سوال
کیا موبائل فون کے آئی ایم ای آئی نمبر کو تبدیل کرکے پی ٹی اے منظور شدہ بنانا جائز ہے تاکہ اضافی ٹیکس سے بچا جا سکے؟
جواب از فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
شرعی اور قانونی نقطہ نظر:
دھوکہ دہی اور قانونی جرم:
◈ موبائل فون کے آئی ایم ای آئی نمبر کو تبدیل کرنا ایک دھوکہ دہی ہے اور قانونی طور پر جرم بھی ہے۔
◈ یہ عمل نہ صرف ملکی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ معاشرتی اعتماد کو بھی متاثر کرتا ہے۔
شرعی حکم:
◈ شرعاً دھوکہ دینا اور غیر قانونی طریقے اختیار کرنا حرام ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مَن غَشَّنا فليسَ منَّا”
[صحیح مسلم: 102]
’’جو دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘
اضافی ٹیکس کا مسئلہ:
◈ ٹیکس کے نظام میں ناانصافی ہو سکتی ہے، لیکن اس کے باوجود ناجائز ذرائع اختیار کرنا شریعت میں جائز نہیں ہے۔
◈ غیر منصفانہ ٹیکس سے بچنے کے لیے قانونی طریقے اختیار کیے جائیں۔
مجبوری کا جواز:
◈ موبائل فون کا استعمال کسی ایسی مجبوری کے زمرے میں نہیں آتا جس کی بنیاد پر حرام عمل کو جائز قرار دیا جا سکے۔
◈ یہ کم از کم مشتبہ معاملہ ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشتبہ امور سے بچنے کی تلقین کی ہے۔
نصیحت
◈ قانونی اور شرعی حدود کا خیال رکھیں۔
◈ غیر منصفانہ ٹیکس کے مسائل کو حکام سے بات چیت اور قانونی اقدامات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں۔
◈ مشتبہ اور حرام امور سے مکمل اجتناب کریں، کیونکہ یہ دنیا اور آخرت دونوں میں نقصان کا سبب بن سکتے ہیں۔
واللہ اعلم