کرتے ہیں یا متعلقہ اہل فن کی توجہ دلانے پر رجوع کر لیتے ہیں۔
اعتراض کی وضاحت
◈ شرعی دائرہ کار: ہر وہ چیز جو شریعت کے دائرے میں آتی ہے، اس پر حکم دینا علماء کا کام ہے۔
◈ فقہ الاحکام اور فقہ الواقع: معتبر علماء خود بھی طلبہ کو سکھاتے ہیں کہ دینی احکام کے ساتھ ساتھ ان موضوعات کی حقیقت (فقہ الواقع) کو بھی سمجھنا ضروری ہے۔
◈ ماہرین سے مشورہ: حکم لاگو کرنے سے پہلے ماہرین سے مکمل معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔
خلاصہ
◈ علماء کی ذمہ داری: شریعت کے مطابق مسائل کی وضاحت علماء ہی کا فرض ہے، چاہے وہ دینی ہوں یا دنیاوی۔
◈ احتیاط: معتبر علماء دینی اور دنیاوی معاملات پر رائے دینے میں محتاط رہتے ہیں اور متعلقہ ماہرین کی رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔
◈ غلطی کا ازالہ: اگر کسی عالم سے غلطی ہو تو دیگر علماء یا ماہرین کی توجہ دلانے پر وہ اپنی رائے پر نظرثانی کرتے ہیں۔