نکاح کے بعد دعا کرنے کا شرعی حکم

سوال

کیا نکاح کے بعد دعا کروانا درست ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

نکاح کے موقع پر مسنون دعا

◈ نکاح کے موقع پر دعا دینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شادی کی مبارکباد دیتے ہوئے یہ دعا فرماتے تھے:

"بَارَكَ اللَّهُ لَكَ وَبَارَكَ عَلَيْكَ وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ”
[سنن ابی داؤد: 2130]

’’اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے، تم پر برکت نازل کرے اور تم دونوں کو خیر پر جمع کرے۔‘‘

اجتماعی یا انفرادی دعا کا حکم

اجتماعی دعا:

◈ نکاح کے بعد اجتماعی یا انفرادی دعا کرنا درست ہے، لیکن اسے سنت کا درجہ نہ دیا جائے۔
◈ یہ ایک خوشی کا موقع ہے اور اس موقع پر دعا عرف کے طور پر کی جا سکتی ہے۔

سنت کا درجہ نہ دینا:

◈ نکاح ایک مقدس فریضہ ہے، اسے رسمی یا تہوار کی شکل نہ دی جائے۔
◈ دعا کو لازم نہ سمجھا جائے، بلکہ اس میں نرمی اور گنجائش رکھی جائے۔

اہل علم کی رائے

◈ حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ نے بھی اپنی تحریروں میں لکھا ہے کہ نکاح کے بعد دعا عرف کے طور پر کی جا سکتی ہے، لیکن اسے شرعی حکم یا سنت کے طور پر لازم نہ کیا جائے۔

خلاصہ

◈ نکاح کے بعد مسنون دعا "بَارَكَ اللَّهُ لَكَ…” دینا سنت ہے۔
◈ اجتماعی یا انفرادی دعا کرنا جائز ہے، لیکن اسے سنت یا لازم عمل کے طور پر نہ اپنایا جائے۔
◈ یہ عرف کے تحت جائز ہے اور خوشی کے موقع پر دعا کرنا مستحب ہے، لیکن ضروری نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1